Skip to main content

Punjab Rang Novel Billa Episode 2 By Zafar Iqbal Muhammad

از قلم ظفرجی




بلّے کو اُلٹیاں شروع ہوئیں تو اس کےباپ فقیریا کی آنکھ کھُلّی ....
"او بغیرتا اے کی کیتا اُوو .... او جیندے مار چھڈیا ای سانوں .... "
اسے زبردستی دودھ مکھن پلایا گیا- جب حالت زیادہ بگڑی تو مَنجی سمیت ٹریکٹر ٹرالی پر لاد کر مقامی سِوّل ھسپتال پہنچا دیا گیا-
ڈاکٹروں کی سر توڑ کوشش کے بعد نصف شب اس کی حالت کچھ بہتر ہوئ- دو دن کے مسلسل علاج کے بعد بِلّا بھلا چنگا ہو کر واپس گھر آ گیا-
پورا پنڈ اسے دیکھنے آیا- گاؤں کا میڈیا کرید کرید کر اندر کی خبر ڈھونڈنے لگا ، لیکن مجال ہے جو بلّے نے زبان بھی کھولی ہو- گھر والے بھی سارا قضیہ "ٹریکٹر" کے متھے ڈال کر چپ ہو گئے-"لالی" کے عشق کی کسی کو کانوں کان خبر نہ ہو سکی-
تیسرے روز وہ سورج ڈوبتے ہی " دادُو والے بانسوں" میں "لالی" سے جا ملا-
"توں زھر کاس توں پیتی ؟؟ مر جاتا تو ؟؟ " لالی نے اس کے گلے لگتے ہوئے سرگوشی کی-
" مر جاتا تو تیرا کیا جانا تھا ؟"
" میں وی پھاہ لے کے مر جاتی .... گھر میں سوت کی رسّی وی پڑی ہے اور کِکّر وی ہے !! "
"مجھے تو لگتا ہے اب جنّت میں ہی ملے گی توُ !!"
" جے دنیا وچ مِل جائیے تے ؟؟"
"کوئ رستہ نئیں ..."
"مینوں کڈھ کے لے جا بِلیا !! "
"کتھے ... ؟؟"
"کِدرے وی !! "
"پر کیویں ؟؟"
"لا ناں کوئ سیاست !!!"
اگلے ہی روز بِلّے نے سیاست میں قدم رکھنے کا فیصلہ کر لیا- وہ سویرے ہی سویرے معروف سیاستدان چوھدری مبارک ڈوگر کے ڈیرے پر جا پہنچا اور غیر سیاسی ملاقات کا طالب ہوا-
" ہاں وئ بِلّے ..... خیر نال سویرے سویرے ؟؟ "
"خیر ای تے نئیں چوھری صاب ...."
" کیا ہوا ..؟؟ "
" رازداری کی بات ہے ..!! "
" بول ...!! ان شاءاللہ راز رہے گی ... "
" آپ کی .... مدد کی سخت لوڑ ہے جی مُجھے ...!! "
" حُکم کرو !! "
"مم .... ماملا .... دل کا ہے .... اور دِل بڑی اوکھی تھاں پہ لگ گیا ہے جی .... "
" بَلّے وئ بَلّے .... کِتّھے؟؟"
"وِیہہ چک ایچ !!!"
"اوہ تیری خیر !!"
چوھدری نے نعرہ لگایا-

چوھدری مبارک ایک خالصتاّ سیاسی بندہ تھا اور دو بار یونین کونسل کا الیکشن بھی لڑ چکا تھا- مرید جٹ کا سیاسی حریف ہونے کی وجہ سے اسے بیس چک سے ازلی بیر تھا-
" پروگرام کیا ہے تیرا ؟؟" چوھدری نے سگریٹ سلگاتے ہوئے پوچھا-
"کُڑی نکالنی ہے !!" بِلّے نے سیدھ سبھاؤ مُدعا ظاہر کیا-
"کُڑی راضی ہے ؟؟ "
"آہو ... اک سو اک فیصد !!!!
"لے آ ... !!! "
"پر کِتھّے ؟؟"
"میرے ڈیرے پہ .... ہم وکیل کر کے نکاح پڑائیں گے ... فیر کسی کے پیو کی وی جرات نئیں کہ چُوں کر سکے !!! "
"ویکھ لیں .... کوئ رولا نہ ہو جائے "
" کُش نئیں ہو گا... شیر نوں ووٹ پایا ہے ناں؟ فیر شیر وی بن ... گدڑ کیوں بنتا ہے؟"
بِلّا جُھومتا ہوا چوھدری کے ڈیرے سے نکلا گویا کچّی شراب پی رکھّی ہو-
اس روز اس نے بالٹیاں بھر بھر کے ٹریکٹر کو دھویا- ٹیپ ریکارڈر فُل کر کے کھیت میں چلایا ، اور ملکہء ترنم کے ایک ایک بول پر صدقے واری جاتا رہا ....
وے سونے دیاں کنگناں
سودا اکّو جیہا
دل لینڑاں تے دل منگناں
وے سودا اکّو جیہا ... !!!

