پنجاب رنگ - " بِلّا" 4
پولیس پارٹی پُل چھیالی پر تھی کہ چوھدری مبارک ڈوگر سے مڈ بھیڑ ہو گئ-
"کِدھر چلے سرکار ؟؟" چوھدری نے کار کا شیشہ سرکاتے ہوئے پوچھا-
" وارنٹ ہیں .... آپ سرکار کے" تھانیدار نے مسکراتے ہوئے کہا-
" او تواڈی خیر !!! چلو فیر اسی وی جا کے ویکھئے .... کیہڑا کیس پایا جے"
وہ تھانے پہنچے ہی تھے کہ بِلّے والی ٹرالی بھی کھڑل کھڑل کرتی پولیس اسٹیشن پہنچ گئ-
دو ہاریوں نے ہمت کر کے مریضِ عشق کو بمعہ چارپائ نیچے اتارا- وہ پیٹ پکڑے ہائے ہائے کر رہا تھا-
"اسے کیا ہوا .... ؟ " تھانیدار نے جیپ سے اترتے ہوئے پوچھا-
" ہمیں کیا پتا جی .... کہتا ہے زھر پلائ ہے مرید جٹ کے بندوں نے " ہاریوں نے بتایا-
" دیکھ لیں سرکار .... کیا ہو رہا ہے ہمارے ساتھ ؟؟ .... ایک تو ہمارے بندے کو زہر دی گئ اُلٹا چھاپے وی ہم پہ ہی پڑ رہے ہیں .." چوھدری نے کہا
" یہ ہے کون ؟؟"
" بِلّا ڈوگر ..... ولد فقیریا ڈوگر ... سکنہ چک 19 ... چلو اب جلدی کرو .... بیان لکھو مُنڈے کا ... ھسپتال وی لے کے جانا ہے وچارے کو ..!!!"
بِلّا نیم غنودگی کی حالت میں مسلسل ہائے ہائے کر رہا تھا- چوھدری نے اس کے بال پکڑ کر زور زور سے ہلایا ...
"اوئے ... او بِلّیا .... بتا ... جلدی بتا ... کس نے زھر دِی تجھے ... بتا بتا .... کِس نے زھر دِی تجھے بتا ... !!!"
"جٹّوں نے .... !! " بَلّا بڑبڑایا-
" اوئے .... نام بتا نام .... زھر دینے والے کا نام تو دَس ... ؟؟"
"لالی ..... کے ابّے .... فتّو ... نے "
"اے لکھو جی ... لکھو سرکار .... فتو جٹ ولد مراد جٹ سکنہ 19 چک ..."
" اور کون کون تھا .... شادا جٹ بھی تھا ناں .... ؟؟"
"آہوو .... ہائے ... ہائے !!"
" اے لکھو جی لکھو .... ارشاد جٹ کا نام وی لکھو پرچے میں "
"اور کون تھا ؟؟ مِیدا جٹ بھی تھا ؟؟"
"آہوو .... ہائے بے بے "
"کس جگہ پہ دی گئ زھر ؟؟ مرید جٹ کے ڈیرے پہ ناں ... ؟؟ "
بِلّے نے " آہو" کہا اور زور کی اُلٹی کر دی-
"اے لکھو جی ... مریدجٹ کے ڈیرے پہ زھر دِی گئ ... ارادہء قتل کی ایف آئ آر پاؤ ... مکُّو ٹھپ دو سب کا .... اور یہ نزرانہ آپ کا ... !!"
چوھدری کچھ اور لوگوں کے نام بھی لکھوانا چاھتا تھا لیکن بِلّے کی حالت سخت غیر ہونے لگی- چنانچہ اسے دوبارہ ٹرالی پر ڈال کر سول ھسپتال بھیج دیا گیا-
پولیس پارٹی نئ ایف آئ آر کے ساتھ نیا "چھاپہ پیکیج" لیکر مرید جٹ کے ڈیرے پر روانہ ہو گئ-
Comments
Post a Comment