Skip to main content

Posts

Showing posts from November, 2023

Tumm Arzoo Thi Tjhy Ghull Ky Ro Ba Ro Krty Humm Aor Bulbul Beet Ghufago Krty Hainn Urdu Ghazal

  تم آرزو تھی تجھے گل کے رو-با-رو کرتے ہم اور بلبلِ بیت گفتگو کرتے ہیں۔ میری تارہ سے مہ او مہر بھی ہے آوارہ ہمیشہ رنگ زمانہ بدلتا رہتا ہے۔ محفوظ رنگ ہین آہیر سیاہ مو کرتے ہیں۔ ہمیشہ میں نے غریب کو چاک چاک کیا جو دیکھتے تیری زنجیرِ زلف کا عالم بیازِ گارڈنِ جاناں کو سب کہتے ہیں جو ہم ستارہ سحری تکما-گلو کرتے تم کب سے نہ ہو، نسبتِ روحِ یار تم ہو سب نہیں مردے کو قبلہ رو کرتے سکھاتے نالہ شب گیر کو در اندازی ہم فراق کا ہمیں چارہ کو ادو کرتے ہیں۔ وو جانِ جان نہیں آتا تو موت ہی آتی دل او جگر کو کہنا تک بھلا لہو کرتے بارستی آگ جو باران کی آرزو کرتے ہیں۔

Soz E Humm Dy Ky Mjh Sy Hum Ny Irshad Kiya Haii Wohh Krny Bhi To Kunn Alfaaz Main Tera Shikwa Urdu Ghazal

  سوزِ ہم دے کے مجھ سے ہم نے ارشاد کیا ہے۔ وو کرنے بھی تو کن الفاز میں تیرا شکوا جن کو تیری نگاہ-لطف نے برباد کیا دل کے چھوٹے سے کبھی کبھی چین سے رہنا نہ دیا ۔ جب چلی سرد ہوا میں نے تمہیں یاد کیا پھر سے فارم اے کیا آپ نے ارشاد کیا کیا رونا نہیں کیا تم نے کیا دل برباد کیا ہم ہے کی بات ڈیر میں برباد کیا ہے۔ جھک کے میں نہیں تم کہنا مجھ سے کچھ ارشاد کیا میری ہر سانس ہے بات کی شاہد ہے موت میں نے ہر لطف کے موقے پر تجھے یاد کیا مجھ کو تو ہوش نہیں تم کو پیار ہو شادی لاگ کہتے ہیں کی تم نے مجھے برباد کیا ۔ کچھ نہیں ہے کے سیوا 'جوش' ہریفون کا کلام وسل نہ شادی کیا حجر نے ناشاد کیا ٹائر آنے کا دھوکا سا رہا ہے۔ دیا سا رات بھر جلتا رہا ہے۔ عجب ہے رات سے آنکھ کا عالم تم دریا رات بھر چاہت راہ ہے سنا ہے رات بھر برسا ہے بدل مگر وو شہر جو پیاس راہ ہے وہ کوئی دوست تھا اچھے دن کا جو پچھلی رات سے یاد آ رہا ہے۔ گلیوں میں 'ناصر' میں کسے ڈھونڈوگے چلو اب گھر چلے دن جا رہا ہے

Ap Jinn Ky Qareeb Hotyy Haiin Wo Bhut Khush Naseeb Hoty Haiin Urdu Ghazal

  آپ جن کے قریب ہوتے ہیں وو بہت خوش نصیب ہوتے ہیں ۔ جب تبی.ات کس پر آتی ہے موت کے دن قریب ہوتے ہیں مجھ سے ملنا پھر آپ کا ملنا آپ کس کو نصیب ہوتے ہیں ان کے دل بھی اجیب ہوتے ہیں۔ عشق میں اور کچھ نہیں ملتا ' نوح' کی قدر کوئی کیا جانے کہیں ایسا ادیب ہوتے ہیں ۔ دیواروں سے مل کر رونا اچھا لگتا ہے۔ ہم بھی پگل ہو جائیں گے ایسا لگتا ہے۔ شبنم کا قطر بھی جن کو دریا لگاتا ہے۔ آتے جاتے جو ملتے ہیں تم سے لگتا ہے۔ ہے بستی میں کون ہمارے آنسو پونچھیگا جو ملتا ہے ہمیں کا دامن بھیگا لگاتا ہے۔ دنیا بھر کی یادیں ہم سے ملنے آتی ہیں۔ شام ڈھلے ہیں سونے گھر میں میلا لگاتا ہے۔ کس کو پتھر مارنا 'قیصر' کون پرایا ہے؟ شیش محل میں

