Skip to main content

Ba Aur Bay Ka Farq By Mark King

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک غیر مُلکی لڑکی نے پاکستان کے جھنڈے 
کیساتھ  رقص کر کے ہماری توہین کر دی 


اللہ اللہ کِسقدر قیامت ٹُوٹ پڑی نہ ؟ 
کِسقدر ہماری غیرت کو دھچکہ لگا نہ ؟
لیکن جب ہمارے مُلک میں بچے برائے فروخت کے بینر اُٹھائے ایک ماں پریس کلب کے آگے رو رہی ہوتی ہے 
جب بم دھماکے میں معصوم و بے گُناہ لوگ تڑپ تڑپ کر جان کی بازی ہار جاتے ہیں
جب بے روزگاری کے باعث نوجوان گلے میں پھندا لگا کر جُھول جاتے ہیں
جب ہماری معصوم بچیوں اور بچوں کو جنسی جُنونی چیر پھاڑ کر مار دیتے ہیں
جب ہمارے کرپٹ سیاہ ستدان پانچ سال ہمارا چمڑہ اُتار کر پھر الیکشن میں دانت نِکالے ہمارے گھروں کے سامنے ووٹ کی بھیک مانگ رہے ہوتے ہیں
جب غیرت کے نام پر عورتوں کے ناک کان کاٹے جاتے ہیں اُنکو قتل کیا جاتا ہے
جب عدالتوں میں عوام کے فیصلوں کو اسقدر طوالت دی جاتی ہے کہ غریب شخص فیصلہ سُننے تک جیل میں ہی مر جاتا ہے
جب پانی بجلی گیس اور دیگر ضروری اشیاء نایاب ہو جاتی ہیں
اور دیگر کئی ایسے مسائل ہمارے سر پر گِدھ کی طرح منڈلا رہے ہوتے ہیں تب یہ غیرت ہمارے پچھواڑے میں خواب خرگوش کے مزے لے رہی ہوتی ہے اور ہمیں یاد ہی نہیں رہتا کہ ہم ایک با غیرت قوم ہیں اور ہمیں اِنھی مسائل پر با غیرت ہونے کا ثُبوت دینا ہے نا کہ ایک لڑکی کے پرچم کیساتھ رقص پر مُنہ سے جھاگ اُڑانی ہے
با اور بے کا ہی فرق ہے صاحب 
اب آپ اپنی غیرت سے پہلے با لگانا چاہتے ہو یا بے 

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

Mat Qatal Kro Awazoon Ko Poem By Ahmad Faraz | Raaz Ki Batain | Khuwab Naak Afsane

مت قتل کرو آوازوں کو تم اپنے عقیدوں کے نیزے ہر دل میں اتارے جاتے ہو ہم لوگ محبت والے ہیں تم خنجر کیوں لہراتے ہو اس شہر میں نغمے بہنے دو بستی میں ہمیں بھی رہنے دو ہم پالنہار ہیں پھولوں کے ہم خوشبو کے رکھوالے ہیں تم کس کا لہو پینے آئے ہو ہم پیار سکھانے والے ہیں اس شہر میں پھر کیا دیکھو گے جب حرف یہاں مر جائے گا جب تیغ پہ لے کٹ جائے گی جب شعر سفر کر جائے گا جب قتل ہوا سر سازوں کا جب کال پڑا آوازوں کا جب شہر کھنڈر بن جائے گا پھر کس پہ سنگ اٹھاؤ گے اپنے چہرے آئینوں میں جب دیکھو گے ڈر جاؤ گے (احمد فراز)

Ghubar Main Thori Bht Kami Hojye Tumhra Nam Bh Sun Lo To Roshni Hojye Urdu Ghazal By Shahzad Ahmed

  غبارِ طبع میں تھوڑی بہت کمی ہو جائے تمھارا نام بھی سُن لوں تو روشنی ہو جائے ذرا خیال کرو، وقت کس قدر کم ہے میں جو قدم بھی اُٹھا لوں ، وہ آخری ہو جائے   قیامتیں تو ہمیشہ گزرتی رہتی ہیں عذاب اُس کے لئے جس کو آگہی ہو جائے   گزر رہے ہیں مرے رات دن لڑائی میں میں سوچتا ہوں کہ مجھ کو شکست  ہی ہو جائے   عجیب شخص ہے تبدیل ہی نہیں ہوتا جو اُس کے ساتھ رہے چند دن وہی ہو جائے   مرا نصیب کنارہ ہو یا سمندر ہو جو ہو گئی ہے، تو لہروں سے دشمنی ہو جائے   تمام عمر تو دوری میں کٹ گئی میری نہ جانے کیا ہو؟ اگر اس سے دوستی ہو جائے   بس ایک وقت میں ساری بلائیں ٹوٹ پڑیں اگر سفر یہ کٹھن ہے تو رات بھی ہو جائے   میں سو نہ جاؤں جو آسانیاں میسر ہوں میں مر نہ جاؤں اگر ختم تشنگی ہو جائے   نہیں ضرور کہ اونچی ہو آسمانوں سے یہی بہت ہے زمیں پاؤں پر کھڑی ہو جائے   تمام عمر سمٹ آئے ایک لمحے  میں میں چاہتا ہوں کہ ہونا ہے جو ابھی  ہو جائے وہی ہوں میں وہی امکاں کے کھیل ہیں شہزادؔ   کبھی فرار بھی ممکن نہ ہو، کبھی ہ...

Lyjati Hy Us Simat Hamy Gardish Doran Ay Dost Kharabat Sy Kia Kam Hamara Urdu Ghazal By Syed Abdul Hameed Adam

لے جاتی ہے اُس سمت ہمیں گردشِ دوراں اے دوست، خرابات سے کیا کام ہمارا کر لیتے ہیں تخلیق کوئی وجہِ اذیّت بھاتا نہیں خُود ہم کو بھی آرام ہمارا اے گردشِ دوراں یہ کوئی سوچ کی رُت ہے کمبخت ابھی دَور میں ہے جام ہمارا اِس بار تو آیا تھا اِدھر قاصدِ جاں خُود سرکار کو پہنچا نہیں پیغام ہمارا پہنچائی ہے تکلیف بہت پہلے ہی تُجھ کو اے راہ نُما، ہاتھ نہ اب تھام ہمارا اے قافلہء ہوش گَنوا وقت نہ اپنا پڑتا نہیں کُچھ ٹھیک ابھی گام ہمارا گُل نوحہ کُناں اور صنم دَست بہ سِینہ اللہُ غنی! لمحہء اَنجام ہمارا     سیّد عبدالحمید عدم