Skip to main content

Aye Husn E Koozah Gar, Nawaye Mann Gharrat | Afsana of a Beautiful Girl | Urdu Hindi Short Story





کل یہ تصویر دیکھی تو دل اس قدر پُرمسرت ہوا کہ فورا تصویرموبائل میں سیو کرلی... لیکن... جونہی نیچے پیوست شدہ کمنٹ دیکھے جہاں اشرف المخلوقات میرے دھڑکتے دل کو مٹھی میں دبوچ کر مبارکباد دے رہے تھے تو ایک دم سے زمین سورج کے گرد گھومنا رُک گئی اور جب تصویر کے بالائی حصہ پر کیپشن دیکھی تو پایا کہ تمہاری منگنی ہوچکی ہے۔
جون ایلیا میرے ساتھ ہونے والے اس سانحہ کے لئے بہت پہلے ہی فرما گئے تھے کہ 
جب بھی خوبصورت عورت کو کسی اور مرد کے ساتھ دیکھتا ہوں تو یوں لگتا ہے جیسے میری ذاتی حق تلفی ہوئی ہے....

ابھی کچھ ایام پہلے ہی تو تمہاری طرف سے فکرمندی کا اس قدر شدید اظہار ہوا تھا کہ تم وٹسپ کے ہُجرے تک چلی آئی، ابھی تو محبت کا جام بھرا تھا جو کہ تمہارے ساتھ پینا لازم تھا لیکن اس خبر کے ساتھ اس جام سے لبریز گلاس تو ٹوٹے گا ہی لیکن افسوس میرا ننھا دل بھی ٹوٹ گیا۔ آخر کیا کمی رہ گئی تھی میرے دو کلومیٹر لمبے کمنٹ میں۔ 

تاکہ تو سمجھے کہ مردوں کے دُکھ ہوتے ہیں.....
میں نے چاہا بھی یہ تھا کہ ترا بیٹا ہو ......

وہ مرد مومن بھلے ہی اس دنیا کا سب سے منفرد مرد ہو لیکن قسم اس کائنات کی ریت کے ہر ذرے کی وہ میری طرح لمبے کمنٹ لکھ کر تعریف نہ کر پائے گا۔ میں تو اپنی تمام تر گذشتہ سے پیوستہ محبوبائیں تمہیں دان کرکے تمہاری داسی بنانے کو تیار تھا 
تمہارا حُسن کون سراہے گا۔۔۔ تمہیں کون جتلائے گا کہ تم ہی حُسن کا آخری مستند حوالہ ہو۔ کون بتائے گا کہ آکسفورڈ ڈکشنری میں لفظ خوبصورتی کا اضافہ تب کیا گیا جب تم سرسبز وادیوں میں حجاب کئے گھڑسواری کررہی تھی۔ تمہاری ان گھنگھریالی زلفوں میں، میں زندگی کے ہزاروں بل کھاچکا ہوں، کئی صدیاں تمہارے لبوں کے بھنور میں گزار چکا ہوں. 
یوں مانو جیسے سمندر کے بھنور میں پھسے کسی مسافر کو دور سے ایک جزیرہ نظر آگیا ہو۔ 
دنیا جہاں کی نظمیں اس چہرے کے لئے بیتاب ہیں، غزلیں اداس ہیں کہ ان کے وجود میں اس چہرے کا ذکر کیوں نہ کیا گیا۔ قصیدے رو رہے ہیں کہ وہ اب تک اس چہرے سے دور کیونکر رہے۔ 
رکو، یہ جو تمہاری آنکھیں ہیں، مے خانے بھی نشے میں ہیں انکی چمک کو دیکھ کر، ہاں ساقی ہوش و ہواس میں مے خانے سے نکل رہے تھے کہ تمہاری آنکھیں دیکھ کر وہ بہک گئے ہیں، مدہوشی کی عالم میں سڑکوں پر گرے ہوئے پائے میں نے۔
اُففف ان زلفوں کو باندھے رکھو، وگرنہ میراقلم کُھل جائیگا اور میں نظموں میں تسلسل برپا کردوں گا۔ کپمنیاں صفحے بنا بنا کر تھک جائے گی مگر میرا ہاتھ تمہاری تعریف لکھنے سے باز نہ آئے گا، میرا قلم بوڑھا ہوجائے گا مگر میرے الفاظ جوان رہیں گے اور تاحیات رہیں گے۔
دنیا بھر کی تمام غزلیں جو تمہارے نام سے محروم ہیں ان پر تُف ہے۔ تم ہی غزل کا ردیف، قافیہ،مقطع اور مطلع ہو۔
تم سنگیت کی پُرمسرت دھن، سرگم ہو۔
تمہاری یہ تیکھی ناک، یوں مانو جیسے پھول کے ساتھ کوئی کانٹا ہو، جو چبھتا تو ہے مگر پھول کی خوبصورتی کی حفاظت کے ساتھ ساتھ اس کی خوبصورتی میں اضافہ بھی کرتا ہے۔
کوئی تو روک لو مجھے......... میرے ہاتھ کی بورڈ پر ایسے چل رہے ہیں...... جیسے یہ نظام ہستی پہلے دن سے ایک تسلسل میں چل رہا ہے۔
تمہارے گال، نرم وملائم، جیسے چائے کے اوپر ملائی کی پرت ہو، اس قدر شفاف جیسے سورج کی تپش میں برف کا کولا ہو۔ 
یقین مانو مجھے تو ساری کائنات محض جاودانی لگ رہی ہے بس اس پل میں رُک گیا ہوں، ٹائم ٹریول کرکے مجھے اسی لمحے میں رہنا ہے۔ 
ایسا لگتا ہے جیسے دنیا جہاں کی کمپنیوں نے کریم محض تم کو دیکھ کر بنائی ہو.........
تاکہ باقی لڑکیاں کسی طرح کے احساس کمتری کا شکار نہ ہوجائیں۔۔۔۔۔۔ مگر وہ سب ناکام ہوئے کیونکہ قدرتی حُسن کا مقابلہ تو کوئی پھولوں سے لبریز باغیچہ بھی نہیں کرسکتا۔
میں میری آنکھیں اب نوچ کر یا عقاب کو کھلادوں گا یا دان کردوں گا تمہارے شوہر کو جو تمہیں ویسے دیکھے جیسے ہم دیکھا کرتے تھے۔