Qzaa Laii Chli Chly Apnii Hamshi Na Ay Urdu Ghazal

      قضا لے چلی چلے۔ اپنی ہمشی نہ آئے ہو عمرِ حضر بھی تو ہو ماعلم وقتِ مرگ ہم کیا رہے یہاں ابھی ابھی چلے ہم سے بھی ہے بساط پر کام ہوں گے بدقمر جو چل ہم چلے تو نھایت پوری چلے بہتر تو ہے یہ کی نہ دنیا سے دل لگے دانش تیری نہ کچھ میری دانش واری چلے دنیا نے کس کا راہ فنا میں دیا ہے ساتھ تم بھی چلے چلو جب تک چلی چلے جاتے ہوا شوق میں ہیں چمن سے ذوق اپنی بالا سے بد سبھا اب کبھی چلے  

Kiaa Bahany Sy Magar Dakh Li Duniya Hum Ny Sb Ka Sawal Wo Haii Jo Hamara Haii Aj Urdu Ghazal

    کیا بہانے سے مگر دیکھ لی دنیا ہم نے سب کا سوال وہ ہے جو ہمارا ہے آج تم الگ بات کی شکوا کیا     ہُد پشیمان ہوئے نہ استعمال شرمندہ کیا عشق کی آواز کو کیا ہوب نبھایا ہم نے کون سا قاہر یہ آنکھوں پر ہوا ہے نازیل عمر بھر سچ ہے کہا سچ کے سیوا کچھ نہ کہا منزل کے لیے دو گام چلو اور وقت منزل آ جاؤ ہمیں وقت مجھ سے چونک دینا جب رنگ پہ محفل آ جائے اے رہبر کامل چلیں کو طیار سے ہوا پر یاد رہے ہمیں وقت مجھ سے بھٹکنا دینا جب وقت منزل آ جائے ہان یاد مجھے تم کر لینا آواز مجھے تم دے لینا ہے راہِ محبت میں کوئی درپیش جو مشکل آ جائے اب کیوں دھونڈ وو چشمِ کرم ہونے دے سیٹم بالائے کیا جزبہ دل کے بارے میں ایک مشوارہ تم سے دیتا ہوں ہمیں وقت مجھ سے کیا لازیم ہے جب تجھے میرا دل آ جا۔

Laii ChaL Jaan Meri Roth Ky Jama Tera Aisyy Anny Sy To Bhtrr Thaa Na Anaa Tera Urdu Ghazal

    لے چل جان میری روٹھ کے جانا تیرا ایسے آنے سے تو بہتر تھا نا آنا تیرا اپنے دل کو بھی بتانا. نہ ٹھکانا تیرا سب نے جانا جو پتا ایک کو جانا تیرا تم جو آئی زلف پریشاں راہ کرتی ہے۔ کس کے اُجڑے ہوئے دل میں ہے ٹھکانا تیرا آرزو ہی نہ راہی سب وطن کے مجھ کو شامِ محبت ہے عجب وقت سہانا تیرا تم سمجھ کر تمھیں آئی موت لگا رکھا ہے۔ کام آتا ہے بہت وقت میں آنا تیرا اے دل شیفتہ میں آگ لگنے والے رنگ لایا ہے یہ لکھے کا جمنا تیرا کیا ہہتا کی جو کہا میں نہ ماننا تیرا ۔ رانج کیا وسلِ عدو کا جو تعلق ہی نہیں انہی دو چار گھر میں ہے ٹھکانا تیرا ترکِ عدت سے مجھے نند نہیں آنا کی کہا نچھا نہ ہو آئی گور سرہانہ تیرا بزم دشمن سے توجھے کون تھا سکتہ ہے۔ ہم نہ سمجھے کی یہ آنا ہے کی جان تیرا سہت دشور ہے ڈھوک میں بھی آنا تیرا ' ڈاہ' کو یون وو میٹاتے ہیں یہ فارمیٹ ہیں

