وقف پیری شباب کی بات
ایسی
ہے جیسے جیسے حواب کی بات
پھر
مجھے لے چلا اُدھر دیکھو
دل-ہانہ-حراب
کی بات
مہ
جبین یاد ہے کی بھول گا
وو
شب مہتاب کی بات
ہرف
آیا جو آبرو پہ میری
ہیں
یہ چشمِ پور آب کی بات
سنتے
ہیں ہم کو چھیڑ کے ہم
کس
بھولبلییا سے اب تک کی بات ہے۔
جامِ
مائی مون سے تو لگا اپنا
چھوٹ
شرم یا حجاب کی بات
مجھ
کو روسا کرےنگی ہوب آئی دل
جاو
ہوتا ہے اور بھی حافاق
سورج
کے نشاہ جانب کی بات
قصہِ
زلفِ یار دل کے لیے
ہیں
عجب پیچ و تب کی بات
ذکر
کیا جوش-عشق میں آئی 'ذوق'
Comments
Post a Comment