ہر آنے والا اسی طرح تجھے چاہے

میری بنائی ہوئی یہ فضا خراب نہ ہو

اے شہزادی بس مبارک باد سمیٹو اور آباد رہو۔

 جانیا شدید رنج میں ہوں, میں کچھ بھی کہنے سے قاصر ہوں. 


 نوائے من گھڑت

Comments

Popular posts from this blog

Abb Chalakty Hoe Sagir Nhin Dakhy Jaty Tooba Ky Bad Ya Manzir Nhin Dakhy Jaty Urdu Ghazal By Ali Ahmed Jalili

  اب چھلکتے ہوئے ساغر نہیں دیکھے جاتے توبہ کے بعد یہ منظر نہیں دیکھے جاتے مست کر کے مجھے اوروں کو لگا منہ ساقی یہ کرم ہوش میں رہ کر نہیں دیکھے جاتے ساتھ ہر ایک کو اس راہ میں چلنا ہوگا عشق میں رہزن و رہبر نہیں دیکھے جاتے ہم نے دیکھا ہے زمانے کا بدلنا لیکن ان کے بدلے ہوئے تیور نہیں دیکھے جاتے علی احمد جلیلی  

Mat Qatal Kro Awazoon Ko Poem By Ahmad Faraz | Raaz Ki Batain | Khuwab Naak Afsane

مت قتل کرو آوازوں کو تم اپنے عقیدوں کے نیزے ہر دل میں اتارے جاتے ہو ہم لوگ محبت والے ہیں تم خنجر کیوں لہراتے ہو اس شہر میں نغمے بہنے دو بستی میں ہمیں بھی رہنے دو ہم پالنہار ہیں پھولوں کے ہم خوشبو کے رکھوالے ہیں تم کس کا لہو پینے آئے ہو ہم پیار سکھانے والے ہیں اس شہر میں پھر کیا دیکھو گے جب حرف یہاں مر جائے گا جب تیغ پہ لے کٹ جائے گی جب شعر سفر کر جائے گا جب قتل ہوا سر سازوں کا جب کال پڑا آوازوں کا جب شہر کھنڈر بن جائے گا پھر کس پہ سنگ اٹھاؤ گے اپنے چہرے آئینوں میں جب دیکھو گے ڈر جاؤ گے (احمد فراز)

Lyjati Hy Us Simat Hamy Gardish Doran Ay Dost Kharabat Sy Kia Kam Hamara Urdu Ghazal By Syed Abdul Hameed Adam

لے جاتی ہے اُس سمت ہمیں گردشِ دوراں اے دوست، خرابات سے کیا کام ہمارا کر لیتے ہیں تخلیق کوئی وجہِ اذیّت بھاتا نہیں خُود ہم کو بھی آرام ہمارا اے گردشِ دوراں یہ کوئی سوچ کی رُت ہے کمبخت ابھی دَور میں ہے جام ہمارا اِس بار تو آیا تھا اِدھر قاصدِ جاں خُود سرکار کو پہنچا نہیں پیغام ہمارا پہنچائی ہے تکلیف بہت پہلے ہی تُجھ کو اے راہ نُما، ہاتھ نہ اب تھام ہمارا اے قافلہء ہوش گَنوا وقت نہ اپنا پڑتا نہیں کُچھ ٹھیک ابھی گام ہمارا گُل نوحہ کُناں اور صنم دَست بہ سِینہ اللہُ غنی! لمحہء اَنجام ہمارا     سیّد عبدالحمید عدم