دل یہ کرتا ہے نا چاہت آپ کی
میرے دل سے عمر بھر اب جانِ جاں
مٹ نہ پائے گی یہ الفت آپ کی
مار ڈالے گی یہ فرقت آپ کی
کیوں نا ہم کو دل کی بیماری لگے
دھڑکنوں پہ ہے حکومت آپ کی
پھر رلائے گی یہ دولت آپ کی
کیا کریں یہ دل نہیں ہے مانتا
جائیے سن لی شکایت آپ کی
آپ کیوں آئے ہو میرے دھیان میں
کوئی بھی صورت نہیں بھاتی مجھے
جب سے دیکھی بگڑی صورت آپ کی
دل کے بدلے بےرخی اور طنز ہی
دیکھ لی ہم نے سخاوت آپ کی
مجھ کو یہ کہتے ہوئے رخصت کیا
جو بھی ہے اب ہے یہ قسمت آپ کی
آپ کو معلوم ہیں سب قافئیے
Comments
Post a Comment