Skip to main content

Journey From Ten Thousand to 5 Million By Umair Abu Bakkar CEO GSM Player | Masoom Pathani



2012 میں حفظ مکمل کرنے کے بعد میں نے عصری تعلیم حاصل کرنے کا سوچا اس کے لیے میں نے ایک پرائیویٹ اکیڈمی میں آٹھویں جماعت میں داخلہ لے لیا۔ آٹھویں جماعت مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ میں نے دینی تعلیم حاصل کرنے کا سوچا اور پھر میں نے ایک مدرسے میں داخلہ لے لیا آٹھویں کے ساتھ درجہ اولیٰ میں داخلہ بھی لیے لیا وقت گزرنے کا پتہ ہی نہیں چلا کہ اولیٰ بھی مکمل ہو گئی اور آٹھویں جماعت بھی مکمل ہو گئی اور پھر درجہ ثانیہ کے ساتھ ساتھ نوویں جماعت بھی چلتی رہی یوں نوویں اور ثانیہ بھی مکمل ہو گئی اس کے بعد میں نے اپنے شوق کے مطابق آئی سی ایس میں داخلہ لے لیا یوں درجہ ثالثہ کے ساتھ ساتھ گیارہویں جماعت بھی مکمل ہو گئی اس کے بعد پڑھائی تھوڑی مشکل ہو گئ تو میرے لئے ایک مشکل فیصلے کی گھڑی آ گئی تھی اب دونوں طرف پڑھنا بہت مشکل ہو رہا تھا تو میں نے درجہ ثالثہ مکمل کر کے درس نظامی کو خیر باد کہہ دیا اور پھر بارہویں جماعت میں پڑھنا شروع کر دیا میرا شوق تھا کہ میں بی ایس آئی ٹی کر لوں مگر قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا میری بارہویں جماعت میں دو پیپرز میں اچھے نمبر نہیں آئے جس کی وجہ سے میری بارہویں جماعت مکمل نہ ہو سکی۔ اب میرا دل پڑھائی سے آٹھ گیا اور میں نے پڑھائی کو خیر باد کہنے کا فیصلہ کر لیا اس وقت میری پاس دو راستے تھے یا تو میں پڑھائی کرتا رہتا يا پھر پڑھائی چھوڑ کر بزنس کی طرف آ سکتا تھا۔ ہمارے گھر میں سارے لوگ نوکری کی خلاف ہیں تو مجھ میں بھی ان کا اثر تھا تو میں نے پڑھائی چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا کیوں کہ گھر کے حالات خراب ہوتے جا رہے تھے اور میرے ابو بھی اب زیادہ کام نہیں کر سکتے تھے اب گھر چلانے کی ذمے داری میری اور بڑے بھائی پر تھی اور میرے بھائی کی موبائل کی دکان تھی تو بھائی نے مجھے بھی موبائل کی دکان پر کام کرنے کو کہا مگر میرا شوق کمپیوٹر کا تھا اور میں کمپیوٹر کی کسی فیلڈ میں جانا چاہتا تھا یوں میر ے بھائی کے دماغ میں ایک آئیڈیا آیا کہ موبائل سوفٹ ویئر کا کام سیکھ لو یوں موبائل کے ساتھ ساتھ تمہارا کمپیوٹر کا شوق بھی پورا ہوتا رہے گا یہ آئیڈیا مجھے پسند آیا اور میں نے موبائل سوفٹ ویئر کی فیلڈ میں جانے کا تہیہ کر لیا۔ اب پہلا مرحلہ تھا کہ سوفٹ ویئر کا کام سکھا جائے تو اس کے لیے ہم نے اپنے شہر کے جانے مانے سوفٹ ویئر والے کے پاس گئے مگر اس نے یہ کہہ کر ٹال دیا کہ ابھی میرے پاس جگہ نہیں ہے ہم نے سوچا کہ ایک دو ماہ دیکھ لیتے ہیں شاید جگہ بن جائے اور پھر دو ماہ بعد پھر پتہ کیا مگر وہی پرانی بات تب میرے بھائی نے کہا کہ اب لاہور چلتے ہیں اور وہاں کوئی نہ کوئی تو پیسے لے کر سیکھا ہی دے گا یوں ہم نے تیاری کی اور لاہور کی طرف چل دیئے شاید قدرت بھی راستے کھولتی جا رہی تھی ہم نے ہال روڈ پر موجود پہلے پلازہ میں قدم رکھے اور پہلی ہی دکان پر ڈرتے ڈرتے پتہ کیا کیوں کہ ہم دونوں بھائی داڑھی والے تھے اس لیے ڈر رہے تھے کہ آج کل داڑھی والے کچھ زیادہ ہی بدنام ہوئے پڑے تھے بہرحال ہم نے ہمت باندھی اور عثمان موبائل (زمان پلازہ) نامی دکان پر پوچھ ہی لیا کہ یہاں کوئی موبائل سوفٹ ویئر کا کام سیکھاتا ہے تو انہوں نے فوراً کہ کہ ہم سکھاتے ہیں ہماری خوشی دیکھنے لائق تھی خیر ہم نے پیسے وغیرہ پوچھ کر فائنل کیا اور اب اگلا مرحلہ رہائش کا تھا پھر ہم نے ایک ہوسٹل کہ پتہ کیا اور یوں میرے موبائل سوفٹ ویئر بزنس کا آغاز ہوا۔ کام سیکھنے کے دوران مجھے ایک خیال آیا کہ ہمارے استاد کوئی بھی موبائل کی فائل ڈھونڈھنے کے لیے گوگل کا سہارا لیتے تھے تو میں نے سوچا کیوں نہ ایک ہی ویب سائیٹ بنائی جائے جہاں پر ہر موبائل کا سوفٹ ویئر مل ہے مجھے کمپیوٹر کا شوق شروع سے ہی تھا تو میں نے ویب سائٹ بنانا پڑھائی کے دوران ہی سیکھ لیا تھا یوں میں نے ایک ویب سائٹ بنانا شروع کی اس ویب سائٹ کو شروع کرنے کے لیے میں نے تقریباً دس ہزار روپے انویسٹ کیے ڈومین اور ہوسٹنگ وغیرہ کے لیے(جو کہ میں نے سوفٹ ویئر ریپئرنگ سے کمائے تھے) اس دوران میری ٹریننگ مکمل ہو چکی تھی اور میں واپس اپنے شہر آ گیا اور اللہ کہ نام لے کر سوفٹ ویئر کا کام شروع کر دیا پھر کچھ دن کام کرنے کے بعد میرا دل لاہور میں کام کرنے کا ہوا اور میں نے گھر والوں سے اجازت لی اور لاہور میں دکان کھول لی اور رہائش کے لیے ایک روم لے لیا مجھے گھر والے اکیلا نہیں رکھنا چاہتے تھے اس کے لیے میں نے اپنے ایک دوست کو ساتھ ملایا اس کہ شوق وہاں موبائل ہارڈویئر سیکھنے کا تھا ہم تقریباً ایک ماہ رہے میں نے عارف سینٹر میں دکان بنا لی تھی اور میرا دوست ایک جگہ پر ٹکنے والا نہیں تھا اس ایک ماہ میں وہ کام ڈھونڈھتا رہا اور میں دکان کے ساتھ ساتھ ویب سائٹ پر بھی کام جاری رکھا۔ ویب سائٹ بنانے کے دوران مجھے میرا دوست کہا کرتا تھا کہ یہ ویب سائٹ نہیں چلے گی تم اپنا ٹائم برباد کر رہے ہو مگر میں نے کسی کی پرواہ نہ کی اور میں نے ویب سائٹ مکمل کر لی اس دوست کو کوئی جگہ نہ ملی تو اس لیے وہ ایک ماہ سے پہلے ہی واپس آ گیا میں نے اسے بہت روکا مگر وہ نہیں رکا تو پھر میں اکیلا رہ گیا تھا اور گھر والوں کی طرف سے اکیلا رہنے کی اجازت نہیں تھی اس لیے مجھے بھی واپس آنا پڑا اور لاہور میں رہنے اور دکان بنانے کا خرچہ بھائی نے دیا تھا جو کہ سارا ضائع ہو گیا اور پھر میں واپس ڈیرہ غازی خان میں آ گیا اور دوبارہ سے کام میں لگ گیا اور پھر میری زندگی کا ایک اہم موڑ آیا 2016 نومبر میں راۓونڈ میں سالانہ اجتماع ہوتا ہے اور میرے گھر والوں کی دینی نسبت ہونے کی وجہ سے گھر والوں کی دلّی خواہش تھی کہ میرا نکاح راۓونڈ میں ہو یوں میرا رشتہ طے ہونے کے بعد ہم راۓونڈ اجتماع پر پہنچ گئے اور 6 نومبر کو میرا نکاح ہو گیا یہ میرا زندگی کا ایک خوبصورت لمحہ تھا۔ اس کے بعد 9 نومبر کو میں نے ویب سائٹ لانچ کی جی ایس ایم پلیئر کے نام سے اور آہستہ آہستہ اس پر ٹریفک آنا شروع ہو گئی پھر میں نے فلیش فائل کے ساتھ ساتھ موبائل ڈیوائسز بیچنے کا بھی آغاز کر دیا اور مجھے پہلا آرڈر اپریل میں ملا اور میں نے ایک ڈیلر سے کم پیسوں میں طے کر کے وہ ڈیوائس اپنے کسٹمر کو بھجوا دی اور اپنا کمیشن کاٹ کر باقی رقم اس ڈیلر کو بھیج دی یوں دن گزرتے گئے اور اور آہستہ آہستہ میری پاس آرڈر آنا شروع ہو گئے اور یوں میرا کام بڑھتا گیا اور اگست 2017 میں میں نے اپنا حساب کتاب ایک سوفٹ ویئر میں محفوظ رکھنا شروع کر دیا یہ سارا بزنس اگست سے لے کر اسی اگست 2018 تک کیا ہے اس سے پہلے کا ریکارڈ نہیں ہے میری پاس ۔ اور پھر محنت سے کام کرتا رہا اور پھر میری زندگی کا ایک بہت ہی درد ناک دن آیا جب میرے ہی ہاتھوں میں میرے والد نے 11 اکتوبر 2017 کو صبح 10 بجے اپنی آخری سانسیں لیں اور خالق حقیقی سے جا ملے (اللہ تعالٰی میرے والد کے درجات بلند فرمائے) اس کے ایک مہینے بعد میری حالت کچھ سنبھلی تو اب گھر کو چلانے کی زمہ داری میری اور میری بڑے بھائی کی تھی پھر اللہ نے اپنی کرم نوازی کی اور میری ماں کی دعائیں ساتھ ملی جس نے میرے بزنس کو چار چاند لگا دئیے بزنس بڑھتا جا رہا تھا اور میرے حریفوں کا بزنس ڈاؤن ہوتا جا رہا تھا یوں میرے بزنس میں کافی بار اُتار چڑھاؤ آئے مگر میں نے محنت کرنا نہیں چھوڑی اور آج الحمدللہ میرے بزنس نے ایک کروڑ کا ہندسہ عبور کیا ہے۔ اللہ تعالٰی کسی کی محنت کو رائیگاں نہیں جانے دیتے۔ آج بھی میرے حریف اس بات سے پریشان ہیں کہ میں نے کچھ بھی انویسٹ کیے بنا ان کا مقابلہ کیسے کر لیا جب کہ اُن کے بقول اُن کی انویسٹمنٹ کروڑوں میں ہے۔ میں اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتا ہوں جس نے اس ناچیز کو کامیابیوں سے نوازا اور میں ہر اس ڈیلر کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے کبھی نہ کبھی میرے ساتھ کام کیا۔ 