Ahbar Tehvar Sun Na Jon Rah Na Pr Rahi Shah By Hodi Ny Atta Kiya Mjhy Ab Libaas Brhangi Urdu Ghazal

  احبارِ تہیورِ عشق سن نہ جونِ راہ نہ پرِ راہی شاہِ بے ہُودی نی عطا کیا مجھے اب لباس برہنہگی نا جنُوں کی پردہ داری رہی چلی سمت-ای-ہیب سیاں کیا ہوا کی چمن ظہور کا جل گیا مگر ایک شاہِ نہالِ ہم جس دل کہو سو ہری راہی کی شرابِ صد قدہ آرزو ہم دل میں تھی اتنی بھری راہی طائر جوشِ غیرتِ حسن کا عصر ہے قدر سیاں یہ ہوا کِیا ہک آتشِ عشق نہ دل بے نوا سراج کو نا ہتر راہ نہ ہزار راہ مگر ایک بے ہتر راہی نگری نگری پھرا مصافیر گھر کا راستہ بھول گیا کیا ہے تیرا کیا ہے میرا اپنا پرایا بھول گیا کیا بھولا کسے بھولا کیوں پوچھتے ہو بس یون سمجھو کرن دوش نہیں ہے کوئی بھولا بھولا بھول گیا آدمی بولک ہے پہلے پیار کا سندر سپنا بھول گیا ۔ اندھیرے سے ایک کرن نے جھانک کے دیکھ شرما . دھونڈلی چھب سے یاد رہی کسا تھا چھہڑا بھول گیا یاد کے پھیر میں آ کر دل پر ایسی کاری چوٹ لگی ایک نظر کی ایک ہی پال کی بات ہے سوجھ-بوجھ کی بات نہیں ہے من موجی ہے مستانہ

Sar Mainn Sodaa Bhi Nahin DiL Mainn Tamnaa Bhi Nahin Lakin Tak E Muhabat Ka Bhrosa Bhi Nahin Haii Urdu Ghazal

  سر میں سودا بھی نہیں دل میں تمنا بھی نہیں لیکِن ترکِ محبت کا بھروسہ بھی نہیں ہے۔ لیکن ہمیں جلوہ گاہ ناز سے اٹھا بھی نہیں مہربانی کو محبت نہیں کہتے ہیں دوست آہ اب مجھ سے تیری رنگیش-بیجا بھی نہیں ہے۔ اور ہم بھول گئے ہیں تمھیں ایسی بھی نہیں آج حفلت بھی ان انکھوں میں ہے پہلے سے سیوا آج ہی ہشتیرِ بیمار شکیبہ بھی نہیں بات یہ ہے کہ سکھوں دل وحشی کا مقام کنجِ زنداں بھی نہیں وُس۔اتِ سحر بھی نہیں ہیں سید ہمین گل ہیں ہمین بلبل ہیں۔ تم نے کچھ نہیں سنا بھی نہیں دیکھا بھی نہیں۔ آہ یہ مجمع احباب یہ بزمِ ہموش آج محفل میں 'فراق' سُہان آرا بھی نہیں تم بھی سچ ہے کی محبت پہ نہیں میں مجبور تم بھی سچ ہے کہ تیرا حسین کچھ ایسا بھی نہیں فطرتِ حسن سے عالم ہے تجھے ہمدم چرا ہی کیا ہے با جوز صبر تو ہوتا بھی نہیں مجھ سے ہم اپنے بورے سے نہیں کہتے کہ 'فراق ' ہے تیرا دوست مگر آدمی ہے اچھا بھی نہیں احزاب کیا ٹائر وڈے پہ احتساب کیا ۔ تمام رات قیام کا انتظار کیا ۔ کسی تارہ جو نہ ہم پر نہ احتساب کیا ۔ میری وفا نہ مجھ سے ہوب شرمسار کیا ہنسا ہنسا کے شب وصل اش

Mil Hi Jaa Kabhi Dil Ko Rehta Haii Aor Abb Koii Kahiin Koii Nahin Rehta Haii Urdu Ghazal

