Skip to main content

Posts

Showing posts from June, 2023

Ya Aor Bt Ky Rang Bahar Kam Hoga Nae Ruto Main Darkhton Ka Bar Kam Hoga Urdu Poetry By Aanis Moeen

  یہ اور بات کہ رنگ بہار کم ہوگا نئی رتوں میں درختوں کا بار کم ہوگا تعلقات میں آئی ہے بس یہ تبدیلی ملیں گے اب بھی مگر انتظار کم ہوگا میں سوچتا رہا کل رات بیٹھ کر تنہا کہ اس ہجوم میں میرا شمار کم ہوگا پلٹ تو آئے گا شاید کبھی یہی موسم ترے بغیر مگر خوش گوار کم ہوگا بہت طویل ہے آنسؔ یہ زندگی کا سفر بس ایک شخص پہ دار و مدار کم ہوگا آنس معین

Nend Ate Hy Magar Khawab Nhin Aty Hain Mjh Sy Milny Mry Ahbab Nhi Aty Hain Urdu Ghazal By Ramzi Asim

  نیند آتی ہے مگر خواب نہیں آتے ہیں مجھ سے ملنے مرے احباب نہیں آتے ہیں شہر کی بھیڑ سے خود کو تو بچا لاتا ہوں گو سلامت مرے اعصاب نہیں آتے ہیں تشنگی دشت کی دریا کو ڈبو دے نہ کہیں اس لیے دشت میں سیلاب نہیں آتے ہیں ڈوبتے وقت سمندر میں مرے ہاتھ لگے وہ جواہر جو سر آب نہیں آتے ہیں یا انہیں آتی نہیں بزم سخن آرائی یا ہمیں بزم کے آداب نہیں آتے ہیں ہم نشیں دیکھ مکافات عمل ہے دنیا کام کچھ بھی یہاں اسباب نہیں آتے ہیں رمزی آثم  

Kia Hy Piyar Jisy Hum Ny Zindagi Ki Trah Wo Ashnah Bh Mila Hum Sy Ajnabi Ki Trah Urdu Ghazal By Qateel Shifai

  کیا ہے پیار جسے ہم نے زندگی کی طرح وہ آشنا بھی ملا ہم سے اجنبی کی طرح کسے خبر تھی بڑھے گی کچھ اور تاریکی چھپے گا وہ کسی بدلی میں چاندنی کی طرح بڑھا کے پیاس مری اس نے ہاتھ چھوڑ دیا وہ کر رہا تھا مروت بھی دل لگی کی طرح ستم تو یہ ہے کہ وہ بھی نہ بن سکا اپنا قبول ہم نے کیے جس کے غم خوشی کی طرح کبھی نہ سوچا تھا ہم نے قتیلؔ اس کے لیے کرے گا ہم پہ ستم وہ بھی ہر کسی کی طرح قتیل شفائی  

Tary Jo Kabhi Eshq Fashani Sy Niklty Hum Chand Uthaye Hoe Pani Sy Niklty Urdu Ghazal By Saleem Kausar

  تارے جو کبھی اشک فشانی سے نکلتے ہم چاند اٹھائے ہوئے پانی سے نکلتے خاموش سہی مرکزی کردار تو ہم تھے پھر کیسے بھلا تیری کہانی سے نکلتے مہلت ہی نہ دی گردش افلاک نے ہم کو کیا سلسلۂ نقل مکانی سے نکلتے اک عمر لگی تیری کشادہ نظری میں اس تنگئ داماں کو گرانی سے نکلتے بس ایک ہی موسم کا تسلسل ہے یہ دنیا کیا ہجر زدہ خواب جوانی سے نکلتے وہ وقت بھی گزرا ہے کہ دیکھا نہیں تم نے صحراؤں کو دریا کی روانی سے نکلتے شاید کہ سلیمؔ امن کی صورت نظر آتی ہم لوگ اگر شعلہ بیانی سے نکلتے سلیم کوثر  

Hoi Hy Sham To Ankhu Main Bs Gaya Phir To Kahan Gaya Hy Mary Sher Ky Musafir Tu Urdu Ghazal By Ahmad Faraz