نصف شب شروع ہونے والا "آپریشن" نامعلوم مجاھدوں کے تعاون سے ایک سو ایک فیصد کامیاب رہا- رات ڈیڑھ بجے کے قریب وہ "لالی" کو اُدھال کر چوھدری مبارک کے ڈیرے پر پہنچ چکا تھا-



جاری ہے 




Click Here To Read More Episodes

Click Here To Read Episode 3

Comments

Popular posts from this blog

Harrr Aikk BAtt Pr Khety Ho TumM Ki Kia Haye TuM Kahu Kii AndAz GhuftoGo KIA Hye Urdu Ghazal

  ہر ایک بات پر کہتے ہو تم کی تم کیا ہے ۔ تم کہو کی تم اندازِ گفتگو کیا ہے کوئی باتو کی وو شوہ ٹنڈ-ہو کیا ہے تم رشک ہے کی وو ہوتا ہے ہم سوہان تم سے وگرنا ہوفِ بدِ آموزِ عدو کیا ہے جلا ہے جسم جہاں دل بھی جل گیا ہوگا ۔ ہو جو اب جب آنکھوں سے نہ تپکا تو پھر لہو کیا ہے۔ وو چیز جس کے لیے ہم کو ہو بہشت عزیز سیوا بدا گلفام مشک بو کیا ہے پیون شراب آگر ہم بھی دیکھ لو دو چار تم شیشہ او قضا اور کوزہ یا سب کیا ہے راہی نہ تختِ گفتار اور آگر ہو بھی کس امید پر کہیے کی آرزو کیا ہے؟ ہوا ہے شاہ کا مصاحب پھر ہے سفر واگرنا شہر میں 'حلب' کی آبرو کیا ہے

KuchH Syy HoVa Bhi SarD Thi Kucchh Tha Tera Hawal Bh Dil Ko KHushi Ky Sath Sath Ho Tar Ha Milal Bhi Urdu Ghaza;l

  کچھ سے ہوا بھی سرد تھی کچھ تھا تیرا ہوال بھی دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی بات وو آدھی رات کی رات وو پوری چانڈ کی چاند بھی عین بات ہے ہمیں تیرا جمال بھی سب سے نظر بچا کے وو مجھ کو کچھ ایسا دیکھتا ہے۔ ایک دفا سے رکو گا. گارڈیش-ماہ-سال بھی دل سے چمک سکوں گا کیا پھر بھی تراش کے دیکھ لینا شیشہ گران شہر کے ہاتھ کا یہ کمال بھی ہم کو نہ پا کے جب دل کا آجیب حال تھا۔ اب جو پلٹ کے دیکھئے بات تھی کچھ محل بھی میری طالب تھا ایک شاہس وو جو نہیں ملا تو پھر ہاتھ دعا سے یون گرا بھول گیا سوال بھی گاہ قریب شاہ راگ گاہ بعید وہم واحباب پر روح کے اور جال بھی شام کی نا سماج ہاوا پوچھ رہی ہے ایک پتا

Sar Mainn Sodaa Bhi Nahin DiL Mainn Tamnaa Bhi Nahin Lakin Tak E Muhabat Ka Bhrosa Bhi Nahin Haii Urdu Ghazal

  سر میں سودا بھی نہیں دل میں تمنا بھی نہیں لیکِن ترکِ محبت کا بھروسہ بھی نہیں ہے۔ لیکن ہمیں جلوہ گاہ ناز سے اٹھا بھی نہیں مہربانی کو محبت نہیں کہتے ہیں دوست آہ اب مجھ سے تیری رنگیش-بیجا بھی نہیں ہے۔ اور ہم بھول گئے ہیں تمھیں ایسی بھی نہیں آج حفلت بھی ان انکھوں میں ہے پہلے سے سیوا آج ہی ہشتیرِ بیمار شکیبہ بھی نہیں بات یہ ہے کہ سکھوں دل وحشی کا مقام کنجِ زنداں بھی نہیں وُس۔اتِ سحر بھی نہیں ہیں سید ہمین گل ہیں ہمین بلبل ہیں۔ تم نے کچھ نہیں سنا بھی نہیں دیکھا بھی نہیں۔ آہ یہ مجمع احباب یہ بزمِ ہموش آج محفل میں 'فراق' سُہان آرا بھی نہیں تم بھی سچ ہے کی محبت پہ نہیں میں مجبور تم بھی سچ ہے کہ تیرا حسین کچھ ایسا بھی نہیں فطرتِ حسن سے عالم ہے تجھے ہمدم چرا ہی کیا ہے با جوز صبر تو ہوتا بھی نہیں مجھ سے ہم اپنے بورے سے نہیں کہتے کہ 'فراق ' ہے تیرا دوست مگر آدمی ہے اچھا بھی نہیں احزاب کیا ٹائر وڈے پہ احتساب کیا ۔ تمام رات قیام کا انتظار کیا ۔ کسی تارہ جو نہ ہم پر نہ احتساب کیا ۔ میری وفا نہ مجھ سے ہوب شرمسار کیا ہنسا ہنسا کے شب وصل اش