  مل ہی جا کبھی دل کو یقین رہتا ہے اور اب کوئی کہیں کوئی نہیں رہتا ہے۔ روز ملنے پر بھی لگتا تھا کی جگ بیت جاتی ہے۔ عشق میں وقت کا احساس نہیں رہتا دل پھسوردا سے ہوا دیکھ کے ہم کو لیکین عمر بھر کون جاواں کون حسین رہتا ہے۔ کب تھریگہ درد آئی دل کب رات بسر ہوگی کب جان لہو ہوگی کب اشک گوہر ہوگا کس دن تیری شونوا.عی دیدہ تر ہوگی کب مہکیگی فصلِ گل کب بہکےگا مائی ہانہ کب سبھ-سہان ہوگی کب شام نظر ہوگی اب شہر میں یاراں کی کس تارہ بسر ہوگی کب تک ابھی رہ دیکھیں کب حشر موئیاں ہے تجھے کو تو حبر ہوگی

Shaam E FiraQ Naa Puch aorr Aky Taal Gahh Dil Tha Ki Phirr Bahal Gaii Jan Thi Ki Phir Sunmbhal Gaii Urdu Ghazal

  شامِ فراق اب نہ پوچھ آ اور آ کے تال گا دل تھا کی پھر بہل گئی جان تھی کی پھر سنبھل گئی   بزمِ حیال میں طائر حسن کی شام جل گئ   درد کا چاند سمجھ گیا ہجر کی رات ڈھال گیا جب تجھے یاد کر لیا سب مہک مہک اٹھی۔   دل سے تو ہر موملا کر کے چلے صاف ہم   کہنے میں ان کے ساتھ بات بدل گئ   احر شب کے ہم سفر 'فیض' نہ جانے کیا ہوا ہم عاشقی سے کہ دو راہِعام تک نہ پہونچے مجھے پیار ہے تم توہمت ٹائر نام تک نہ دیکھو مین نظر سے پی رہا تھا تو تم دل نے بد دعا دی تیرا ہاتھ زندگی بھر کبھی جام تک نہ پہونچے وو نوائے مزمل کیا نہ ہو جس میں دل کی دھڑکن وو صدا اہل دل کیا جو عام تک نہ پہونچے میرے تِیرِ نفاس کو نہیں بُہبان سے رنگیش میل گھر میں اب او دانا تو تم دام تک نہ پہونچے ۔ سب پر نظر ہے مگر یہ بھی در ہے مگر ایسی ہو روہی کیا کے سلام تک نہ پہونچے جو نقب روضہ دیا تو آپ قائد بھی لگا دی ہر نگاہ لکھنے کو کوئی بام تک نہ پہونچے ۔ میرا دل سے مل رہا ہے وہ ایک ہموش نہہمہ ہے 'شکیل' جانِ ھستی                                                 

Koon Agya Haii Yaa Koii Naa Ayya Hogaa Mera Darvaza Hawaoon Ny Hilaya Hoga Urdu Ghazal

  کون آ گیا ہے یہ کوئی نہ آیا ہوگا میرا دروازہ ہواوں نے ہلایا ہوگا دل ناداں نا دھڑک اے دل نادان نا دھڑک گھر آیا ہوگا گلستان کی یہ حالت ہے ایسی گل ہے دل کی قسمت ہی میں لکھتا تھا آندھرا شیاد ورنا مسجد کا دیا کس نے سمجھایا ہوگا؟ گل سے لپٹی ہوئی ٹائٹلی کو گرا کر دیکھو آنڈھیو تم نی دارہتو کو گرایا ہوگا ۔ کھیل کے لیے بچے نکلیں گے چانڈ اب ہم کی گلی میں اتر آیا ہوگا ' کیف' پردیس میں یاد کرو اپنا میک اب کے باریش نہ استعمال تو گرایا ہوگا میں بھی تیرے جیسا ہونا پچھلی رت کی ساتھی۔ اب کے بارس میں تنھا ہونا تیری گلی میں سارا دن مجھ سے آنکھ ملاؤ کون میرا دیا جلائے کون تیرے سیوا مجھے دیکھوں کون تو جیون کی بھری گلی آتی روت مجھے روگ جاتی روت کا جھونکا ہونا اپنی لہر ہے اپنا روگ