  ہوئی ہے شام تو آنکھوں میں بس گیا پھر تو کہاں گیا ہے مرے شہر کے مسافر تو مری مثال کہ اک نخل خشک صحرا ہوں ترا خیال کہ شاخ چمن کا طائر تو میں جانتا ہوں کہ دنیا تجھے بدل دے گی میں مانتا ہوں کہ ایسا نہیں بظاہر تو ہنسی خوشی سے بچھڑ جا اگر بچھڑنا ہے یہ ہر مقام پہ کیا سوچتا ہے آخر تو فضا اداس ہے رت مضمحل ہے میں چپ ہوں جو ہو سکے تو چلا آ کسی کی خاطر تو فرازؔ تو نے اسے مشکلوں میں ڈال دیا زمانہ صاحب زر اور صرف شاعر تو احمد فراز

ہم خسارے کے سودے کر رہے ہیںنہ جانے کیوں ہمارے یہاں کسی کو بھی رات کو جلدی سونےکے لیے کہہ دو تو وہ چڑ جاتا ہے

  ہم خسارے کے سودے کر رہے ہیں نہ جانے کیوں ہمارے یہاں کسی کو بھی رات کو جلدی سونے کے لیے کہہ دو تو وہ چڑ جاتا ہے۔ بقول ان کے نو دس بجے سونے والے پینڈو ہوتے ہیں۔  اکثریت یہ کہتی ہے کہ اتنی جلدی بھی کوئی سوتا ہے۔ ہمارے بڑوں نے ہمیشہ کہا کہ دن چڑھے تک سونا نحوست ہوتا ہے، ہم نے کبھی ان چیزوں پر کان نہیں رکھے یہی کہا کہ کیسی نحوست، نیند تو نیند ہوتی ہے۔ ہم سب بڑے شوق سے نحوست earn کرتے ہیں، اور پھر یہ کہتے ہیں کہ یار میرے کام نہیں بنتے، بے چینی سی ہے، کہیں دل نہیں لگتا، سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر کہیں بھاگ جانے کو دل چاہتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ وہ تمام گھر جہاں دن چڑھے سونے اور رات گئے تک جاگنے کا رواج ہے، میں نے ان میں کئی نفسیاتی بیماریاں، مسائل اور اذیتیں دیکھی ہیں۔ یہ کوئی ایک گھر نہیں ہے،یہ بے شمار خاندان ہیں، بے شمار لوگ ہیں۔ ایک پورے خاندان کو تباہ ہوتے دیکھا ہے، وہ لوگ فخر کرتے تھے کہ ان کے یہاں بارہ بجے سے پہلے ناشتہ نہیں ہوتا۔اکثریت یہ کہتی ہے کہ صبح اٹھ کر کریں کیا، کرنے کے لیے کچھ ہوتا ہی نہیں۔ وہ جو پرانے وقتوں کی خواتین ہوتی تھیں، ان کے پاس کرنے کے لیے کیا ہوتا تھا؟ نہ فون……نہ کہیں آن

"پتہ ہے مرد عورت کے لئے کیا ہوتا ہے؟مرد عورت کے لئے ایک دروازہ ہوتا ہے اور دروازے کا کامراستہ دینا ہوتا ہے یا راستہ روکنا

