Skip to main content

Posts

Showing posts from June, 2018

Main Pakistani Hon, Poem By Muhammad Moghirah Siddique

نا میں لیگی ہوں  نا انصافی  نا میں  جیالا کسی  سیاسی پٹھو کا میں پاکستانی ہوں  اپنے وطن سے پیار کرتا ہوں میں اس پاک دھرتی کا اک عام سا بندہ  میں اپنے وطن کی  سلامتی کی دعا کرتا ہوں  میں اپنے وطن کو خوشحال  دیکھنے کی آرزو رکھتا ہوں  میں نفرت کرتا ہوں  ان سیاست دانوں کی  سیاست سے ان وطن دشمن بھیڑیوں سے  چھٹکارا پانے کی دعا کرتا ہوں میرے وطن کو یہ کھا رہے ہیں چہرے بدل بدل کر Muhammad Moghirah Siddique

Nasri Nazam, Tum Jo Kaho By Miss Dua Ali

نثری نظم ( تم جو کہو) وہ اپنے ہاتھوں میں میرے ہاتھوں کو رکھے اور دھیرے سے مجھ سے وہ کہے کہنی ہے تم سے کچھ باتیں کچھ ادھوری کچھ ہیں پوری اور کہے مجھ سے وہ جاناں  میں جو کہوں گا تم وہ کروں گی میرے سنگ تم جو چلو گی کٹ جائے گا یہ سفر آسانی سے تم جو چاہو جاناں اب وہ کہو میں کچھ نہ کہوں گی  بس چپ ہی رہوں گی اور مسکرا دوں گی  وہ خود ہی سجھ جائے گا  اور میرے گلے لگ جائے گا دعاعلی

Titliyaan, Jugno, Shajar, Khushbu, Prinday Chorr Kar By Sadia Safdar Sdi

تتلیاں، جگنو، شجر، خوشبو، پرندے چھوڑ کر ہنس رہی ہوں خواب سارے میں ادھورے چھوڑ کر جس کی آنکھوں نے لکھا تھا آخری نوحہ مرا وہ گیا بھی تو گیا ہے سب سے پہلے چھوڑ کر ڈھونڈتی پھرتی ہوں اپنے آپ کو کچھ اس طرح آ گئی ہوں جس طرح میں خود کو پیچھے چھوڑ کر کاٹنے ہیں رتجگے پڑھتے ہوئے دیوان میر جاگنا ہے عمر بھر نیندیں سرہانے چھوڑ کر رہ گئیں ویران کچی سی سڑک پر ہچکیاں چل پڑی گاڑی کسی کے ہاتھ ہلتے چھوڑ کر دیکھ لے! میں نے مکمل کر لئے ہیں آخرش تو گیا تھا مجھ میں اپنے نقش آدھے چھوڑ کر سعدیہ صفدر سعدی

Bartao By Miss Fozia Qureshi Sahba

انسان اپنے برتاؤ کی وجہ سے ہی کسی کی نظر میں "با وقعت یا بے وقعت ہوتا ہے." کیونکہ آپ کا برتاؤ آپ کی سوچ کی عکاس ہوتی ہے۔ فوزیہ قریشی

Chota sa makora, Urdu Poems For Kids By Tiflee Education YouTube

Suno Main Ne Tum Ko Bahut Chaha Hai, Poem By Muhammad Moghirah Siddique

سنو میں نے تم کو  بہت چاہا ہے ہمیشہ یاد رکھنا  میں نے تم کو بہت چاہا چاہا ہے یقین کر لو  سنتی تو رہتی ہو  میری باتوں کا یقین بھی کر لو میں نے تم کو  بہت بہت چاہا ہے مجھے پتہ ہے کہ تم بہت روتی ہو اور بہت روتی رہتی ہو اور تم رونے سے  باز بھی نہیں آئو گی تمہاری آنکھوں میں  آنسو مجھے اچھے  نہیں لگتے  کیونکہ  میں نے تم کو بہت چاہا ہے بقلم خود محمد مغیرہ صدیق

