Skip to main content

Lafz Baji ( A Word Sister) Muhammad Moghirah Siddique


معانی تبدیل ہو جاتے ہیں". جیسے لفظ گولی کا معنی اسلحہ کی دکان پہ مختلف اور 
میڈیکل سٹور پہ بالکل مختلف ہو جاتا ہے۔ یہی لفظ گولی سائیکل کی دکان پر بولا 
جائے تو یکسر مختلف معنی ادا کرے گا. کبھی کبھی وقت کا بدلاؤ بھی الفاظ کے 
معانی بدل ڈالتا ہے. لفظ موبائل، موبائل فون کی ایجاد سے پہلے صرف متحرک کے 
معنوں استعمال ہوتا تھا آج کل اس کا معنی بالکل بدل چکا ہے. لفظ سکرین کبھی 
صرف پردے کےلیے استعمال ہوتا تھا اب دیگر معنی بھی رکھتا ہے.
  یہ تو تھا الفاظ اور ان کے مفاہیم کا قصہ اب موجودہ مسئلے کی طرف آتے ہیں. وہ 
 معاشرہ جو معتبر الفاظ کے معنی نیچ قسم کے متعین کر دیتا ہے دراصل اخلاقی 
اور فکری اعتبار سے زوال پزیری کا شکار ہوتا ہے. اور یہ بہت بڑا لمحہ ء فکریہ 
ہوتا ہے. لفظ استاد اپنے معنی اور مرتبے کے حساب سے کتنا معزز اور معتبر ہوا 
کرتا تھا. آج کے دور میں ہم لوگ استاد اس آدمی کو کہتے ہیں جو اپنے اندر استرے 
جیسی صفات رکھتا ہو۔ یعنی جرم پیشہ یا مکار آدمی کےلیے ہم لفظ استاد استعمال 
کر کر کے اس کے معنی نیچ کر چکے ہیں. لفظ بچی کتنا معصوم اور پاکیزہ سا لفظ 
ہوا کرتا تھا جس کے معنی سوچ کر ہی دماغ میں ایک تقدس کا احساس جاگتا تھا. آج 
جس لڑکی کو اوباشوں نے تاڑنا ہو مخصوص اسی کےلیے یہ بچی کا لفظ استعمال 
ہوتا ہے. حالت یہاں تک پہنچ جائے گی کہ ہم اس لفظ کے معنی اتنے گرا دیں گے 
پستی کی انتہا ہو گی. اب یہ لفظ باجی ہے جو آہستہ آہستہ تقدس کھو رہا ہے. باجی 
دراصل ترکی زبان کا لفظ ہے جو اردو کے علاوہ پنجابی میں بھی استعمال ہوتا ہے. 
بھلے وقتوں میں گھروں کی ایک روایت تھی جو اب بھی کہیں کہیں لجپال گھرانوں 
کے ہاں پائی جاتی ہے۔ کہ مرد جس خاتون کے سر پہ ہاتھ رکھ دیتا اسے بیٹی یا بہن 
کا درجہ مل جاتا تھا اور پھر وہ اس کی عزت کا ضامن ہوتا تھا، سگے بھائی کی طرح۔



