ابا بیمار تھے اور گھر کے اخراجات مُجھ سے سنبھالے نہیں جا رہے تھے وجہ تھی میری کم آمدنی
ایک دن اماں نے کہا مارکیہ میں بھی کسی جگہ نوکری تلاش کر لیتی ہوں کسی کے گھر کے برتن دھو لُوں گی تو چند روپوں سے تجھے بھی آسانی مِل جائیگی
دوستو اُس وقت میں زندگی کے مُشکل ترین دوراہے پر کھڑا تھا ۔ نہ بھائی کا ساتھ نہ باپ کی آمدنی کا آسرا
تو اماں نے کہا بچے میرا تو سب کُچھ تُو ہے تو تجھ پر کیسے یقین نہ کرونگی میں تو بس تیرا ساتھ دینا چاہتی ہوں
میں نے کہا بس پھر مُجھ پر ترس کھا اور یہ بات دوبارہ نہ کہنا ورنہ تیری قسم جس دن تُو نے اس اِرادے سے قدم گھر سے باہر نکالے اُس دن میرے بجائے میری لاش گھر پہنچے گی اور یاد رکھ میں تیری جُھوٹی قسم نہیں کھاتا
اور پھر میں نے اپنے ماں باپ کو خُوش اور خوشحال رکھنے کے لیئے اپنی اوقات سے زیادہ محنت کی اور کامیاب بھی رہا
میری زندگی کی شاید سب سے بڑی اور واحد اچیومنٹ یہی ہے کہ میں نے اپنے ماں باپ سے کیا ہر وعدہ پُورا کیا
آج ایک عزیز کی بُوڑھی ماں کو نوکری سے آتا دیکھ کر دِل کٹ سا گیا مگر چُونکہ میں کِسی کی مدد کرنے جوگا ہی نہیں اسلیئے سوائے اپنے دل کو جلانے کے کُچھ نہیں کر سکتا
لیکن سچ کہتا ہُوں مُجھے ہر ماں خُوش و خُرم اور ہنستی ہُوئی اچھی لگتی ہے
چاہے وہ میری ماں ہو یا کسی اور کی
۔
۔
مارک کنگ
Comments
Post a Comment