19 جولائی 2016 کو پہلی ریکارڈنگ تھی اور میں سیٹ پر مٹھائی لے کرگیا تھا ۔
لنچ بریک کے دوران میں نے کاسٹ سے دست بستہ گزارش کی تھی کہ ناگن کو اپنی پروڈکشن سمجھ کر کیجئے ۔ کیونکہ میرا تجربہ کہتا ہے کہ ناگن ایک یونیک آئیڈیا ہے اللہ تعالی اس میں برکت ڈالے گا۔ بس اپنی اداکاری میں اپنی محبت شامل کرلیں پھر دیکھیں کیا رنگ لگتے ہیں ۔ مجھے یاد ہے باہمی پیار و محبت اور سیٹ پر سلوک سے رہنے کی گزارش کرتے وقت میری آنکھیں بھر آئیں تھیں ۔
صائمہ سلیم۔ ضیا خان۔ عمران داجی ۔شین ۔ راحیلہ آغا اور وجیہہ درانی بڑے انہماک سے میری باتیں سن رہے تھے میں ان کو ایک تاریخ ساز ڈرامہ سیریل کی نوید سنا رہا تھا ۔ اور وہ سب اپنی محبت اور محبت کی یقین دہانی کروا رہے تھے ۔ ساری کاسٹ کے چہروں پر عزم تھا۔ دو ایک وہ بھی تھے جو میرے خواب کو دیوانے کا خواب سمجھ رہے تھے۔ ناگن ڈرامہ نشر ھونے سے پہلے ہی کڑی تنقید کا شکار ھو گیا ۔ پاکستان تو پاکستان بھارت کے چینلز بھی ناگن پر زہریلے تیر برسانےلگے۔ ھندوستان کے اخبارات ناگن بارے زہر اگلنے لگے۔ ایکتا کپور نے اس اپنے ناگن کی کاپی قرار دیا۔ دو چار کے علاوہ میرے قریبی حلقوں نے بھی مجھے اسقدر تنقید کا نشانہ بنایا کہ مجھے لگا میں کوئی گناہ کبیرہ کا مرتکب ھوا ھوں ۔
کچھ کرم فرماؤں نے انڈیا کے ناگن کی کاپی ھونے کی پیش گوئی بھی کر ڈالی
حسب توفیق سب نے(چند کو نکال کے)
مجھے اور میری ٹیم کے حوصلے پست کرنے کی پوری کوشش کی ۔
مگر کیپٹن آف دا شپ شاہ بلال شیراز قاضی اور سب سے بڑھ کر بابر جاوید صاحب نے ہماری پوری ٹیم کا حوصلہ پست نہ ھونے دیا ۔
ابھی تنقید کا طوفان نہ تھما تھا کہ ایک افتاد آن پڑی کیونکہ جیو یہ پراجیکٹ آوٹ سورس پروڈیوسر سے کروا رہا تھا تو ایک دن خبر ملی کہ پروڈیوسر نے پیسہ لگانے سے انکار کردیا ہے۔ کیوں کہ اس ڈرامہ میں اینیمیشنز بہت زیادہ تھیں انسان سے ناگن اور ناگن سے انسان بننا پھر لیوش سیٹس کرداروں کے کپڑے اور میک اپ بہت مہنگا تھا۔ اس لئے یہ ڈرامہ عام ڈرامے سے 3 گنا مہنگا تھا۔ بتاتا چلوں ناگن کے بڑے بڑے سیٹس کاسٹیومز اور میک اپ شاہ بلال کے دماغ ایجاد تھی۔
سجنا اور پاشی جیسی ماڈرن سپیرن میں نےبھی پہلی بار دیکھی ۔ کیونکہ مہنگا ڈرامہ تھا اور کم پیسوں میں بنانا تھا تو جیو انٹرٹینمنٹ کے لاھور آفس میں ہی حویلی کا سیٹ لگایا گیا اور یہ کارنامہ بھی شاہ بلال کا تھا۔
شاہ بلال جتناپرسکون جتنا کم گو ہے اتنا ہی اس کے اندر شور برپا ہے اس کے اندر جدت خوبصورتی اور رنگوں کا برآعظم آباد ہے۔ ہنر مند ایسا کہ پرانے سیٹوں کی چیزوں کو کاٹ پیٹ کے نئے سیٹ بنوالیا کرتا ۔ جب بھی کوئی نیا سیٹ آتا میں جاکر سیٹ دیکھتا تو پوچھا کرتا بلال بھائی بہت پیسے لگ گئے ھونگے؟
