Skip to main content

Punjab Rang Novel Billa Episode 5 By Zafar Iqbal Muhammad

پنجاب رنگ -

 " بِلّا" آخری قسط




شام 8 بجے شرفو مُسلّی کے ڈیرے سے لالی بخیریت بازیاب ہو گئ-

پولیس نے شرفو کو مار مار کر دُنبہ بنا دیا- ایک اچھّے سیاسی ورکر کی طرح وہ ہر چھتّر پر " شیر اک واری فیر " کا نعرہ لگاتا رہا مجال ہے جو چوھدری کا نام تک لیا ہو-

اس کا دو سطری بیان پاکستان پینل کوڈ کی کسی دفعہ سے نہ ٹکراتا تھا ...

" کُڑی راہ بھُول کے آ گئ تھی ... ہم نے دِھی بھین سمجھ کے پناہ دے دی .... !!!"

رات 10 بجے بِلّے کی ٹرالی دھول مٹّی اڑاتی سول ھسپتال پہنچی- سرکاری شفاخانے میں اس وقت لوڈشیڈنگ کا راج تھا-

ھچکیاں لیتے بِلّے کو ٹرالی میں ہی چھوڑ کر ھاری لوگ ڈاکٹر کی تلاش میں دوڑے- ھسپتال کا چپّہ چپّہ چھانا گیا مگر ڈاکٹر کا اتّا پتہ نہ مل سکا- لے دے کے ایک ڈسپنسر میسّر آیا ، جس نے مدعا سنتے ہی کانوں کو ہاتھ لگایا اور کہا ...
"پاٰئ مجھے ایس رولے سے دور ہی رکھو ... میرے نکّے نکّے بچّے ہیں !!! "

تقریباً ساڑھے دس بجے چوھدری مبارک کی "خصوصی کوششوں" سے ڈاکٹر " بازیاب" ہو سکا- ٹرالی پر چڑھ کر وہ کافی دیر تک بِلّے کا معائنہ کرتا رہا- پھر چارپائ اُتروا کر ایمرجنسی میں شفٹ کرا دی-

چوھدری صاحب واپس ڈیرے پر پہنچے ہی تھے کہ ھسپتال سے شعبان کی کال آئ ...

"چوھری صاب .... بِلّا .... اِنا للہ ہو گیا ہے"

چوھدری نے ایک ٹھنڈی سانس لی اور کہا
"اچھا ٹھیک اے ... ڈاکٹر سے ڈیتھ سرٹیفیکیٹ بنوا کے لاش تھانے لے آؤ ....."

اس کے بعد چوھدری صاحب نے پولیس اسٹیشن کا نمبر ملایا-

" انسپکٹر صاب .... ایف آئ آر نویں کَٹّو .... 302 کا کیس بناؤ .... مُنڈا فوت ہو گیا جے ... "

اگلے کچھ روز پِنڈ انیس اور بیس میں خوب گہما گہمی رہی- چوھدری مبارک کو سیاسی کیرئیر میں پہلی بار ایک لاش میسّر آئ تھی ، اس نے وہی کیا جو ایک "اچھّے" سیاستدان کو کرنا چاھئے- بِلّے کا آخری بیان ایک ایسی "دونالی بندوق" تھی جس سے ہر "ویری" کو باآسانی ٹھکانے لگایا جا سکتا تھا-

جٹّوں کے خلاف تگڑا کیس بنا- ہر وہ شخص اندر ہوا جو چوھدری کے سامنے کبھی ذرا سا بھی "کھانسا" تھا- لالی کا ابّا فتّو بھی گیہوں کے ساتھ گھن کی طرح پس کے رہ گیا-

چوھدری کا سیاسی حریف مرید جٹ بہرحال بچ گیا- لوگ کہتے ہیں اوپر سے فون آیا تھا کہ "دشمن" کو ختم نہیں کرنا بلکہ اپاہج بنا کر رکھنا ہے-

اس کے بعد دونوں پنڈوں میں بے شمار میٹنگیں ، "پرھیں" اور جرگے منعقد ہوئے- چوھدری ہر میٹنگ میں گج وج کر شامل ہوا- 8 لاکھ سے شروع ہونے والی "خون کی بولی" فریق مخالف کے ترلوں اور منتوں کے بعد 3 لاکھ پر جاکر تمام ہوئ- تینوں ملزمان ایک ایک لاکھ روپے دیکر بالاخر خون بہا کی شرط پر آزاد ہوئے- یہ خون بہا چوھدری کی "خصوصی کوششوں" سے بِلّے کے باپ فقیریا نے وصول کیا-

چوھدری مبارک جو پہلے ہی پنڈ کا "شیر" تھا ، اب ببّر شیر بن چکا ہے- "بِلّے" کی موت نے جٹّوں کا "بَلّا" (بیٹ) بھی دفن کر دیا ہے- لوگ اگلی واری فیر شیر کی امید باندھے بیٹھے ہیں-

رہی "لالی" .... تو اس کی کوئ خیر خبر نہیں- جب سے میڈیا کے کان لمبے ہوئے ہیں سرکاری لکڑیاں کاٹنا اور " کاری لڑکیاں" کاٹنا خاصا مشکل ہو گیا ہے- عشق کا داغ تھوڑی بہت دھلائ سے اتر جائے گا ، البتہ عزّت پر لگا دھبّا اسے کسی بوڑھے یا رنڈوے کی دلھن بنا کر ہی چھوڑے گا-

