Skip to main content

Maan Tujhe Salaam Har Lamha by Fozia Qureshi ( Hello To Mother ) Mother Day Special






"آئی سی یو کے بستر پر پڑی بے بس و لاچار "مشینوں میں جکڑی، بے حس ہسپتال کے عملے کے حوالے میری ماں کبھی درد سے کراہتی تو کبھی دوا کے اثر سے بے سدھ ہو جاتی"۔
اس کی یہ حالت مجھ سمیت سب گھر والوں کے لئے بہت ہی تکلیف دہ تھی.
والد صاحب ماں جی کے ساتھ اندر آئی سی یو میں تھے.......باقی ہم تین افراد آئی سی یو کے باہر دروازے کے سوراخ سے باری باری جھانکتے۔۔۔۔۔۔ بے چین دل کے ساتھ زبان پر اُن کی صحت کے لئے دعا ئی ورد جاری تھے لیکن دل ڈوب رہا تھا۔۔۔
نجانے کیا ھونے والا ہے؟
," دماٖ غ کچھ سوچنا نہیں چاہتا تھا کہ کیا ہونے والا ہے؟"
بس اک امید اور دعاؤں پر یقین نے ہمیں آئی سی یو کے باہر کھڑا کر رکھا تھا۔۔۔۔۔ہر آہٹ پر جب کوئی ڈاکٹر یا نرس باہر آتے تو ہم اِک کونے سے اُن کی طرف لپکتے اور وہ یہ کہ کر چلے جاتے دعا کیجئے بس۔۔۔
ہم پھر اک کونے میں جا کر بیٹھ جاتے۔۔۔۔۔
مشکل اور اذیت ناک لمحے گزارے نہیں گذر رہے تھے۔
مجھے گھر جانا تھا کیونکہ میری بہن اپنے بچے کے ساتھ مانچسٹر سے کل لاہور پہنچنے والی تھی لیکن ماں کو اس حالت میں چھوڑ کر جانا بھی میرے لئے آسان نہیں تھا۔
ماں جی کو بھی اس کا بے چینی سے انتظار تھا۔ جب بھی ہوش آتا تو بس یہی کہتیں کہ اس کو مت بتانا۔
وہ پریشان ہو جائے گی۔۔۔۔۔ پردیس میں ہے میری بچی۔۔۔۔
پتا نہیں!! کن حالات میں ہوگی ؟
کیسے اتنی جلدی پہنچے گی؟
بے ہوشی کے عالم میں بھی وہ یہی باتیں سوچ رہی تھیں۔
کاش وہ پردیس نہ ہوتی تو آج میں اس کی ایک جھلک کو اس طرح نہ ترستی۔۔
جب سے گئی صرف ایک چکر لگایا ہے
بس صرف ۳ ھفتوں کے لئے آئی تھی....
میری تو حسرتیں بھی پوری نہ ہو سکیں تھیں اور اس کے جانے کا وقت ہوگیا تھا۔۔۔
ابا جی بار بار کہتے ان باتوں کے بارے میں زیادہ نہ سوچ۔
نیک بخت اللہ بہتر کرے گا۔ اسے اطلاع دے دی ہے۔۔۔
کل صبح تیرے پاس ہوگی۔۔۔۔۔۔۔ نکل چکی ہے وہاں سے۔۔
اتنے برسوں بعد جب تجھے اس حالت میں دیکھے گی تو تڑپ جائے گی۔۔۔۔
بس اب جلدی سے ٹھیک ہوجا۔
ماں !! اچھا سچی میری بچی آرہی ہے۔
"میں صدقے" میرا نواسا کتنا بڑا ہوگیا ھوگا؟
بس اب مجھے جلدی سے گھر جانا ہے۔
چھوٹی کو کہو سب کچھ اُس کی پسند کا بنائے۔۔
نہیں نہیں اب مجھے وہاں ہونا چاہئے۔۔۔
وہ غنودگی کی حالت میں بھی بولتی جا رہی تھیں۔۔۔۔
تم سب میرے چکر میں اس کو بُھول جاؤ گے۔ برسوں بعد میری بچی آرہی ہے۔۔
میری فکر نہ کرو میں اب بالکل ٹھیک ہو جاؤں گی کیونکہ میری بچی جو آرہی ہے۔ضرور ہمت کروں گی اپنی بچی کے لئے۔۔۔اپنے نواسے کے لئے۔۔
پھر دوائیوں نے اثردکھایا اور وہ پھر سے غنودگی میں چلی گئیں۔
ہم سب پھر سے پریشان ہو گئے۔۔۔
چند گھنٹوں بعد ڈاکٹر صاحب آئے چیک اپ کیا۔۔۔۔۔۔۔
اس بار بلڈ پریشر نارمل تھا۔۔۔۔۔دل کی دھڑکنیں بھی اپنے معمول پر تھیں۔۔۔۔
مشینیں اُتارتے ھوئے۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر صاحبہ بولیں ! واہ یہ تو معجزہ ہوگیا
آخر آپ نے کیا باتیں کی ہیں مریضہ سے؟
کہ اب وہ خطرے سے باہر ہیں۔۔۔
اب آپ سب ان سے مل سکتے ہیں لیکن تھوڑی احتیاط کیجئے گا کہ وارڈ میں موجود باقی مریض ڈسٹرب نہ ہوں۔۔۔۔۔
امی کی حالت کافی سنبھل چکی تھی ۔
اسی لئے رات کو انہیں کمرے میں شفٹ کر دیا گیا۔۔
ہم سب ان کے پاس تھے وارڈ میں ۔
وہ مجھ سے بات کرنا چاہتی تھیں۔۔۔
میں بھی ان کے قریب کھڑی ہوگئی۔
وہ پیار بھرے لہجے میں بولیں،
میری وجہ سے پریشان نہ ہو جایا کر۔۔۔
بس اب جلدی سے گھر جا۔۔
تیری بہن کتنے سالوں بعد آرہی ہے؟
جا کر اس کی پسند کا کچھ بنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کو مت بتانا کہ کچھ ہوا تھا۔ اتنے لمبے سفر سے آئے گی اور پریشان ہو جائے گی۔۔۔۔۔
پھر بولیں، تجھے نہیں پتا پردیسیوں کے کتنے غم ہوتے ہیں؟
جلدی سے گھر جا میری پرواہ نہ کر۔۔۔
میں بھی جلدی گھر آجاؤں گی۔۔۔۔۔
میں نہیں چاہتی وہ مجھے اس حال میں دیکھ کر پریشان ہو جائے۔۔
امی کو بہتر حالت میں دیکھ کر ہم سب کی خوشی کی انتہا نہیں تھی۔۔۔
میں جو ان تکلیف اور اذیت بھرے لمحوں میں کبھی گھر تو کبھی ہسپتال آ جا رہی تھی۔ سکون سے گھر جانے کے لئے ذہنی طور پر تیار تھی۔۔
پھر امی نے مجھے وہاں نہیں رکنے دیا اور زبردستی گھر بھیج دیا کیونکہ ان کی چہیتی اور لاڈلی جو آ رہی تھی۔۔
سارے راستے میں بس یہی سوچتی رہی کہ
"میری ماں"
کس مٹی سے بنی ہے؟
اس قدر تکلیف میں بھی اسے صرف اولاد ہی کی فکر ستائے جارہی ہے۔۔
یہ سوچ کر میری آنکھیں پھر سے بھر آئیں لیکن میں یہ سمجھ نہیں پارہی تھی کہ یہ آنسو خوشی کے ہیں یا تکلیف کے جبکہ میری ماں تو ابھی بھی آئی سی یو میں ہے۔۔



