Message to Prime Mister of Pakistan Chief Minister Punjab, and Ministry of Health Pakistan and Punjab By PDA
ڈسپنسروں پر سابقہ حکومت کی محدود پریکٹس پر لگائی گئی پابندیاں اورتحریک انصاف کی حکومت کی طرف سے اس کا ازسرنو جائزہ لیئے بغیر ان پر من وعن عمل کرنا تحریک انصاف کی حکومت کا تاریک ترین باب ہے۔ ہیلتھ کیئر کمیشن کا قاتل ایکٹ 2010 نے لاکھوں الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کو صرف کونسل نہ ہونے پر اتائی بنا دیا گیا، حالانکہ کونسل بنانا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، اس کی ذمہ داری الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز پر ڈال کر اتائی بنا د یا گیا ہے۔
جس کی وجہ سے لاکھوں الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز بے روزگار ہوگئے ہیں اور انکے بچے جو میڈیکل، انجینئرنگ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم تھے، اپنی تعلیم جاری نہ رکھ سکے۔
Allopathic System (Prevention of
MissUse West
Pakistan) Rules 1968
جس میں ڈسپنسروں کو محدود پریکٹس کی اجازت تھی اور وہ
وفاقی حکومت کا بنایا ہوا قانون تھا اس کو غیرقانون
طریقے
سے ختم کردیاگیا۔ متزکرہ قانون تمام پاکستان کے صوبوں
پر
لاگو تھا۔ جس کو صوبہ پنجاب کے سیکریٹری ہیلتھ نے ختم
کردیا، جس کی اس کو اتھارٹی نہیں تھی، قانون کے مطابق وہ
اس کو ختم نہیں کرسکتا تھا، اور نہ ہی رولز کے مطابق اس کا کوئی متبادل رولز بنایا گیا۔ جس کی وجہ سے تمام الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز پر رزق حلال کے تمام دروازے بند کر دیئے گئے۔ جو تحریک انصاف کے ماٹو کے خلاف ہے، اور ان کے چہرے پر بدنما داغ ہے۔ تاریخ انہیں اس ظلم و ستم پر کبھی معاف نہیں کرے گی۔
اس پر اگر انہوں نے ڈسپنسر ایسوسی ایشن کے حقیقی نمائندوں کو بلا کر فیصلہ نہ کیا تو احتجاجی تحریک شروع کر دی جائے گی۔۔۔۔۔۔۔
ہیلتھ کیئر کمیشن ایکٹ 2010 کے مطابق تمام ڈسپنسرز جو گورنمنٹ ہسپتالوں یا پرائیویٹ ہسپتالوں میں کام کررہے ہیں اتائی ہیں۔ گورنمنٹ ہسپتالوں میں جہاں میڈیکل آفیسر کی پوسٹ سرے سے ہے ہی نہیں، پنجاب بھر میں ہزاروں کی تعداد میں انڈی پنڈنٹ لی انچارج ہیں۔
ریسکیو1122 سروس میں بھی ڈسپنسرز انڈی پنڈنٹلی گلی محلوں میں مریضوں کوعلاج معالجہ کی خدمات سرانجام دے رہے ہیں،
لیڈی ہیلتھ ورکر جو پرائمری اور مڈل پاس ہیں، میڈیکل کا کوئی کورس کیئے بغیر گلی محلوں میں اینٹی بائیوٹک اور دیگر کئی ادویات کے ساتھ علاج معالجہ میں مصروف عمل ہیں۔
یہ دہرا معیار نا انصافی کا بیّن ثبوت ہے۔ پنجاب میڈیکل فیکلٹی سے پاس شدہ اور زیر تعلیم لاکھوں کی تعداد میں افراد اتائی ہیں۔ پنجاب میڈیکل فیکلٹی ہر سال ہزاروں کی تعداد میں فراڈ اور دھوکہ دہی سے لوگوں کو اتائی بنار ہی ہے۔ ہم اسکی مذمت کرتے ہیں۔ اور مطالبہ کرتے ہیں کہ میڈیکل فیکلٹی کو فوری طور پر بند کیا جائے جو ہمارے نونہال وطن کے مستقبل کو
تاریک کر رہی ہے۔
سے درخواست کرتے ہیں کہ پنجاب ڈسپنسرز ایسوسی ایشن کے حقیقی نمائندوں کو بلا کر ان کے ساتھ ان کے کیس کااس ازسر نوجائزہ لیں، اور انہیں جاب ڈسکرپشن
کے۔ مطابق جو میڈیکل فیکلٹی اور حکومت پنجاب کی
طرف
سے بنا ئے گئے ہیں مراعات دی جائیں۔
الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کی کونسل جلد از جلد بنائی جائے،
جو ان کی قانونی ضرورت ہے۔
Comments
Post a Comment