Skip to main content

Paraya Dhann Poem By Munazza Zulfiqar

 

پرایا دھن

ایک لڑکی تھی نخریلی سی

لاڈوں میں تھی پلی بڑھی

پیدا ہوتے ہی سینے سے اس کو

باپ نے لگایا تھا

چھوٹی چھوٹی باتوں پر

ہوتی تھی ناراض کبھی

گلاب لا کر کبھی چاکلیٹ سے

بابا نے اسے منایا تھا

کھیلتے کودتے جو گرتی تو

جھک کر کندھوں پر

اسے بٹھایا تھا

چوڑیاں بھی پہنائی تھیں

گھگھرا بھی دلایا تھا

پلیٹ بھری تھی بچوں کی

خود ہمیشہ کم کھایا تھا

اپنی نیند بیچی تھی

بڑے سکول میں پڑھایا تھا

ایک آنٹی ہیں جو کہتی ہیں

لڑکی ہو اک سمارٹ سی

گوری چٹی ہو گال گلابی ہوں

قد ہو لمبا سا اور ناک بھی تیکھی ہو

آنکھ ہو ہرنی سی اور

ایم ۔ اے پاس ہو

لڑکی ایسی ہو

جو فرض شناس ہو

کھاتا پیتا ہو گھرانا اس کا

صوفہ بیڈ تو ہوتا ہے لیکن

جہیز میں اک گاڑی ہو

میرے لئیے ہوں بھاری جھمکے

ساتھ میں ایک ڈیسنٹ ساڑھی ہو

جگر کا ٹکڑا ہے جوان اب

ذہن میں ہے گمان اب

دل ہے میرا پریشان اب

اچھا میں جاتا ہوں

پینشن بھی نکلواتا ہوں

میری رونق میری بیٹی

تمہیں اب جانا ہو گا

سونا کر کے میرا آنگن

نیا گھر بسانا ہو گا

دل میں گریں گے آنسو بہت

میں باپ ہوں لیکن

مجھے مسکرانا ہو گا

بیٹی تمہیں جانا ہو گا

گھر میں اب بہو ہے آئی

کیسے مانوں اپنا اسے

آخر ہے یہ لڑکی پرائی

سوتی ہے کھاتی ہے بہت

چھ دن رہتی ہے ادھر

میکے جاتی ہے بہت

مانا کہ پڑھایا ہے لکھایا ہے

کیا کوئی گر بھی سکھایا ہے؟

ناک ہے تیکھی لیکن

کچھ ذیادہ ہی تیکھی ہے

مسکراہٹ بھی دیکھو اس کی

کتنی پھیکی ہے

آئے روز ہوتی ہے بیمار یہ

شوہر کو کرتی ہے خوار یہ

بیٹھنا بھی آتا نہیں

چال بھی بے ڈھنگی ہے

کام چور ہے بہانہ ہے

کہاں سے لگتی ہے بیمار یہ؟

بھلی چنگی ہے ڈرامہ ہے!!!

 

منزہ ذوالفقار

Comments

Popular posts from this blog

Abb Chalakty Hoe Sagir Nhin Dakhy Jaty Tooba Ky Bad Ya Manzir Nhin Dakhy Jaty Urdu Ghazal By Ali Ahmed Jalili

  اب چھلکتے ہوئے ساغر نہیں دیکھے جاتے توبہ کے بعد یہ منظر نہیں دیکھے جاتے مست کر کے مجھے اوروں کو لگا منہ ساقی یہ کرم ہوش میں رہ کر نہیں دیکھے جاتے ساتھ ہر ایک کو اس راہ میں چلنا ہوگا عشق میں رہزن و رہبر نہیں دیکھے جاتے ہم نے دیکھا ہے زمانے کا بدلنا لیکن ان کے بدلے ہوئے تیور نہیں دیکھے جاتے علی احمد جلیلی  

Mat Qatal Kro Awazoon Ko Poem By Ahmad Faraz | Raaz Ki Batain | Khuwab Naak Afsane

مت قتل کرو آوازوں کو تم اپنے عقیدوں کے نیزے ہر دل میں اتارے جاتے ہو ہم لوگ محبت والے ہیں تم خنجر کیوں لہراتے ہو اس شہر میں نغمے بہنے دو بستی میں ہمیں بھی رہنے دو ہم پالنہار ہیں پھولوں کے ہم خوشبو کے رکھوالے ہیں تم کس کا لہو پینے آئے ہو ہم پیار سکھانے والے ہیں اس شہر میں پھر کیا دیکھو گے جب حرف یہاں مر جائے گا جب تیغ پہ لے کٹ جائے گی جب شعر سفر کر جائے گا جب قتل ہوا سر سازوں کا جب کال پڑا آوازوں کا جب شہر کھنڈر بن جائے گا پھر کس پہ سنگ اٹھاؤ گے اپنے چہرے آئینوں میں جب دیکھو گے ڈر جاؤ گے (احمد فراز)

Lyjati Hy Us Simat Hamy Gardish Doran Ay Dost Kharabat Sy Kia Kam Hamara Urdu Ghazal By Syed Abdul Hameed Adam

لے جاتی ہے اُس سمت ہمیں گردشِ دوراں اے دوست، خرابات سے کیا کام ہمارا کر لیتے ہیں تخلیق کوئی وجہِ اذیّت بھاتا نہیں خُود ہم کو بھی آرام ہمارا اے گردشِ دوراں یہ کوئی سوچ کی رُت ہے کمبخت ابھی دَور میں ہے جام ہمارا اِس بار تو آیا تھا اِدھر قاصدِ جاں خُود سرکار کو پہنچا نہیں پیغام ہمارا پہنچائی ہے تکلیف بہت پہلے ہی تُجھ کو اے راہ نُما، ہاتھ نہ اب تھام ہمارا اے قافلہء ہوش گَنوا وقت نہ اپنا پڑتا نہیں کُچھ ٹھیک ابھی گام ہمارا گُل نوحہ کُناں اور صنم دَست بہ سِینہ اللہُ غنی! لمحہء اَنجام ہمارا     سیّد عبدالحمید عدم