Skip to main content

Moscow Kiyoon Russia Ka Markaz Ban Gaya?

 

ماسکو کیوں روس کا مرکز بن گیا؟



روسی دارالحکومت ماسکو کے عین مرکز ميں بلدیاتی ادارے کے سامنے قدیم زمانے کے روسی "کنیاز" یعنی راجا یوُری دلگو رُوکی کی یادگار نظر آتی ہے- اس پر تحریر ہے کہ یہ مجسمہ ماسکو تعمیر کرنے والے کی یاد میں بصب کیا گیا ہے- بات یہ ہے کہ راجا یوُری دلگو رُوکی کے دور حکومت میں واقع نگاری میں ماسکو کا پہلی بار تذکرہ کیا گیا تھا- سمجھا جاتا ہے کہ ماسکو 1147 میں بس گیا تھا-

تاہم تاریخدانوں کی راۓ میں اس جگہ جہاں ماسکو قائم ہے لوگ تقریبا ً تین ہزار سال پہلے بھی آباد تھے- اس بات کے ٹھوس ثبوت بھی ملے ہيں- مثال کے طور ماہرین اثار قدیمہ نے پر ماسکو میں کھدائ کے کام کے دوران میں ایک قدیم بستی کی باقیات ڈھونڈ نکالیں جن کی بدولت پتہ چلا کہ یہاں زندگی ساتویں صدی قبل از مسیح میں ہی رواں دواں تھی- ظاہر ہے کہ شروع میں ماسکو دارالحکومت نہیں تھا- اس سے پہلے روس کے دوسرے شہر یعنی کیئو، نوگرود، ولادی میر، تویر، کستروما اور لادوگا کو اس شرف سے نوازا گیا تھا-

یہ شہر ماسکو کی نسبت کہیں پرانے ہیں لیکن اس کے باوجود ماسکو متحدہ روسی ریاست کا دارالحکومت بنا- اس کی کئی وجوہات تھیں- ان میں سے سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ ماسکو کی جغرافیائ پوزیشن انتہائ خوشگوار ہے- روسی دارالحکومت ایک بڑے دریا کے کناروں پر واقع ہے جس کی گہرائ جہازرانی کے لیے مناسب ہے- اس دریا کے ذریعے چلتے ہوۓ شمالی اور جنوبی سمندروں تک پہنچنا ممکن ہے- یہ اس لیے بہت اہم تھا کہ قدیم زمانے میں دریا اور ندیاں تجارت کے سب سے موزوں راستے تھے- تجارت کی بدولت ماسکو بہت جلد مالدار اور خوشحال شہر بنا جہاں ہر طرح کی دستکاری روبہ ترقی تھی-

اپنے حکمرانوں کے لحاظ سے بھی ماسکو بہت خوش نصیب تھا- ماسکو کے راجا دانی ایل کے دور حکومت میں یعنی 13 ویں صدی میں ماسکو ایک طاقتور ریاست ماسکوویہ میں بتدیل ہوگيا تھا- راجا دانی ایل نے ماسکو میں بہت زيادہ نئی عمارات، گرجے اور مونسٹریز تعمیر کرواۓ- علاوہ از یں انہوں نے پڑوسیوں کے ساتھ اچھے ہمسایانہ تعلقات قائم کئے- راجا دانی ایل نے جو سیاسی، ثقافتی اور روحانی ورثہ چھوڑا تھا وہ بعد میں روسی دارالحکومت کی عظمت کی بنیاد بنا-

ان کے بعد بھی ماسکو کے سبھی راجا ازمینۂ وسطیٰ کی الگ الگ روسی ریاستوں کو متجد کرنے کی معقول پالیسی پر گامزں رہے تھے- آخرکار اس پالیسی کی بدولت ماسکو کے راجا دوسرے روسی راجاؤں کے درمیان کشمکش کو ختم کرکے تاتار

اور منگول قبائل کے غلبے سے نجات پانے اور طاقتور متحدہ روسی ریاست قائم کرنے میں کامیاب ہوۓ-

بعض تاریخدان اس سلسلے میں ایک اور خیال ظاہر کرتے ہیں- ان کے مطابق ماسکو کی لیڈرشپ علم ارضیات کے حوالے سے اس کی خصوصیات سے وابستہ ہے- کہا جاتا ہے کہ ماسکو جس مقام پر واقع ہے وہاں زمین کی نچلی پرتوں میں بہت بڑے شگاف ہیں جن سے زمینی توانائ نکلتی ہے- اس وجہ سے تمام مقامی باشندوں کو گویا اضافی طاقت و توانائ حاصل ہوتی ہے جس کی بدولت وہ نت نئے نظریے مرتب کرنے، انتہائ اہم مسائل حل کرنے اور لیڈر بننے کی قابلیب رکھتے ہیں- اس لیے ماسکو شہر کو وہ فرائض سرانجام دینے میں بڑی کامیابی حاصل ہوئ جن کو ایک زمانے میں نہ تو کیئو اور نہ ہی دیگر شہر سرانجام دے سکے تھے-

