Skip to main content

Posts

Showing posts from August, 2018

Kehnay Walae Kehtai Hain, By Miss Iqra Afia | Masoom Pathani

کہنے والے کہتے ہیں  دشت میں پاگل رہتے ہیں چاند بھی سن کے جلتا ہے چاند سے چہرے ہوتے ہیں تیرا ہنسنا دیکھیں تو موسم ٹھہرا کرتے ہیں زخم لگے ہیں پھولوں سے جنکو پانی دیتے ہیں آنکھیں میری سستی ہیں آنسو تیرے مہنگے ہیں اسکے شہر کی بارش میں  پھول برستے رہتے ہیں وہ ایک نظر دیکھیں تو ہم آنکھیں پڑھ لیتے ہیں چڑیا طوطے مور اور وہ مجھکو اپنے لگتے ہیں ان پہ لکھے شعر اقراء کچھ اور اچھے ہوتے ہیں Iqra Afia

Ba Aur Bay Ka Farq By Mark King

با اور بے کا فرق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک غیر مُلکی لڑکی نے پاکستان کے جھنڈے  کیساتھ  رقص کر کے ہماری توہین کر دی  اللہ اللہ کِسقدر قیامت ٹُوٹ پڑی نہ ؟  کِسقدر ہماری غیرت کو دھچکہ لگا نہ ؟ لیکن جب ہمارے مُلک میں بچے برائے فروخت کے بینر اُٹھائے ایک ماں پریس کلب کے آگے رو رہی ہوتی ہے  جب بم دھماکے میں معصوم و بے گُناہ لوگ تڑپ تڑپ کر جان کی بازی ہار جاتے ہیں جب بے روزگاری کے باعث نوجوان گلے میں پھندا لگا کر جُھول جاتے ہیں جب ہماری معصوم بچیوں اور بچوں کو جنسی جُنونی چیر پھاڑ کر مار دیتے ہیں جب ہمارے کرپٹ سیاہ ستدان پانچ سال ہمارا چمڑہ اُتار کر پھر الیکشن میں دانت نِکالے ہمارے گھروں کے سامنے ووٹ کی بھیک مانگ رہے ہوتے ہیں جب غیرت کے نام پر عورتوں کے ناک کان کاٹے جاتے ہیں اُنکو قتل کیا جاتا ہے جب عدالتوں میں عوام کے فیصلوں کو اسقدر طوالت دی جاتی ہے کہ غریب شخص فیصلہ سُننے تک جیل میں ہی مر جاتا ہے جب پانی بجلی گیس اور دیگر ضروری اشیاء نایاب ہو جاتی ہیں اور دیگر کئی ایسے مسائل ہمارے سر پر گِدھ کی طرح منڈلا رہے ہوتے ہیں تب یہ غیرت ہمارے پچھوا

Is Tarz E Muhabbat Ko Kiya Naam Diya Jaye By Mark King | Masoom Pathani

اِس طرزِ محبت کو کیا نام دِیا جائے دِل چاہتا اُسکو بدنام کیا جائے ایک ایم ایم ایس بنا کر پھیلا دُوں ہر گلی میں عزت کی اُسکو ایسے نیلام کیا جائے وینا زُبیدہ آپا کی جان چُھوٹ جائے اُسکو بھی اسطرح سے سرِ عام کیا جائے پُوچھو گے نام اُسکا جِسکے لیئے غزل ہے کہہ دیں گے ہیں کُچھ شُرفاء کیا نام لیا جائے ۔ عظیم شاعر مارک کنگ

Ziker Saatth Ki Dihai K Maqbool Qaomi Naghmoon Ka By Absar Ahmed | Masoom Pathani Blog

ذکرساٹھ کی دہائی کے مقبول قومی نغموں کا  تمام اہلَ وطن کو جشنِ تخلیقِ پاکستان مبارک  آج صبح محترم جناب عابد علی بیگ یا غالباََ شکور پٹھان صاحب کی پوسٹ ’’ جنگِ ستمبر سے قبل کے ملّی نغمات ‘‘ بارِ دگر نگاہ سے گذری ۔ قومی نغمات پر مضامین پڑھنے کا اپنا ہی لطف ہے اور وہ بھی جب جناب شکور پٹھان ‘ جناب عقیل عباس جعفری یا پھر جناب عابد علی بیگ جیسے افراد لکھ رہے ہوں ۔ ویسے لاہور ریڈیو کے معروف براڈ کاسٹر محترم سلیم الرحمٰن صاحب خوب لکھتے ہیں کہ قاری اُن کے لفظوں میں بہہ کر اُنہی لمحات میں کھوجاتا ہے تاہم آج تک قومی نغمات پر اُن کا کوئی مضمون نگاہ سے نہیں گذرا۔ عابد صاحب نے جنگِ ستمبر سے قبل ،معروف قومی نغمات کے حوالے دیے تھے تو سوچا کہ اب وقت کی فراغت کو غنیمت جانتے ہوئے 60 کی دہائی کے معروف قومی نغمات پر کچھ لکھوں ۔ ویسے اُس عشرے کے گذرجانے کے 17 برس بعد یعنی 1987 کو میں نے آنکھیں کھولیں لیکن چشمِ تصور میں وہ دور بھی محسوس کرسکتا ہوں جب گھروں میں گراموفون یا ریڈیو گرام ہوتے تھے ۔ 78 کی رفتار والے ریکارڈز کا زمانہ جارہا تھا اور 45 کی رفتار والے پلاسٹک کے ریکارڈ آنا شروع ہوگئے

Journey From Ten Thousand to 5 Million By Umair Abu Bakkar CEO GSM Player | Masoom Pathani