Sufaid Gulab Ke Kinare By Miss Sara Ahmad

سفید گلاب کے کنارے گلابی ہوں پاس اس کے ایک قلم پڑا ہو اور ایک سادہ سفید کاغذ رات کی انگڑائی جب  جوبن پر ہو تم  چاند پر لکھنا میں اسے اس کاغذ پر پڑھوں گی قلم یونہی خاموش پڑا رہے گا تم دیکھنا سفید گلاب کے کناروں سے لہو ٹپکے گا مورخ جب محبت کی داستاں لکھے گا تو یہ ضرور اقرار کرے گا چاند اور کاغذ کی تحریر یکساں تھی اداس اور تنہا چاند کے چہرے پہ داغ تھا اور کاغذ کے درمیاں دل بنا تھا سفید گلاب سے جو لہو ٹپکا تھا اس نے بھی ہجر لکھا تھا بس ذرا یہ دھیان رکھنا سفید گلاب کے کنارے گلابی ہوں اور قلم کی سیاہی  سوکھ چکی ہو۔۔۔۔۔۔۔۔!! سارا احمد

Awaz Di Hai Kis Ko Dil E Be Qaraz Nai, By Saqib Saeed Sahab

آواز دی ہے کس کو دلِ بے قرار نے آئے گا کون اب مری الجھن سنوارنے اب میرے دل میں تیری محبت نہیں رہی سب کچھ بُھلا دیا ہے غمِ روزگار نے دیتا رہا وہ مجھ کو دعاءِ درازِ عُمر اور پھر اُٹھا لیا اسے پروردگار نے غافل تھا زندگی کی حقیقت سے میں مگر چونکا دیا ہے مجھ کو یہ کس کی پکار نے اب اس سے بڑھ کے اور مجھے چاہئیے بھی کیا سب کچھ عطا کِیا مجھے پروردگار نے ثاقب کسی کے جینے یا مرنے سے کیا مجھے غافل بنا دیا دلِ پُرِ افتِخار نے ثاقب سعید

Tasawworaat ka matlab samajh men aa gaya hai, By Saqib Saeed

تصورات کا مطلب سمجھ میں آ گیا ہے ہر ایک بات کا مطلب سمجھ میں آ گیا ہے کسی بھی بات پہ ہوتی نہیں مجھے الجھن محاورات کا مطلب سمجھ میں آ گیا ہے کہ جب سے دیکھا ہے تجھ کو اے میری شہزادی یہ کائنات کا مطلب سمجھ میں آ گیا ہے اے بت پرست تجھے دیکھ دیکھ کر تو مجھے خدا کی ذات کا مطلب سمجھ میں آ گیا ہے اسے گمان ہے ثاقب میں اسکو چھوڑ نہ دوں سو احتیاط کا مطلب سمجھ میں آ گیا ہے ثاقب سعید

Chota Sa Makora chat pe charh gaya Urdu Poem For Children

Jante |Ho Nagin Sex Story hai, By Iftikhar Iffi Sahab

"جانتے ھو ناگن سیکسس اسٹوری ہے " 19 جولائی 2016 کو پہلی ریکارڈنگ تھی اور میں سیٹ پر مٹھائی لے کرگیا تھا ۔ لنچ بریک کے دوران میں نے کاسٹ سے دست بستہ گزارش کی تھی کہ ناگن کو اپنی پروڈکشن سمجھ کر کیجئے ۔ کیونکہ میرا تجربہ کہتا ہے کہ ناگن ایک یونیک آئیڈیا ہے اللہ تعالی اس میں برکت ڈالے گا۔ بس اپنی اداکاری میں اپنی محبت شامل کرلیں پھر دیکھیں کیا رنگ لگتے ہیں ۔ مجھے یاد ہے باہمی پیار و محبت اور سیٹ پر سلوک سے رہنے کی گزارش کرتے وقت میری آنکھیں بھر آئیں تھیں ۔ صائمہ سلیم۔ ضیا خان۔ عمران داجی ۔شین ۔ راحیلہ آغا اور وجیہہ درانی بڑے انہماک سے میری باتیں سن رہے تھے میں ان کو ایک تاریخ ساز ڈرامہ سیریل کی نوید سنا رہا تھا ۔ اور وہ سب اپنی محبت اور محبت کی یقین دہانی کروا رہے تھے ۔ ساری کاسٹ کے چہروں پر عزم تھا۔ دو ایک وہ بھی تھے جو میرے خواب کو دیوانے کا خواب سمجھ رہے تھے۔ ناگن ڈرامہ نشر ھونے سے پہلے ہی کڑی تنقید کا شکار ھو گیا ۔ پاکستان تو پاکستان بھارت کے چینلز بھی ناگن پر زہریلے تیر برسانےلگے۔ ھندوستان کے اخبارات ناگن بارے زہر اگلنے لگے۔ ایکتا کپور نے اس اپنے ناگن کی کاپی