  " پتہ ہے مرد عورت کے لئے کیا ہوتا ہے؟ مرد عورت کے لئے ایک دروازہ ہوتا ہے اور دروازے کا کام راستہ دینا ہوتا ہے یا راستہ روکنا اور پتہ ہے اس دروازے نے میرا راستہ روک لیا ہے آگے جانے ہی نہیں دیتا میرا کیا ہر عورت کا رستہ روک دیا ہے آج تک آگے جانے نہیں دیا اسی لئے تو عورت پیغمبر ہوتی ہے نا ولی,وہ دروازہ کھولنے کی کوشش ہی نہیں کرتی وہیں اسی دروازے کی چوکھٹ پر بیٹھی رہتی ہے اسے ہی چومتی رہتی ہے سجدہ کرتی رہتی ہے دروازہ پھر رستہ کیوں نہ روکے " پتہ ہے عورت بیل کی طرح ہوتی ہے اور مرد دیوار کی طرح بیل ساری عمر دیوار کو ڈھونڈتی رہتی ہے تاکہ اوپر جاسکے نظروں میں آسکے جہاں تک دیوار جاتی ہے بیل بھی بس وہیں تک جاتی ہے بیل کو لگتا ہے دیوار نہ ہوتی تو وہ ذمین پر رلتی رہتی لوگوں کے پیروں تلے آتی پر ان کی نظروں میں نہ آتی وہ ساری عمر دیوار کی مشکور رہتی ہے اسے سایہ دیتی ہے اپنے پھولوں سے سجاتی ہے سنوارتی ہے جب سوکھنے لگتی ہے تب بھی دیوار کے ساتھ چپکی رہتی ہے کسی چھپکلی کی طرح ختم ہونے کے بعد بھی اسے دیوار کا سہارہ چائیے اور دیوار اس کو کتنا فائدہ ہوتا ہے اس کا وجود بیل ڈھک دیتی ہے اس کے

Logon Ki Raye Aor Soch Sy Tang Dil Hona Chor Dejye Wo To Sirf Apni Raye Ka Izhar Krty Hoe Guzr Jaty Hain ...... Urdu Afsana

  لوگوں کی رائے اور سوچ سے تنگ دل ہونا چھوڑ دیجئے … وہ تو صرف اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے گزر جاتے ہیں … اُس کے مثبت پن یا منفیت سے فائدہ یا سبق ہم نے خود حاصل کرنا ہوتا ہے … وہ ہماری حقیقت نہیں بدل سکتے … صلاحیتیں بھی نہیں چھین سکتے… مثلًا آپ اپنی گنجائش کے حساب سے کمرے کی تعمیر شروع کریں تو کوئی کہے گا دیوار تو نو کی بجائے تیرہ انچ کی مضبوط بنتی… کوئی لکڑی کی چھت کا مشورہ دے گا… کوئی لوہے کی… کوئی لنٹر کو مضبوط تر تصور کروائے گا… کوئی کہے گا  منہ مشرق کی طرف رکھتے… کوئی شمال کا مشورہ دے گا تو یقینًا ہم مشورے دینے والوں کو اینٹ تو اُٹھا کر نہیں دے ماریں گے بلکہ ان مشوروں کی روشنی میں اپنے نفع و نقصان اور گنجائش کے حساب سے تعمیری کام کریں گے … سو تنگ دلی کی بجائے سوچوں کا احترام کرتے ہوئے مسکرائیے…اور آگے بڑھیے …!!!  

Hr Tamna Dil Sy Rukhsat Hogai Legya Fursat Hi Fursat Hogai Urdu Ghazal By Neena Sahar

ہر تمنا دل سے رخصت ہو گئی '' لیجئے فرصت ہی فرصت ہو گئی کون سمجھائے در و دیوار کو جن کو تیرے دید کی لت ہو گئی ہم نہیں اب بارشوں کے منتظر اب ہمیں صحرا کی عادت ہو گئی سرحدوں کی بستیوں سا دل ہوا وحشتوں کی جن کو عادت ہو گئی ساحلوں پر کیا گھروندوں کا وجود ٹوٹنا ہی ان کی قسمت ہو گئی راحتوں کی بھی طلب باقی نہیں درد سے ایسے محبت ہو گئی نینا سحر      

Jan Lo Tum ,To Phir Khasara Nhin Kia Tmhra Hy ,Kia Tmhara Nhin Urdu Ghazal By Atbaf_Abrak