10 ہزار سے ایک کروڑ تک کا سفر میری کہانی میری ہی زبانی 2012 میں حفظ مکمل کرنے کے بعد میں نے عصری تعلیم حاصل کرنے کا سوچا اس کے لیے میں نے ایک پرائیویٹ اکیڈمی میں آٹھویں جماعت میں داخلہ لے لیا۔ آٹھویں جماعت مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ میں نے دینی تعلیم حاصل کرنے کا سوچا اور پھر میں نے ایک مدرسے میں داخلہ لے لیا آٹھویں کے ساتھ درجہ اولیٰ میں داخلہ بھی لیے لیا وقت گزرنے کا پتہ ہی نہیں چلا کہ اولیٰ بھی مکمل ہو گئی اور آٹھویں جماعت بھی مکمل ہو گئی اور پھر درجہ ثانیہ کے ساتھ ساتھ نوویں جماعت بھی چلتی رہی یوں نوویں اور ثانیہ بھی مکمل ہو گئی اس کے بعد میں نے اپنے شوق کے مطابق آئی سی ایس میں داخلہ لے لیا یوں درجہ ثالثہ کے ساتھ ساتھ گیارہویں جماعت بھی مکمل ہو گئی اس کے بعد پڑھائی تھوڑی مشکل ہو گئ تو میرے لئے ایک مشکل فیصلے کی گھڑی آ گئی تھی اب دونوں طرف پڑھنا بہت مشکل ہو رہا تھا تو میں نے درجہ ثالثہ مکمل کر کے درس نظامی کو خیر باد کہہ دیا اور پھر بارہویں جماعت میں پڑھنا شروع کر دیا میرا شوق تھا کہ میں بی ایس آئی ٹی کر لوں مگر قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا میری بارہویں جماعت میں دو پیپرز میں ا

Zahoor E Fajir Men Taroon Ne Jab Kamal Kiya, By Meesam Ali Agha Sahab | Urdu Poet | Masoom Pathani

ظہورِ فجر میں تاروں نے جب کلام کِیا ہوا نے جُھک کے چراغوں کو کیوں سلام کِیا نشانِ ماتمِ ہجراں پہ کِھل اُٹھی وحشت تِرے فقیر کا صحرا نے احترام کِیا سوال پوچھیں گی اِک دن میاں نئی نسلیں  زمیں پہ تُم نے محبت کو کیوں نہ عام کیا چراغ بُجھنے پہ آیا تو میری آنکھوں نے بڑے خلوص سے گِریے کا اہتمام کِیا خزاں رسیدہ شجر بھی دُعائیں دینے لگے جہاں بہار نے تھک کر ذرا قیام کِیا ضعیف ہِجر محبت کے مُنکروں میں نہ ہو تُو مقتدی بھی نہیں تھا تُجھے اِمام کِیا میثم علی آغا

Main Lafzoon Ki Bhikarin Hon Urdu Poet By Miss Dua Ali | Massom Pathai's Blog

میں لفظوں کی بھکارن ہوں میں لفظوں کی بھکارن ہوں مرے کاسے میں تو دو بول تو دے دے مرے سائیں تو میرا شاہ لفظوں کا مرے کاسے میں تو دو بول تو دے دے مرے سائیں یہ تیرے بول ہیں  انمول کچھ تو سوچ اے سائیں میں گم سم تیری سوچوں میں خیالوں میں ترے کھوئی میں بھٹکی راستہ، در پر ترے آئی مجھے دَھن کی نہ چاہت ہے نہ دولت کی تمنا ہے مجھے لفظوں کی چاہت ہے مرے کاسے میں تو دو بول تو دے دے مرے سائیں مرے سب خواب ٹوٹے ہیں مرا دل ریزہ ریزہ ہے مرے من میں ہے سناٹاچلی دل میں نہ پروائی محبت کے عنایت کے ذرا سی اپنی چاہت کے مرے کاسے میں تو دو بول تو دے دے مرے سائیں مری آنکھوں میں ٹوٹے خواب کی ہیں کرچیاں بکھری یہ کالی رات لمبی ہے بڑی لمبی ہے تنہائی مرا اشکوں سے تر دامن میں گم سم تیری سودائی میں بھٹکی راستہ در پر ترے آئی تو میرا شاہ لفظوں کا مرے کاسے میں تو دو بول تو دے دے مرے سائیں دعؔاعلی

Alwidaa Ramazan, Poem By Iftikhar Iffi Sahab

,,,,, الودع رمضان ,,,,, میرے ماہ مُبیں تیرا صد شکریہ ،،  تو نے مجھ کو عبادت کا موقع دیا ،، کہ میں روزے رکھوں ، اور نمازیں پڑھوں ،،  اپنے رب کو منانے کی کاوش کروں ،، میں نے روزے رکھے ،، رب کو سجدے کیئے ،، پھر بھی حق بندگی کا ھوا نہ ادا ،، اب تیرا وقت رخصت ھے سر پے کھڑا ، الودع الودع الودع الودع میری طاقت نہیں روک پاؤں تجھے ،، عمر بھر اپنا ساتھی بناؤں تجھے ،، حکم ربی ھے رمضان جا لوٹ جا ،، پر میری تجھ سے چھوٹی سی ھے التجا،، ایک پیغام رب کو یہ دینا مرا ،، تیرا بندہ ھے عیبوں بھرا اے خدا ،،  معاف کردے صغیرہ کبیرہ گناہ ،، تجھ کو پیارے مُحمد کا ھے واسطہ ,, شاعر ، افتخار افی