عورت کو بہن یا بیٹی کی طرح عزت دیتا تھا اور جسے منہ سے بہن کہہ دیا جاتا 
اس کےلیے لازم تھا کہ اسے بہن سمجھ کر عزت دی جائے۔ اب سوشل میڈیا یہ لفظ 
باجی کا تقدس ہم لوگ ختم کر رہے ہیں۔ فیس بک پر عام مشاہدے کی بات ہے جہاں 
کسی خاتون تک براہِ راست رسائی ممکن نہ ہو وہاں لفظ باجی کا سہارا لیا جاتا ہے۔ 
یہ مضحکہ خیز نہیں بلکہ قابلِ شرم بات ہے۔ پہلے باجی یا بہن کہہ کر ان باکس تک 
رسائی حاصل کرنی اور پھر اپنی اوقات پہ آ جانا۔
 بیٹی ماں بہن وغیرہ جیسے لفظ آخری حد ہوتے ہیں۔ جب ایسے الفاظ کا تقدس ہی 
برقرار نہ رہے تو رشتوں کا تقدس کہاں برقرار رہتا ہے؟ رشتوں کے تقدس کو پامال 
ہونے سے بچائیں جسے بہن اور بیٹی کہیں اسے بہن اور بیٹی ہی سمجھیں۔ بہ 
صورتِ دیگر آنے والے کل میں لفظ بہن اور بیٹی کا بھی وہی حال ہو گا جو ہم استاد 
اور بچی جیسے الفاظ کا دیکھ رہے ہیں۔ لفظ باجی اور بہن حد سے زیادہ احترام کا 
متقاضی لفظ ہے۔ جسے حد سے زیادہ احترام دے سکتے ہیں اسی کو بہن کہیں۔ اور 
کبھی بھی رشتوں کے تقدس سے خیانت مت کریں.



Comments

Popular posts from this blog

Abb Chalakty Hoe Sagir Nhin Dakhy Jaty Tooba Ky Bad Ya Manzir Nhin Dakhy Jaty Urdu Ghazal By Ali Ahmed Jalili

  اب چھلکتے ہوئے ساغر نہیں دیکھے جاتے توبہ کے بعد یہ منظر نہیں دیکھے جاتے مست کر کے مجھے اوروں کو لگا منہ ساقی یہ کرم ہوش میں رہ کر نہیں دیکھے جاتے ساتھ ہر ایک کو اس راہ میں چلنا ہوگا عشق میں رہزن و رہبر نہیں دیکھے جاتے ہم نے دیکھا ہے زمانے کا بدلنا لیکن ان کے بدلے ہوئے تیور نہیں دیکھے جاتے علی احمد جلیلی  

Mat Qatal Kro Awazoon Ko Poem By Ahmad Faraz | Raaz Ki Batain | Khuwab Naak Afsane

مت قتل کرو آوازوں کو تم اپنے عقیدوں کے نیزے ہر دل میں اتارے جاتے ہو ہم لوگ محبت والے ہیں تم خنجر کیوں لہراتے ہو اس شہر میں نغمے بہنے دو بستی میں ہمیں بھی رہنے دو ہم پالنہار ہیں پھولوں کے ہم خوشبو کے رکھوالے ہیں تم کس کا لہو پینے آئے ہو ہم پیار سکھانے والے ہیں اس شہر میں پھر کیا دیکھو گے جب حرف یہاں مر جائے گا جب تیغ پہ لے کٹ جائے گی جب شعر سفر کر جائے گا جب قتل ہوا سر سازوں کا جب کال پڑا آوازوں کا جب شہر کھنڈر بن جائے گا پھر کس پہ سنگ اٹھاؤ گے اپنے چہرے آئینوں میں جب دیکھو گے ڈر جاؤ گے (احمد فراز)

Lyjati Hy Us Simat Hamy Gardish Doran Ay Dost Kharabat Sy Kia Kam Hamara Urdu Ghazal By Syed Abdul Hameed Adam

لے جاتی ہے اُس سمت ہمیں گردشِ دوراں اے دوست، خرابات سے کیا کام ہمارا کر لیتے ہیں تخلیق کوئی وجہِ اذیّت بھاتا نہیں خُود ہم کو بھی آرام ہمارا اے گردشِ دوراں یہ کوئی سوچ کی رُت ہے کمبخت ابھی دَور میں ہے جام ہمارا اِس بار تو آیا تھا اِدھر قاصدِ جاں خُود سرکار کو پہنچا نہیں پیغام ہمارا پہنچائی ہے تکلیف بہت پہلے ہی تُجھ کو اے راہ نُما، ہاتھ نہ اب تھام ہمارا اے قافلہء ہوش گَنوا وقت نہ اپنا پڑتا نہیں کُچھ ٹھیک ابھی گام ہمارا گُل نوحہ کُناں اور صنم دَست بہ سِینہ اللہُ غنی! لمحہء اَنجام ہمارا     سیّد عبدالحمید عدم