یہ کیا جگہ ہے دوستو یہ کون سا دن ہے ۔
حدِ
نگاہ تک جہاں ہُوبار ہے
ہر
ایک جسم روح کے عزاب سے نڈھال ہے۔
ہر
ایک آنکھ شبنمی۔ ہر ایک دل فگار ہے۔
ہم
سے اپنے دل کی دھڑکنوں پر بھی یاقین نہیں
نا
جس کا نام ہے کوئی نہ جس کی شکل ہے کوئی
انکھوں
سے ہے تپکے ہیں انداز سے دیکھو
ہے
ہمیں
لیکن کے لیے میں ہاوسِ حور سے گزرا۔
کیا
عشقِ حُشِ انجم کا اِحاز سے دیکھو
چشمک
میری وحشت پہ ہے کیا حضرت ناصح
ترزِ
نگاہِ چشمِ فُسُن سے دیکھو
ارباب
حوس ہار کے بھی جان پہ کھیل
کام
تال۔عاشقِ جان باز سے دیکھو
مجلس
میں میرے ذکر کے آتے ہی ہے وو
بدنامی
عشاق کا اعزاز سے دیکھو
محفل
میں تم آگہی کو دُزدیدہ نظر سے
منظور
ہے پنہاں نہ رہے راز سے دیکھو
ہمیں
عزت ناہید کی ہر تاں ہے دیپک
دینا
پاکی دامن کی گاوہی میرا آنسو
جنت
میں بھی 'مومن' نہ ملا ہاے بٹو سے
Comments
Post a Comment