بلال بھائی مہین سی فاتحانہ مسکراہٹ کے ساتھ کہتے " نئیں سر جی مور محل دے سیٹ توں فلاں شے لتی دھانی دے سیٹ توں فلاں تے اک فلاں میرے کول پئی سی سب نوں ملا کے سیٹ لادتا "
کہنے کا مطلب یہ کہ پروڈیوسر کے پیسے بچانے میں شاہ بلال کوشاں تھا کہ پروڈیوسر بھاگ گیا اور 2 مہینے سے زیادہ ناگن کی شوٹ بند رہی ۔
خیال تھا کہ ناگن کبھی سکرین کی زینت نہ بن سکے گا ۔ پھر اچانک سے عرفان گھانچی صاحب کی دھماکے دار اینٹری ھوئی عرفان گھانچی نے دل کھول کر پیسہ لگایا۔ ناگن کی شوٹ پھر شروع ھو گئی ۔ ساری کاسٹ اور کرو کے چہرے کھل اٹھے۔ ایک کے بجائے دو یونٹ دن رات شوٹنگ میں جٹ گئے۔ ایک یونٹ کے انچارج شاہ بلال صاحب اور ان کا ایسوسی ایٹ اے جے تھا اور دوسرے یونٹ کا انچارج شاہ بلال نے وکی کو بنا دیا پھر کیا تھا ہم دن رات دبا کر لکھتے رہے اور دو یونٹ دبا کر شوٹ کرتے رہے۔ کیونکہ ایک گھنٹے کا ڈرامہ 4 دن چل رہا تھا اور وہ بھی 8 بجے ۔ تو ساری ٹیم شوٹنگ میں مصروف رہی اور میں لکھنے میں ۔ اون ائیر جانے کے بعد کاپی کیٹ اور کہانی چوری کے الزامات دھرنے والے خود خاموش ھوگئے ۔ کیونکہ کہانی انڈین ناگن سے بلکل جدا تھی ہاں کانسیپٹ اس خطے کاتھا کہ ناگن بدلہ لینے آتی ہے ۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اگر کوئی ناگ یا ناگن سو سال تک کسی انسان کو ناں ڈسے تو وہ ایچھادھاری ناگ بن جاتا ہے جو کسی بھی انسان کا روپ دھار سکتا ہے۔ ہماری پاکستانی ناگن کی بنیاد یہی متھ تھی۔ میں اس سے پہلے بابر جاوید کے لئے اکیلی رہ گئی میں "لکھ چکا تھا اور ملاقات بھی تھی مگر
ناگن کے لئے پہلی ملاقات تھی بلال بھائی نے بابر جاوید صاحب سے ملاقات کروائی بابر جاوید نے اپنے مخصوص انداز میں بھر پور انرجی کے ساتھ ناگن کا آئیڈیا ڈسکس کیا اور اسے اپنا ڈریم پروجیکٹ قرار دیا
میں نے کہا بابر بھائی ناگن آئی سب حویلی والوں کو ڈسا اور چلی گئی ایک قسط میں ڈرامہ ختم تو سیریل کیسے بنے گا؟
بابر جاوید نے مسکراتے ہوئے کہا سیریل نہیں مجھے سوپ چاہئے۔
میں نے کہا ناگن کے بدلے پر 26 اقسط لکھنی محال ہے اورآپ سو قسطوں کی بات کر رہے ہیں کون لکھے گا؟ اس پر بابر جاوید مسکرائے اور بولے آپ کو کس لئے بلایا ہے
بابر جاوید کا یہ جملہ تھا جس نے مجھے وہ توانائی مہیا کی کہ میں دوسو اقساط لکھ گیا ۔ بابر جاوید کے یقین نے مجھے کامیابی سے سرفراز کیا۔ یہاں سب سے اہم بات بتاتا ھوں بابر جاوید سے ملکر میں سیدھا بانو قدسیہ آپا کے گھر گیا بانو آپا کو بتایا کہ ناگن لکھنے کو کہا گیا ہے ۔ بانو قدسیہ آپا نے کہا "ہاں ہاں لکھ کاکا"
میں نے کہا ایک خیالی کہانی کیوں لکھوں؟
بانو قدسیہ آپا نے کہا اس طرح کی فکشن اے حمید نے بھی تو لکھی تھی "عینک والا جن" اور " امبر ماریہ " اور حکومت پاکستان نے اے حمید کو صدارتی تمغے سے بھی نوازا
