از قلم ظفرجی
بلّے کو اُلٹیاں شروع ہوئیں تو اس کےباپ فقیریا کی آنکھ کھُلّی ....
"او بغیرتا اے کی کیتا اُوو .... او جیندے مار چھڈیا ای سانوں .... "
اسے زبردستی دودھ مکھن پلایا گیا- جب حالت زیادہ بگڑی تو مَنجی سمیت ٹریکٹر ٹرالی پر لاد کر مقامی سِوّل ھسپتال پہنچا دیا گیا-
ڈاکٹروں کی سر توڑ کوشش کے بعد نصف شب اس کی حالت کچھ بہتر ہوئ- دو دن کے مسلسل علاج کے بعد بِلّا بھلا چنگا ہو کر واپس گھر آ گیا-
پورا پنڈ اسے دیکھنے آیا- گاؤں کا میڈیا کرید کرید کر اندر کی خبر ڈھونڈنے لگا ، لیکن مجال ہے جو بلّے نے زبان بھی کھولی ہو- گھر والے بھی سارا قضیہ "ٹریکٹر" کے متھے ڈال کر چپ ہو گئے-"لالی" کے عشق کی کسی کو کانوں کان خبر نہ ہو سکی-
تیسرے روز وہ سورج ڈوبتے ہی " دادُو والے بانسوں" میں "لالی" سے جا ملا-
"توں زھر کاس توں پیتی ؟؟ مر جاتا تو ؟؟ " لالی نے اس کے گلے لگتے ہوئے سرگوشی کی-
" مر جاتا تو تیرا کیا جانا تھا ؟"
" میں وی پھاہ لے کے مر جاتی .... گھر میں سوت کی رسّی وی پڑی ہے اور کِکّر وی ہے !! "
"مجھے تو لگتا ہے اب جنّت میں ہی ملے گی توُ !!"
" جے دنیا وچ مِل جائیے تے ؟؟"
"کوئ رستہ نئیں ..."
"مینوں کڈھ کے لے جا بِلیا !! "
"کتھے ... ؟؟"
"کِدرے وی !! "
"پر کیویں ؟؟"
"لا ناں کوئ سیاست !!!"
اگلے ہی روز بِلّے نے سیاست میں قدم رکھنے کا فیصلہ کر لیا- وہ سویرے ہی سویرے معروف سیاستدان چوھدری مبارک ڈوگر کے ڈیرے پر جا پہنچا اور غیر سیاسی ملاقات کا طالب ہوا-
" ہاں وئ بِلّے ..... خیر نال سویرے سویرے ؟؟ "
"خیر ای تے نئیں چوھری صاب ...."
" کیا ہوا ..؟؟ "
" رازداری کی بات ہے ..!! "
" بول ...!! ان شاءاللہ راز رہے گی ... "
" آپ کی .... مدد کی سخت لوڑ ہے جی مُجھے ...!! "
" حُکم کرو !! "
"مم .... ماملا .... دل کا ہے .... اور دِل بڑی اوکھی تھاں پہ لگ گیا ہے جی .... "
" بَلّے وئ بَلّے .... کِتّھے؟؟"
"وِیہہ چک ایچ !!!"
"اوہ تیری خیر !!"
چوھدری نے نعرہ لگایا-
چوھدری مبارک ایک خالصتاّ سیاسی بندہ تھا اور دو بار یونین کونسل کا الیکشن بھی لڑ چکا تھا- مرید جٹ کا سیاسی حریف ہونے کی وجہ سے اسے بیس چک سے ازلی بیر تھا-
" پروگرام کیا ہے تیرا ؟؟" چوھدری نے سگریٹ سلگاتے ہوئے پوچھا-
"کُڑی نکالنی ہے !!" بِلّے نے سیدھ سبھاؤ مُدعا ظاہر کیا-
"کُڑی راضی ہے ؟؟ "
"آہو ... اک سو اک فیصد !!!!
"لے آ ... !!! "
"پر کِتھّے ؟؟"
"میرے ڈیرے پہ .... ہم وکیل کر کے نکاح پڑائیں گے ... فیر کسی کے پیو کی وی جرات نئیں کہ چُوں کر سکے !!! "
"ویکھ لیں .... کوئ رولا نہ ہو جائے "
" کُش نئیں ہو گا... شیر نوں ووٹ پایا ہے ناں؟ فیر شیر وی بن ... گدڑ کیوں بنتا ہے؟"
بِلّا جُھومتا ہوا چوھدری کے ڈیرے سے نکلا گویا کچّی شراب پی رکھّی ہو-
اس روز اس نے بالٹیاں بھر بھر کے ٹریکٹر کو دھویا- ٹیپ ریکارڈر فُل کر کے کھیت میں چلایا ، اور ملکہء ترنم کے ایک ایک بول پر صدقے واری جاتا رہا ....
وے سونے دیاں کنگناں
سودا اکّو جیہا
دل لینڑاں تے دل منگناں
وے سودا اکّو جیہا ... !!!
نصف شب شروع ہونے والا "آپریشن" نامعلوم مجاھدوں کے تعاون سے ایک سو ایک فیصد کامیاب رہا- رات ڈیڑھ بجے کے قریب وہ "لالی" کو اُدھال کر چوھدری مبارک کے ڈیرے پر پہنچ چکا تھا-
Comments
Post a Comment