چپکے چپکے رات دن آںسو بہانہ یاد ہے
ہم
کو اب تک عاشقی کا وو زمانہ یاد ہے
توجھ
سے وو پہلے-پہل دل کا لگانا یاد ہے
بار
بار اٹھانا
اور
تیرا ہرفے سے وو انکھیں لانا یاد ہے
تجھے
کچھ ملتے ہی وو بیباک ہو جانا میرا
اور
تیرا دانتوں میں وو اگلی دبنا یاد ہے
اور
دوپٹے سے تیرا وو مجھے چھپنا یاد ہے
جان
کر سوتا تجھے وو قصدِ پا بوسی میرا
اور
تیرا ٹھکرا کے سر وو مسکورانا یاد ہے ۔
تجھے
کو جب تنھا کبھی پانا سے از راہ لہاز
حال
دل باتوں ہی باتوں میں جتانا یاد ہے
جب
سیوا میرے تمھارا کوئی دیوانہ نہ تھا ۔
سچ
کہو کچھ تم کو بھی وو کر ہانہ یاد ہے
ہیر
کی نظروں سے بچ کر سب کی مرزی کے حلاف
وو
تیرا چوری چھپے راتوں کو آنا یاد ہے
آ
گیا گر وسل کی شب بھی کہاں ذکرِ فراق
وو
تیرا رو رو کے مجھ کو بھی رولا یاد ہے
آج
تک نظر میں ہے وو سہبت راز و نیاز
اپنا
جانا یاد ہے تیرا بلانا یاد ہے۔
مِٹھی
مِٹھی چھید کر باتے نِرالی پیار کی
ذکر
دشمن کا وو باتوں میں اُڑنا یاد ہے
جب
منا لینا تو پھر ہُد روٹھ جانا یاد ہے
چوری
چوری ہم سے تم آکر ملے جس جگہ
شوق
میں مہندی کے وو بے دست و پا ہونا تیرا
اور
میرا وو چھیڑنا وو گڈگودنا یاد ہے
باوجود
عدی.ع عتقا 'حسرت' مجھے
آج
تک احدِ حَواس کا وُو فسانہ یاد ہے۔
Comments
Post a Comment