اگرزندگی رہی اور صحت بھی رہی تو انشاء اللہ ایک ایسا دن بھی آئے گا جب میرا ایک دن کا بزنس ایک کروڑ سے زیادہ ہو گا۔ انشاء اللہ وہ دن زیادہ بھی زیادہ دور نہیں۔ بس اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ حاسدوں کی نظر بد سے محفوظ رکھے اور اسی طرح ہمت سے کام کرنے کی توفیق دے۔


شکریہ اُن تمام کسٹمرز کا جنہوں نے مجھ پر یقین کیا اور انشاء اللہ میری ہمیشہ سے کوشش ہو گی کہ یہ یقین ہمیشہ کے لیے بنا رہے اور میں کچھ دنوں بعد جی ایس ایم پلیئر میں بہت سے تبدیلیاں کرنے والا ہوں جس سے ان لوگوں کوبھی کمانے کا موقعہ ملے گا جن کے پاس پیسے نہیں ہیں۔

میرا اس پوسٹ کو لکھنے کا مقصد آپ میں بھی جذبہ پیدا کرنا ہے کہ آپ بھی ہمت کریں اور جیتنا آپ کے پاس سرمایہ ہے آپ اسی سے شروعات کریں اور محنت سے کام کریں انشاء اللہ آپ مجھ سے بھی آگے جا سکتے ہیں۔ راستے بہت مشکلات آئیں گی میرے ساتھ بھی آئیں اور مجھے دھمکیاں بھی ملیں مگر میں نے کسی پر دھیان نہیں دیا اسی طرح آپ بھی ہمت مت چھوڑیں اور لگن سے کام کریں کامیابی آپ کے قدم چومے گی۔

Comments

Popular posts from this blog

Harrr Aikk BAtt Pr Khety Ho TumM Ki Kia Haye TuM Kahu Kii AndAz GhuftoGo KIA Hye Urdu Ghazal

