Skip to main content

Story Of Mark King, By Mark King..... Raaz Ki batain, By Masoom Pathani

ابا بیمار تھے اور گھر کے اخراجات مُجھ سے سنبھالے نہیں جا رہے تھے وجہ تھی میری کم آمدنی
ایک دن اماں نے کہا مارکیہ میں بھی کسی جگہ نوکری تلاش کر لیتی ہوں کسی کے گھر کے برتن دھو لُوں گی تو چند روپوں سے تجھے بھی آسانی مِل جائیگی
دوستو اُس وقت میں زندگی کے مُشکل ترین دوراہے پر کھڑا تھا ۔ نہ بھائی کا ساتھ نہ باپ کی آمدنی کا آسرا
مگر میں نے اماں سے کہا اماں تُجھے مُجھ پر کِتنا یقین ہے ؟

تو اماں نے کہا بچے میرا تو سب کُچھ تُو ہے تو تجھ پر کیسے یقین نہ کرونگی میں تو بس تیرا ساتھ دینا چاہتی ہوں
میں نے کہا بس پھر مُجھ پر ترس کھا اور یہ بات دوبارہ نہ کہنا ورنہ تیری قسم جس دن تُو نے اس اِرادے سے قدم گھر سے باہر نکالے اُس دن میرے بجائے میری لاش گھر پہنچے گی اور یاد رکھ میں تیری جُھوٹی قسم نہیں کھاتا
اور پھر میں نے اپنے ماں باپ کو خُوش اور خوشحال رکھنے کے لیئے اپنی اوقات سے زیادہ محنت کی اور کامیاب بھی رہا
میری زندگی کی شاید سب سے بڑی اور واحد اچیومنٹ یہی ہے کہ میں نے اپنے ماں باپ سے کیا ہر وعدہ پُورا کیا
آج ایک عزیز کی بُوڑھی ماں کو نوکری سے آتا دیکھ کر دِل کٹ سا گیا مگر چُونکہ میں کِسی کی مدد کرنے جوگا ہی نہیں اسلیئے سوائے اپنے دل کو جلانے کے کُچھ نہیں کر سکتا
لیکن سچ کہتا ہُوں مُجھے ہر ماں خُوش و خُرم اور ہنستی ہُوئی اچھی لگتی ہے
چاہے وہ میری ماں ہو یا کسی اور کی 
۔
۔
مارک کنگ

Comments

Popular posts from this blog

Abb Chalakty Hoe Sagir Nhin Dakhy Jaty Tooba Ky Bad Ya Manzir Nhin Dakhy Jaty Urdu Ghazal By Ali Ahmed Jalili

  اب چھلکتے ہوئے ساغر نہیں دیکھے جاتے توبہ کے بعد یہ منظر نہیں دیکھے جاتے مست کر کے مجھے اوروں کو لگا منہ ساقی یہ کرم ہوش میں رہ کر نہیں دیکھے جاتے ساتھ ہر ایک کو اس راہ میں چلنا ہوگا عشق میں رہزن و رہبر نہیں دیکھے جاتے ہم نے دیکھا ہے زمانے کا بدلنا لیکن ان کے بدلے ہوئے تیور نہیں دیکھے جاتے علی احمد جلیلی  

Mat Qatal Kro Awazoon Ko Poem By Ahmad Faraz | Raaz Ki Batain | Khuwab Naak Afsane

مت قتل کرو آوازوں کو تم اپنے عقیدوں کے نیزے ہر دل میں اتارے جاتے ہو ہم لوگ محبت والے ہیں تم خنجر کیوں لہراتے ہو اس شہر میں نغمے بہنے دو بستی میں ہمیں بھی رہنے دو ہم پالنہار ہیں پھولوں کے ہم خوشبو کے رکھوالے ہیں تم کس کا لہو پینے آئے ہو ہم پیار سکھانے والے ہیں اس شہر میں پھر کیا دیکھو گے جب حرف یہاں مر جائے گا جب تیغ پہ لے کٹ جائے گی جب شعر سفر کر جائے گا جب قتل ہوا سر سازوں کا جب کال پڑا آوازوں کا جب شہر کھنڈر بن جائے گا پھر کس پہ سنگ اٹھاؤ گے اپنے چہرے آئینوں میں جب دیکھو گے ڈر جاؤ گے (احمد فراز)

Lyjati Hy Us Simat Hamy Gardish Doran Ay Dost Kharabat Sy Kia Kam Hamara Urdu Ghazal By Syed Abdul Hameed Adam

لے جاتی ہے اُس سمت ہمیں گردشِ دوراں اے دوست، خرابات سے کیا کام ہمارا کر لیتے ہیں تخلیق کوئی وجہِ اذیّت بھاتا نہیں خُود ہم کو بھی آرام ہمارا اے گردشِ دوراں یہ کوئی سوچ کی رُت ہے کمبخت ابھی دَور میں ہے جام ہمارا اِس بار تو آیا تھا اِدھر قاصدِ جاں خُود سرکار کو پہنچا نہیں پیغام ہمارا پہنچائی ہے تکلیف بہت پہلے ہی تُجھ کو اے راہ نُما، ہاتھ نہ اب تھام ہمارا اے قافلہء ہوش گَنوا وقت نہ اپنا پڑتا نہیں کُچھ ٹھیک ابھی گام ہمارا گُل نوحہ کُناں اور صنم دَست بہ سِینہ اللہُ غنی! لمحہء اَنجام ہمارا     سیّد عبدالحمید عدم