"بِلّا شہید" کا ٹریکٹر آج کل بند ہے اور سوکھی پرالی میں لالیاں اداس پھرتی ہیں-

Click Here To Read All Episodes


Comments

Popular posts from this blog

Abb Chalakty Hoe Sagir Nhin Dakhy Jaty Tooba Ky Bad Ya Manzir Nhin Dakhy Jaty Urdu Ghazal By Ali Ahmed Jalili

  اب چھلکتے ہوئے ساغر نہیں دیکھے جاتے توبہ کے بعد یہ منظر نہیں دیکھے جاتے مست کر کے مجھے اوروں کو لگا منہ ساقی یہ کرم ہوش میں رہ کر نہیں دیکھے جاتے ساتھ ہر ایک کو اس راہ میں چلنا ہوگا عشق میں رہزن و رہبر نہیں دیکھے جاتے ہم نے دیکھا ہے زمانے کا بدلنا لیکن ان کے بدلے ہوئے تیور نہیں دیکھے جاتے علی احمد جلیلی  

Jany Na Jany Ghull Hi Na Jany Batt Sy Sara Jana Hai Lagny Na Dy Bs Ho Hamain Ky Ghor Ghosh Ko Baly Tk Urdu Ghazal

  جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے بات سے سارا جانا ہے۔ لگنے نہ دے بس ہو ہمیں کے گوہر گوش کو بالے تک ہم کو فلک چشمِ مہ و حور کی پوتلی کا تارا جانا ہے کب موجود ہُودا کو وو محرورِ ہُود آرا جانا ہے عاشق سا سے ساڈا کوئی اور نہ ہوگا دنیا میں جی کے ضیاء کو عشق میں ہم کو اپنا وار جانا ہے چرگڑی بےماری دل کی رسم شہرِ حسن نہیں ورنا دلبر نادان بھی ہے درد کا چارہ جانا ہے کیا ہی شکار فریبی پر مہر ہے وو سید بچہ مہر وفا یا لطف و عنایت ایک سے واقف میں نہیں اور تو سب کچھ تنز اے کنایا رمز اے عشرہ جانا ہے کیا کیا فٹنے سر پر ہمیں لاتا ہے مشوق اپنا جِس دل ہو تب و تواں کو عشق کا مارا جانا ہے رہنوں سے دیور چمن کے منہ کو لے ہے چھپا یانی سورہوں کے تک رہنے کو سو کا نظر جانا ہے میں تشنہ ہے اپنا کتنا 'میر' بھی ندان تلہی کاش دام دار آبِ تہہ کو ہمارے لیے اب گوارا جانا ہے عجب عزت اور بے ادبی کے دارمیاں ہے زندگی اور کے مجھے جنتا کوئی اور ہے تو قریب آ تجھے دیکھ لو تو وہ ہے یا کوئی اور ہے توجھے دشمنوں کی ہبر نہ تھی مجھے دوستو کا پتہ نہیں تیرِ دستان کوئی اور تھی میرا حق۔ کوئی ...

Punjab Hoo Yaa Sindh Makn Hoo Yaa Pind Tery Sr Pyy Ghareeby Baal Hoo Yaaa Tind Ya ajab Hayee Bukhar Beyyy Maari Salaaab Hayee Halaat Haain Khaateen Saab Beyy Maar Haaain Urdu Ghazal By Faris Shafi

پنجاب ہو یا سندھ مکن ہو یا پنڈ تیرے سر پے، غریبے۔ بال ہو یا ٹنڈ یہ عجب ہے بخار ہے۔ بےماری سالاب ہے۔ حلات ہیں خطین سب بےمار ہیں پاکستان وار ادا تیر ہے ہاتھ مین تلوار تائی کلام سے بیکار ہے۔ ایسی لیا سب بیروزگار پریشاں ہیں۔ لوڈشیڈنگ خاص کو کہتے ہیں۔ ٹور ادا یہ قوم آواز ہے لاہور مین آندھرے ۔ اور بم بھیے بٹھائے اور مسپل اور آف سپرے    کھالی کنٹینر اور ہونڈا ہی ہونڈا ہے۔ ہونڈا مین لاوندے ہی لونڈے ہارن ڈی کے کون دیکھے چور کنے ہونڈے نہ بندے۔ میری گاری مین کیون گھرتے ہیں ساری قصور انکا نئی آرے بھول گئے ہیں سالے۔ مجبوری کے مارے  سکول نہیں گے لورے اسے ٹھنڈا کریں۔ مل گیا جو تم مجھ سے چاہتے ہو۔ اسے ٹھنڈا کریں۔ آپ کو مجھ سے جو ضرورت ہے لے لو اسے ٹھنڈا کریں۔ جی ہاں، آپ بہت اچھے ہوں گے۔ نیوا کول ہو ہو سالے ! بدمعاش ہیں۔ دل مین ! داری مین خراش ہے۔ ہمارے روحِ ایمان ہے۔ کاہن؟ انصاف ہے کہاں؟ نیٹو فوج سے قوم ہے ہمیشہ کہتے ہیں لن ادا بارہ گئے کھرچے، اور اب اگرچے۔ ہم آپس مین لار کے اور جھگڑا اک دوجے کہہ سرہ کے جل کے مار گئے مذہب  کے مسئلے غضب کے جلسے قاتل کے ہملے پاکستان کو لگ گیا، لسان ک...