پنجاب رنگ - " بِلّا" 3
لالی کی گمشدگی اگلے روز دن کے اڑھائ بجے ظاہر کی گئ-
اس کا باپ فتّو فریاد لیکر سیدھا اپنے پِنڈ کے سیاستدان چوھدری مُرید جٹ کے ڈیرے پر جا پہنچا-
"تجھے یقین ہے کہ یہ ڈوگروں کی شرارت ہے ؟؟"
"اک سو اک فیصد چوھری صاب .... کڑی کا کھُرا سیدھا مبارک ڈوگر کے ڈیرے وَل ہی گیا اے .... "
"بے فکر ہو جا .... ہم اغواء اور زنا بالجبر کا کیس بنائیں گے ... پہلے مبارکےڈوگر کو اندر کرائیں گے .... فیر مُدعے کی خبر لیں گے .... !!!"
" چوھری صاب .... کوشش کرو کسے طریقے میری "دِھی" واپس آ جائے ... !!"
"سب کچھ واپس آئے گا .... تو 20 ہزار کا بندوبست کر ... ہم چھاپہ مرواتے ہیں .... اج ہی !! "
دوسری طرف مبارک ڈوگر کو اس کے میڈیا نے چھاپے کی بروقت اطلاع کر دی- اس نے فوری طور پر اپنے سیاسی پتّے سیدھے کرنے شروع کر دیئے !!!
"کُڑی کو یہاں سے کڈھ کے شرفو مُسلّی کے ڈیرے پہ چھوڑ آؤ .... فوراً ... پیدل نئیں جانڑاں ... کھوتا ریہڑی پہ !!!" اس نے نوکروں کو احکامات جاری کئے-
لالی کو "ٹھکانے" لگانے کے بعد وہ بلّے سے مخاطب ہوا:
"تو فکر نہ کر بِلّے .... ہم کچّی گولیاں نئیں کھیلتے .... ایسا کیس بنائیں گے کہ جٹّوں کی ست نسلیں یاد رکھیں گی .... !!!
"لالی کا خیال رکھناں بس ... اس وچاری کو کچھ ہو گیا تو بِلّا زندہ نئیں رہیگا" بلّے نے بیچارگی سے کہا-
" او یار ... لالی کو کیا ہونا ہے؟ وہ تو محفوظ ہاتھوں میں ہے ... ہاں کیس کو مظبوط کرنے کےلئے تجھے اِک چھوٹا سا کام کرنا پڑے گا ... "
" جی .... میری جان وی حاضر اے چوھدری صاب ... حکم کرو "
"کام تھوڑا مشکل ہے پر ... کامیابی کا امکان سوفیصد ... دیکھ بِلّے .... یہ پیار ویار ... عشق وشق آسان نئیں ہوتا .. عاشق بننے کےلئے جگرا وی چاھئے ... سمجھ رہا ہے ناں میری بات؟ "
" جگرا تھا تو لالی کو نکالا ہے چوہری صاب ... آپ حکم کریں ... کیا کرنا ہو گا مجھے؟"
"تجھے زہر پینی پڑے گی .. بس اِک آدھ گھُونٹ ... !!!"
"زھر ....؟؟ وہ کس لئے جی ؟"
"ویکھ کاکا .... جٹّوں نے ہم پہ تگڑا کیس بنایا ہے ... اغواء اور زنا بالجبر کا کیس .... بہت بڑی دفعہ دائر ہوئ ہے ہمارے خلاف ... اس دفعہ کو کاٹ سکتی ہے تو صرف "ارادہء قتل" کی دفعہ ... !!!"
" ارادہء قتل ... ؟؟ کیا مطبل ؟؟"
" میں سمجھاتا ہوں ... اگر سرکاری ڈاکٹر کے سامنے ہم یہ ثابت کر دیں کہ جٹوں نے تجھے زہر دی ہے ... تو کیس تگڑا بن سکتا ہے .... اس کےلئے تجھے بس ایک آدھ چمچ ایزوفاسفیٹ پینی پڑے گی ... ہونا ہوانا کچھ نئیں ... بس ایک آدھ اُلٹی آئے گی ... ہم تجھے اٹھا کے تھانے لے جائیں گے .... توں بیان دے دینا کہ لالی کے ابّا اور چوہری مرید نے تجھے زہر دیا ہے .... جٹّوں پہ ارادہء قتل کی دفعہ لگے گی ... کچھ دن گھسیٹیں گے سالوں کو کچہری میں ... پھر صُلح کی شرط میں لالی کا رِشتہ مانگ لیں گے .... اللہ اللہ خیر صلّا"
" اگر زھر پی کے میں مر گیا تو؟ "
" کُچھ نئیں ہو گا .... ایس زھر سے کپاس کا تَیلا نئیں مرتا ... تُو کیا مرے گا ... تو نے پہلے وی پی تھی .. کُچھ ہوا تھا ؟؟ سوچی پیا تے بندہ گیا .... ایس سے پہلے کہ پُلس چھاپہ مارے ... پی لے میرا وِیر .. !!!"
بالاخر عاشق نے جی کڑا کر کے محبوب کو پانے کےلئے ایک بار پھر زہر پی لی- پہلی ابکائ آتے ہی اسے ٹریکٹر ٹرالی پر لاد کر تھانے بھ
جوا دیا گیا- اس بار نہ تو کسی کو اسے دوُدھ گھیو پلانے کی ہوش تھی نہ ہی ھسپتال لے جانے کی جلدی- ہاں اقبالی بیان کی سب کو فکر تھی-
دوں طرف سیاسی ساکھ داؤ پر لگی ہوئ تھی- اس یُدھ میں پیار کی اوقات وہی تھی جو کپاس میں تیلے اور سُنڈی کی ہوتی ہے !!!
Comments
Post a Comment