Comments

Popular posts from this blog

Abb Chalakty Hoe Sagir Nhin Dakhy Jaty Tooba Ky Bad Ya Manzir Nhin Dakhy Jaty Urdu Ghazal By Ali Ahmed Jalili

  اب چھلکتے ہوئے ساغر نہیں دیکھے جاتے توبہ کے بعد یہ منظر نہیں دیکھے جاتے مست کر کے مجھے اوروں کو لگا منہ ساقی یہ کرم ہوش میں رہ کر نہیں دیکھے جاتے ساتھ ہر ایک کو اس راہ میں چلنا ہوگا عشق میں رہزن و رہبر نہیں دیکھے جاتے ہم نے دیکھا ہے زمانے کا بدلنا لیکن ان کے بدلے ہوئے تیور نہیں دیکھے جاتے علی احمد جلیلی  

Mat Qatal Kro Awazoon Ko Poem By Ahmad Faraz | Raaz Ki Batain | Khuwab Naak Afsane

مت قتل کرو آوازوں کو تم اپنے عقیدوں کے نیزے ہر دل میں اتارے جاتے ہو ہم لوگ محبت والے ہیں تم خنجر کیوں لہراتے ہو اس شہر میں نغمے بہنے دو بستی میں ہمیں بھی رہنے دو ہم پالنہار ہیں پھولوں کے ہم خوشبو کے رکھوالے ہیں تم کس کا لہو پینے آئے ہو ہم پیار سکھانے والے ہیں اس شہر میں پھر کیا دیکھو گے جب حرف یہاں مر جائے گا جب تیغ پہ لے کٹ جائے گی جب شعر سفر کر جائے گا جب قتل ہوا سر سازوں کا جب کال پڑا آوازوں کا جب شہر کھنڈر بن جائے گا پھر کس پہ سنگ اٹھاؤ گے اپنے چہرے آئینوں میں جب دیکھو گے ڈر جاؤ گے (احمد فراز)

Lyjati Hy Us Simat Hamy Gardish Doran Ay Dost Kharabat Sy Kia Kam Hamara Urdu Ghazal By Syed Abdul Hameed Adam

لے جاتی ہے اُس سمت ہمیں گردشِ دوراں اے دوست، خرابات سے کیا کام ہمارا کر لیتے ہیں تخلیق کوئی وجہِ اذیّت بھاتا نہیں خُود ہم کو بھی آرام ہمارا اے گردشِ دوراں یہ کوئی سوچ کی رُت ہے کمبخت ابھی دَور میں ہے جام ہمارا اِس بار تو آیا تھا اِدھر قاصدِ جاں خُود سرکار کو پہنچا نہیں پیغام ہمارا پہنچائی ہے تکلیف بہت پہلے ہی تُجھ کو اے راہ نُما، ہاتھ نہ اب تھام ہمارا اے قافلہء ہوش گَنوا وقت نہ اپنا پڑتا نہیں کُچھ ٹھیک ابھی گام ہمارا گُل نوحہ کُناں اور صنم دَست بہ سِینہ اللہُ غنی! لمحہء اَنجام ہمارا     سیّد عبدالحمید عدم