  جان لو تم، تو پھر خسارہ نہیں کیا تمہارا ہے، کیا تمہارا نہیں جس طرح سے گذر رہی ہے مری اس طرح سے مرا گذارا نہیں ابھی سے بے رخی یہ ہے کیونکر ابھی ہم نے تمہیں پکارا نہیں تو جو سمجھا ہے ٹھیک سمجھا ہے ویسے تیری طرف اشارہ نہیں عمر بھر کا نچوڑ ہے میری زندگی آنکھ ہے نظارہ نہیں زیست ، نصف النہار ہے ابر سرمئی شام کا نظارہ نہیں اتباف ابرک    

Muhabat Ki Aseri Sy Rehai Mangty Rehna Bht Asan Nhin Hota Judaai Mangty Rehna Urdu Ghazal By Noshi Gillani

محبت کی اسیری سے رہائی مانگتے رہنا بہت آساں نہیں ہوتا جدائی مانگتے رہنا ذرا سا عشق کر لینا،ذرا سی آنکھ بھر لینا عوض اِس کے مگر ساری خدائی مانگتے رہنا کبھی محروم ہونٹوں پر دعا کا حرف رکھ دینا کبھی وحشت میں اس کی نا رسائی مانگتے رہنا وفاؤں کے تسلسل سے محبت روٹھ جاتی ہے کہانی میں ذرا سی بے وفائی مانگتے رہنا عجب ہے وحشت ِ جاں بھی کہ عادت ہو گئی دل کی سکوتِ شام ِ غم سے ہم نوائی مانگتے رہنا کبھی بچے کا ننھے ہاتھ پر تتلی کے پر رکھنا کبھی پھر اُس کے رنگوں سے رہائی مانگتے رہنا نوشی گیلانی  

Na Hy Es Ko Mjh Sy Ghaflat Na Wo Zimadar Kam Hy Py Alg Hy Es Ki Fitrat Wo Wafa Sha R Kam Hy Urdu Ghazal By Shifa-Kajgavnwi

  نہ ہے اس کو مجھ سے غفلت نہ وہ ذمے دار کم ہے پہ الگ ہے اس کی فطرت وہ وفا شعار کم ہے مری حسرتیں مٹیں گی مرے خواب ہوں گے پورے مجھے اپنے اس یقیں پر ذرا اعتبار کم ہے نہ بڑھائے اور دوری کوئی آنے والا موسم چلو فاصلے مٹا لیں کہ ابھی درار کم ہے یہ تم ہی پہ منحصر ہے کہ تم آؤ یا نہ آؤ میں بھلا یہ کیسے کہہ دوں مجھے انتظار کم ہے یہی چاہتے تھے ہم بھی کہ نہ راز دل عیاں ہو مگر اپنے آنسوؤں پر ہمیں اختیار کم ہے وہ اٹھا تھا ایک طوفاں جو مچا گیا تباہی ابھی آندھیاں تھمی ہیں تو ابھی غبار کم ہے کہیں کھو گئے تصور جو بکھر گیا تخیل تو شفاؔ یہ کیسے کہہ دے کہ وہ بے قرار کم ہے شفا کجگاؤنوی    

Wo Agr Ab Bh Koi Ehad Nibhana Chaiye Dil Ka Darvaza Khula Hy Jo Wo Ana Chay Urdu Ghazal By Fariha Naqvi

  وہ اگر اب بھی کوئی عہد نبھانا چاہے دل کا دروازہ کھلا ہے جو وہ آنا چاہے عین ممکن ہے اسے مجھ سے محبت ہی نہ ہو دل بہر طور اسے اپنا بنانا چاہے دن گزر جاتے ہیں قربت کے نئے رنگوں سے رات پر رات ہے وہ خواب پرانا چاہے اک نظر دیکھ مجھے!! میری عبادت کو دیکھ !! بھول پائے گا اگر مجھ کو بھلانا چاہے وہ خدا ہے تو بھلا اس سے شکایت کیسی؟ مقتدر ہے وہ ستم مجھ پہ جو ڈھانا چاہے خون امڈ آیا عبارت میں، ورق چیخ اٹھے میں نے وحشت میں ترے خط جو جلانا چاہے نوچ ڈالوں گی اسے اب کے یہی سوچا ہے گر مری آنکھ کوئی خواب سجانا چاہے فریحہ نقوی