کاکا تو بھی لکھ بہت عزت سے نوازا جائے گا۔ دوستو میں نے ناگن بانو قدسیہ آپا کی اجازت سےلکھا تھا اور ان کی بات سچ ھوئی عزت میرے حصے میں آئی ۔ میرے لئے وہ دن بہت بڑا دن تھا جس روز شیراز قاضی صاحب اور بابر جاوید صاحب نے 150 اقساط چلنے کے بعد لاھور آفس میں مٹنگ کے دوران یہ کہا تھا کہ " جانتے ھو ناگن سیکسس اسٹوری ہے"
میری خوشی کی انتہا نہ رہی تھی۔ خیر آگے چلتے پیں
عرفان گھانچی صاحب نے دل اور ہاتھ کھول کر پیسہ لگایا ۔ ان کی ٹیم کے ممبران خاص طور پر خلیل الرحمان صاحب نے بہت سپورٹ کیا ۔ سب کی دیکھ ریکھ پیسوں کی فراہمی سیٹس لگوانا اور جانے کیا کیا مسلے حل کرنا کے رحمان کی ذمہ داری رہی ۔ کے رحمان مسکراتے چہرے اور نرم لہجے سے ہر مشکل حل کرتا چلا گیا ۔ اس موقع پر ذیشان مرحوم کو تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں جو اس کارواں کو لیکر چلا تھا ۔ ذیشان لیاقت نے ناگن کے لئے دن رات ایک کردیا ۔ سوا سو سے زیادہ اقساط ریکارڈ ھوچکی تھیں جب وہ اجلت کا مارا ہمیں داغ مفارقت دے گیا۔
اللہ اسے غرق رحمت کرے آمین ۔
علی بودلہ اور شہزاد کا بہت بہت شکریہ جن کی اعلی کیمرہ مینی سے مناظر حسین نظر آتے رہے۔ جیو کے کانٹینٹ ڈیپارٹمنٹ خاص طور پر شیراز قاضی صاحب کا بہت شکر گزار ہوں جو قدم قدم پر رہنمائی فرماتے رہے ۔
فیصل منظور ہیڈ آف کانٹینٹ کا بہت بہت شکریہ کہانی کی بنیاد بنانے اور چلانے میں ان کی رہنمائی رہی ۔
شاہ بلال کا شکریہ جو کہانی لکھواتے اور میرےلکھے ھوئے کی خامیاں دور کرتے رہے۔ اور میری تحریر کی نوک پلک سنوارتے رہے۔ عدیل سوری ہیڈ آف پروڈکشن ہمارے بہت اہم کرتا دھرتا ہیں عدیل سوری نے بہت محنت کی ۔ ان کا شکریہ ۔ میں ساری ٹیم کا بلو آئی انٹرٹینمنٹ کا میرے فنکاروں کا اور سب سے بڑھکر جیو کا بہت بہت شکریہ جیو نے مجھ ناچیز کو بہت عزت سے نوازا ۔ ناگن کے پہلے سیزن کی 200 اقساط کی ریکارڈنگز مکمل ھوچکی ہیں ۔ ناگن نے چند ریکارڈز بھی بنائے جو پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں پہلی بار ھوا نمبر ون ایچھادھاری ناگن پر پہلا ڈرامہ
نمبر دو ایک گھنٹے کا ڈرامہ سیریل جو چار دن متواتر چلا گو کہ 150 اقساط کے بعد دو دن کردیا گیا۔
نمبر تین پہلا اینیمیٹیڈ ڈرامہ
نمبر چار پاکستان کا پہلا ایک گھنٹے کا ڈرامہ سیریل جو 200 اقساط پر مشتمل ہے۔ اور پزیرائی کے حوالے سے دنیا بھر میں جہاں جہاں اردو اور ھندی سمجھی اور بولی جاتی ہے وہاں ناگن کو بہت پسند کیا گیا ۔ مجھے لکھاری کی حثیت سے بہت عزت عطا ھوئی ۔ میں ناظرین کے ساتھ ساتھ اللہ پاک کا بہت شکر گزار ہوں جس نے مجھے یہ عزت یہ مقام عطا کیا ۔ 424 دن کی ریکارڈنگ کے بعد گذشتہ روز ناگن کا کیمرہ کلوز ھوگیا۔ انشاءاللہ اب ناگن کا سیزن 2 لکھنے جارہا ہوں ۔ اور امید کرتا ھوں کہ اللہ پاک ناگن سیزن2 کو سیزن 1 سے زیادہ مقبولیت عطا فرمائے گا
Comments
Post a Comment