دور حاضرہ میں ماسکو خوشی اور خوشحالی کی راہ پر روس کی پیش رفت میں علم بردار کا کردار ادا کر رہا ہے- آج ماسکو کی آبادی ایک کروڑ سے زیادہ ہے- اس میں روسی ریاست کی کثیر قومی نوعیت کا عکس ملتا ہے- یہاں ایک سو سے زائد قوموں اور قومیتوں کے لوگ رہتے ہیں- روسی دارالحکومت عملا ً ان تمام قوموں اور قومیتوں کے نمائندوں کے لیے آبائ شہر ہے- ماسکووالوں کی اکثریت قوم کے روسی لوگ ہیں- دارالحکومت میں وہنے والی قومی اقلیتوں کے افراد جلد از جلد شہر کی زندگی کا اٹوٹ حصہ بننے میں کوشاں ہیں- ماسکو میں مختلف قوموں کے مردوں اور عورتوں کی شادیاں ہوتی ہیں- ماسکو روس کے سبھی باشندوں کا ایک پسندیدہ شہر ہے- اس کے بارے میں بہت زيادہ گیت مرتب کئے گئے ہیں-

Comments

Popular posts from this blog

Abb Chalakty Hoe Sagir Nhin Dakhy Jaty Tooba Ky Bad Ya Manzir Nhin Dakhy Jaty Urdu Ghazal By Ali Ahmed Jalili

  اب چھلکتے ہوئے ساغر نہیں دیکھے جاتے توبہ کے بعد یہ منظر نہیں دیکھے جاتے مست کر کے مجھے اوروں کو لگا منہ ساقی یہ کرم ہوش میں رہ کر نہیں دیکھے جاتے ساتھ ہر ایک کو اس راہ میں چلنا ہوگا عشق میں رہزن و رہبر نہیں دیکھے جاتے ہم نے دیکھا ہے زمانے کا بدلنا لیکن ان کے بدلے ہوئے تیور نہیں دیکھے جاتے علی احمد جلیلی  

Mat Qatal Kro Awazoon Ko Poem By Ahmad Faraz | Raaz Ki Batain | Khuwab Naak Afsane

مت قتل کرو آوازوں کو تم اپنے عقیدوں کے نیزے ہر دل میں اتارے جاتے ہو ہم لوگ محبت والے ہیں تم خنجر کیوں لہراتے ہو اس شہر میں نغمے بہنے دو بستی میں ہمیں بھی رہنے دو ہم پالنہار ہیں پھولوں کے ہم خوشبو کے رکھوالے ہیں تم کس کا لہو پینے آئے ہو ہم پیار سکھانے والے ہیں اس شہر میں پھر کیا دیکھو گے جب حرف یہاں مر جائے گا جب تیغ پہ لے کٹ جائے گی جب شعر سفر کر جائے گا جب قتل ہوا سر سازوں کا جب کال پڑا آوازوں کا جب شہر کھنڈر بن جائے گا پھر کس پہ سنگ اٹھاؤ گے اپنے چہرے آئینوں میں جب دیکھو گے ڈر جاؤ گے (احمد فراز)

Lyjati Hy Us Simat Hamy Gardish Doran Ay Dost Kharabat Sy Kia Kam Hamara Urdu Ghazal By Syed Abdul Hameed Adam

لے جاتی ہے اُس سمت ہمیں گردشِ دوراں اے دوست، خرابات سے کیا کام ہمارا کر لیتے ہیں تخلیق کوئی وجہِ اذیّت بھاتا نہیں خُود ہم کو بھی آرام ہمارا اے گردشِ دوراں یہ کوئی سوچ کی رُت ہے کمبخت ابھی دَور میں ہے جام ہمارا اِس بار تو آیا تھا اِدھر قاصدِ جاں خُود سرکار کو پہنچا نہیں پیغام ہمارا پہنچائی ہے تکلیف بہت پہلے ہی تُجھ کو اے راہ نُما، ہاتھ نہ اب تھام ہمارا اے قافلہء ہوش گَنوا وقت نہ اپنا پڑتا نہیں کُچھ ٹھیک ابھی گام ہمارا گُل نوحہ کُناں اور صنم دَست بہ سِینہ اللہُ غنی! لمحہء اَنجام ہمارا     سیّد عبدالحمید عدم