  ہر ایک بات پر کہتے ہو تم کی تم کیا ہے ۔ تم کہو کی تم اندازِ گفتگو کیا ہے کوئی باتو کی وو شوہ ٹنڈ-ہو کیا ہے تم رشک ہے کی وو ہوتا ہے ہم سوہان تم سے وگرنا ہوفِ بدِ آموزِ عدو کیا ہے جلا ہے جسم جہاں دل بھی جل گیا ہوگا ۔ ہو جو اب جب آنکھوں سے نہ تپکا تو پھر لہو کیا ہے۔ وو چیز جس کے لیے ہم کو ہو بہشت عزیز سیوا بدا گلفام مشک بو کیا ہے پیون شراب آگر ہم بھی دیکھ لو دو چار تم شیشہ او قضا اور کوزہ یا سب کیا ہے راہی نہ تختِ گفتار اور آگر ہو بھی کس امید پر کہیے کی آرزو کیا ہے؟ ہوا ہے شاہ کا مصاحب پھر ہے سفر واگرنا شہر میں 'حلب' کی آبرو کیا ہے

KuchH Syy HoVa Bhi SarD Thi Kucchh Tha Tera Hawal Bh Dil Ko KHushi Ky Sath Sath Ho Tar Ha Milal Bhi Urdu Ghaza;l

  کچھ سے ہوا بھی سرد تھی کچھ تھا تیرا ہوال بھی دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی بات وو آدھی رات کی رات وو پوری چانڈ کی چاند بھی عین بات ہے ہمیں تیرا جمال بھی سب سے نظر بچا کے وو مجھ کو کچھ ایسا دیکھتا ہے۔ ایک دفا سے رکو گا. گارڈیش-ماہ-سال بھی دل سے چمک سکوں گا کیا پھر بھی تراش کے دیکھ لینا شیشہ گران شہر کے ہاتھ کا یہ کمال بھی ہم کو نہ پا کے جب دل کا آجیب حال تھا۔ اب جو پلٹ کے دیکھئے بات تھی کچھ محل بھی میری طالب تھا ایک شاہس وو جو نہیں ملا تو پھر ہاتھ دعا سے یون گرا بھول گیا سوال بھی گاہ قریب شاہ راگ گاہ بعید وہم واحباب پر روح کے اور جال بھی شام کی نا سماج ہاوا پوچھ رہی ہے ایک پتا

Sar Mainn Sodaa Bhi Nahin DiL Mainn Tamnaa Bhi Nahin Lakin Tak E Muhabat Ka Bhrosa Bhi Nahin Haii Urdu Ghazal

  سر میں سودا بھی نہیں دل میں تمنا بھی نہیں لیکِن ترکِ محبت کا بھروسہ بھی نہیں ہے۔ لیکن ہمیں جلوہ گاہ ناز سے اٹھا بھی نہیں مہربانی کو محبت نہیں کہتے ہیں دوست آہ اب مجھ سے تیری رنگیش-بیجا بھی نہیں ہے۔ اور ہم بھول گئے ہیں تمھیں ایسی بھی نہیں آج حفلت بھی ان انکھوں میں ہے پہلے سے سیوا آج ہی ہشتیرِ بیمار شکیبہ بھی نہیں بات یہ ہے کہ سکھوں دل وحشی کا مقام کنجِ زنداں بھی نہیں وُس۔اتِ سحر بھی نہیں ہیں سید ہمین گل ہیں ہمین بلبل ہیں۔ تم نے کچھ نہیں سنا بھی نہیں دیکھا بھی نہیں۔ آہ یہ مجمع احباب یہ بزمِ ہموش آج محفل میں 'فراق' سُہان آرا بھی نہیں تم بھی سچ ہے کی محبت پہ نہیں میں مجبور تم بھی سچ ہے کہ تیرا حسین کچھ ایسا بھی نہیں فطرتِ حسن سے عالم ہے تجھے ہمدم چرا ہی کیا ہے با جوز صبر تو ہوتا بھی نہیں مجھ سے ہم اپنے بورے سے نہیں کہتے کہ 'فراق ' ہے تیرا دوست مگر آدمی ہے اچھا بھی نہیں احزاب کیا ٹائر وڈے پہ احتساب کیا ۔ تمام رات قیام کا انتظار کیا ۔ کسی تارہ جو نہ ہم پر نہ احتساب کیا ۔ میری وفا نہ مجھ سے ہوب شرمسار کیا ہنسا ہنسا کے شب وصل اش