Skip to main content

Kabhi Jo Usko Meri Or Ana Hota Hai By Miss Ghazala Shaheen Ghazal Sahiba

Kabhi Jo Usko Meri Or Ana Hota Hai

Bahut Hee Piyar Se Rasta Sajana Hota Hai

Agarcha Dil Nahi Mana, Manana Hota Hai
Kisi Trah Ka Ho Wada Nibhana Hota Hai

Koi Parinda Kabhi Bhi Kaheen Nahi Jata
Shajar Ko Geet Hawa Ka Sunana Hota Hai

Koi Bhi Rang Nahi Hota Es Muhabbat Ka
Kisi Bhi Rang Ko Es Men Milana Hota Hai

Ye Aankh Hai, Kisi Hadd Tak Saath Deti Hai
Barre Tareeqay Se Darya Uthana Hota Hai

Hamari Saans Pe qabza Hai Tairgi Ka Abhi
Hameen Wujood Men Suraj Jana Hota Hai

Charagh Jalta nahi Door Se Kabhi Shaheen
Ese Qareeb Se Aa kar Jalana Hota hai


Ghazala Shaheen Ghazal


کبھی جو اس کو مری اور آنا ہوتا ہے

بہت ہی پیار سے رستہ سجانا ہوتا ہے


اگرچہ دل نہیں مانا، منانا ہوتا ہے
کسی طرح کا ہو وعدہ نبھانا ہوتا ہے


کوئی پرندہ کبھی بھی کہیں نہیں جاتا
شجر کو گیت ہوا کا سنانا ہوتا ہے

کوئی بھی رنگ نہیں ہوتا اس محبت کا
کسی بھی رنگ کو اس میں ملانا ہوتا ہے

یہ آنکھ ہے، کسی حد تک ہی ساتھ دیتی ہے
بڑے طریقے سے دریا اٹھانا ہوتا ہے

ہماری سانس پہ قبضہ ہے تیرگی کا ابھی
ہمیں وجود میں سورج جلانا ہوتا ہے

چراغ جلتا نہیں دور سے کبھی شاہین



غزالہ شاہین غزل

Comments

Popular posts from this blog

Mat Qatal Kro Awazoon Ko Poem By Ahmad Faraz | Raaz Ki Batain | Khuwab Naak Afsane

مت قتل کرو آوازوں کو تم اپنے عقیدوں کے نیزے ہر دل میں اتارے جاتے ہو ہم لوگ محبت والے ہیں تم خنجر کیوں لہراتے ہو اس شہر میں نغمے بہنے دو بستی میں ہمیں بھی رہنے دو ہم پالنہار ہیں پھولوں کے ہم خوشبو کے رکھوالے ہیں تم کس کا لہو پینے آئے ہو ہم پیار سکھانے والے ہیں اس شہر میں پھر کیا دیکھو گے جب حرف یہاں مر جائے گا جب تیغ پہ لے کٹ جائے گی جب شعر سفر کر جائے گا جب قتل ہوا سر سازوں کا جب کال پڑا آوازوں کا جب شہر کھنڈر بن جائے گا پھر کس پہ سنگ اٹھاؤ گے اپنے چہرے آئینوں میں جب دیکھو گے ڈر جاؤ گے (احمد فراز)

Ghubar Main Thori Bht Kami Hojye Tumhra Nam Bh Sun Lo To Roshni Hojye Urdu Ghazal By Shahzad Ahmed

  غبارِ طبع میں تھوڑی بہت کمی ہو جائے تمھارا نام بھی سُن لوں تو روشنی ہو جائے ذرا خیال کرو، وقت کس قدر کم ہے میں جو قدم بھی اُٹھا لوں ، وہ آخری ہو جائے   قیامتیں تو ہمیشہ گزرتی رہتی ہیں عذاب اُس کے لئے جس کو آگہی ہو جائے   گزر رہے ہیں مرے رات دن لڑائی میں میں سوچتا ہوں کہ مجھ کو شکست  ہی ہو جائے   عجیب شخص ہے تبدیل ہی نہیں ہوتا جو اُس کے ساتھ رہے چند دن وہی ہو جائے   مرا نصیب کنارہ ہو یا سمندر ہو جو ہو گئی ہے، تو لہروں سے دشمنی ہو جائے   تمام عمر تو دوری میں کٹ گئی میری نہ جانے کیا ہو؟ اگر اس سے دوستی ہو جائے   بس ایک وقت میں ساری بلائیں ٹوٹ پڑیں اگر سفر یہ کٹھن ہے تو رات بھی ہو جائے   میں سو نہ جاؤں جو آسانیاں میسر ہوں میں مر نہ جاؤں اگر ختم تشنگی ہو جائے   نہیں ضرور کہ اونچی ہو آسمانوں سے یہی بہت ہے زمیں پاؤں پر کھڑی ہو جائے   تمام عمر سمٹ آئے ایک لمحے  میں میں چاہتا ہوں کہ ہونا ہے جو ابھی  ہو جائے وہی ہوں میں وہی امکاں کے کھیل ہیں شہزادؔ   کبھی فرار بھی ممکن نہ ہو، کبھی ہ...

Lyjati Hy Us Simat Hamy Gardish Doran Ay Dost Kharabat Sy Kia Kam Hamara Urdu Ghazal By Syed Abdul Hameed Adam

لے جاتی ہے اُس سمت ہمیں گردشِ دوراں اے دوست، خرابات سے کیا کام ہمارا کر لیتے ہیں تخلیق کوئی وجہِ اذیّت بھاتا نہیں خُود ہم کو بھی آرام ہمارا اے گردشِ دوراں یہ کوئی سوچ کی رُت ہے کمبخت ابھی دَور میں ہے جام ہمارا اِس بار تو آیا تھا اِدھر قاصدِ جاں خُود سرکار کو پہنچا نہیں پیغام ہمارا پہنچائی ہے تکلیف بہت پہلے ہی تُجھ کو اے راہ نُما، ہاتھ نہ اب تھام ہمارا اے قافلہء ہوش گَنوا وقت نہ اپنا پڑتا نہیں کُچھ ٹھیک ابھی گام ہمارا گُل نوحہ کُناں اور صنم دَست بہ سِینہ اللہُ غنی! لمحہء اَنجام ہمارا     سیّد عبدالحمید عدم