Maan,{Mother| By Junaid Iqbal Baloch

ماں جنید اقبال بلوچ ماں دنیا کی ہر کردار سے بڑ کر ایک عظیم اور نمایاں کردار ہے بےشک دنیا کی کوئی بھی ادکارہ اس کردار کو ادا نہیں کرسکتی کیونکہ یہ وہ واحد کردار ہے جو صرف قربانی اور ممتا سے ہی ادا کی جاسکتی ہے اور ایک ماں سے بڑ کر کوئی بھی اس کردار کو صحیح طرز سے ادا نہیں کرسکتی اس کردار کو ادا کرتے ہوئے میں نے اپنی ماں کو دیکھا ہے میں نے اس جہان میں اور بھی بہت سی مائیں دیکھیے ہیں جب میں بیمار ہوتا تھا تو تکلیف میرے ماں کو مجھ سے زیادہ ہوتی تھی وہ پوری پوری رات میرے سرھانے بیٹھی رہتی تھی اور تسبیح پڑھا کرتی تھی جب وہ اللہ کے سامنے رو کر گڑگڑاتی تھی تو اؐس کی دعا کی پہلی صدا اپنی اولاد کے نام سے ہی شروع ہوتی تھی خود چائے جتنی بھی تکلیف میں کیو نہ ہوتی لیکن کبھی بھی ذکر تک نہ کرتی تھی کے کہیں میری اولاد پریشان نہ ہوجائے میں نے اپنی ماں کو تیز بخار کی حالت میں بھی روٹیاں پکاتی ہوئے دیکھا ہے جب روکنے کی کوشش کی تو ایک ہی جواب ملا میں بخار تو برداشت کرسکتی ہوں مگر اپنی اولاد کی بھوک نہیں حقیقت ہے کے دنیا کا سب سے عظیم اور عالی ظرف انسان ماں ہی ہوتی ہے جس کی برداشت کی کوئی انتہا

Afsana Dumm, By Miss Sara Ahmad Istiaara Digest

میرا افسانہ ' دَم '  سہ ماہی "استعارہ" لاہور شمارہ : 2  مدیران ڈاکٹر امجد طفیل صاحب ریاظ احمد صاحب افسانہ : دَم تحریر : سارا احمد  درِ دل پہ جیسے دستک ہوئی تھی لیکن یہ تو بارش کے چھینٹے تھے جو برآمدے میں اخبار پڑھتے ہوئے ان پر پڑے تھے- "اوہ پھر بارش شروع ہو گئی-" انہوں نے اخبار تہہ کرکے میز پیچھے کھسکا لی- دسمبر کا وسط تھا- سردی بڑھ گئی تھی لیکن اس بار وہ جیسے اس موسم سے کوئی پرانی آشنائی نبھا رہے تھے- رات سونے سے پہلے اپنے کمرے میں نہیں جاتے تھے- برآمدے میں ہیٹر لگا کر وہیں مطالعہ میں اپنا وقت کاٹتے- آج تیسرا دن تھا- وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری تھا- انہوں نے برآمدے سے باہر آسمان کی طرف دیکھا- بدلیوں میں کہیں کوئی روزن نہیں تھا جہاں سے سورج کی کوئی کرن زمین پر جھانک سکتی- سورج آسمان پر ہی تھا اور بدلیوں نے اس پر آڑ کر رکھی تھی- جیسے ان کے سینے میں دل تھا مگر ماضی کی یادوں نے اس کی دھڑکنوں کو جکڑ رکھا تھا- بارش نے ان کے چہرے کو بھگو دیا تو پیچھے ہٹ کر برآمدے میں اٹھائی ہوئی چک کو نیچےگرا دیا اور کرسی سے تولیہ اٹھا کر اپنا چہرہ خ

Tu Zamanay Ka Taraf Daar hai To Mere |Ghar Poem By Sadia Safdar Sadi

تو زمانے کا طرف دار ہے تو گھر میرے کون ہوں کیسی ہوں میں پوچھنے کیوں آتا ہے جانتی ہوں کہ توازن نہیں آنکھوں میں تری جانتی ہوں کہ تجھے ہجر فسوں آتا ہے میری تنہائِی کی حد سرحد _ افلاک تلک میرا دکھ پھر بھی بھٹکتا ہے ابھی خاک تلک کوئی تمثیل بنے گی نہ ہی کوئی تصویر میری مٹی نے سفر کرنا ہے کب چاک تلک سعدی

He Said What is Love? By Masoom Pathani

اس نے کہا حسن کیا ہے  میں نے اپنی تصویر سینڈ کر دی اس نے بلاک کر دیا  شائد حسن برداشت نہیں ہوا  معصوم پٹھانی