Skip to main content

Sacsayhuamán Wonder of Peru

 

پیرو کا سکسے ہوامن عجوبہ



براعظم جنوبی امریکہ کے ملک ’’پیرو‘‘ (Peru) کا ذکر کرتے ہیں جو اپنی ’’انکا‘‘ (Inca) تہذیب اور اس کے عجائبات کے لحاظ سے مالا مال ہے۔ ’’پیرو‘‘ کے مشہور شہر ’’کسکا‘‘ (Cusca) میں پتھروں کے چوکور ٹکڑوں سے بنا ہوا وسیع و عریض عمارتی ڈھانچہ بھی انہیں عجائبات میں سے ایک ہے جس کے بنانے کی وجہ سے ماہرین تاحال لاعلم ہیں۔ اس کی دریافت پر ماہرین آثار قدیمہ کا خیال تھا کہ شاید یہ کوئی قلعہ ہے لیکن بعد میں انہوں نے چند شواہد کی بنا پر اندازہ لگایا کہ یہ جگہ تقریبات منعقد کرنے کے لیے استعمال ہوتی تھی۔

وجہ استعمال چاہے کچھ بھی رہی ہو مگر یہ بات ماننے کی ہے کہ اس کا طرز تعمیر حیران کن ہے۔ کیونکہ ان پتھروں کو بہت خوبصورتی کے ساتھ کاٹ کر انتہائی مضبوطی سے ایک دوسرے پر جما جما کر یہ تعمیر کی گئی ہے اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ان پتھروں کو جوڑنے کے لیے کوئی مسالحہ (یعنی سیمنٹ کی طرح کی کوئی چیز وغیرہ) بھی استعمال نہیں کیا گیا۔ اگرچہ یہ پتھر بہت آرام سے ایک دوسرے پر جمے ہوئے ہیں لیکن ان کی شکل ایک دوسرے سے مختلف ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اسے تعمیر کرنے والوں نے کوئی خاص ڈیزائن تخلیق کرنے کے لیے مختلف شکلوں کے پتھر کاٹے اور ان سے اس کا یہ ڈیزائن بنایا۔ یاد رہے کہ اس دور کی ٹیکنالوجی کے لحاظ سے 100 ٹن تک وزن کے پتھروں کو اوپر اٹھانااور اس طرح ایک دوسرے پر جما کر کوئی چیز تعمیر کرنا بجائے خود ایک معمہ ہے کہ اس دور میں یہ کام کیسے سرانجام دیا گیا ہوگا ؟ کیونکہ یہ تعمیر 9 ویں سے لے کر 13 ویں صدی کے دوران کی گئی۔ اسی لیے ’’سکسے ہیوامن‘‘ ایک قدیم اور تاریخی اسرار اور عجوبہ ہے

 

Comments

Popular posts from this blog

Mat Qatal Kro Awazoon Ko Poem By Ahmad Faraz | Raaz Ki Batain | Khuwab Naak Afsane

مت قتل کرو آوازوں کو تم اپنے عقیدوں کے نیزے ہر دل میں اتارے جاتے ہو ہم لوگ محبت والے ہیں تم خنجر کیوں لہراتے ہو اس شہر میں نغمے بہنے دو بستی میں ہمیں بھی رہنے دو ہم پالنہار ہیں پھولوں کے ہم خوشبو کے رکھوالے ہیں تم کس کا لہو پینے آئے ہو ہم پیار سکھانے والے ہیں اس شہر میں پھر کیا دیکھو گے جب حرف یہاں مر جائے گا جب تیغ پہ لے کٹ جائے گی جب شعر سفر کر جائے گا جب قتل ہوا سر سازوں کا جب کال پڑا آوازوں کا جب شہر کھنڈر بن جائے گا پھر کس پہ سنگ اٹھاؤ گے اپنے چہرے آئینوں میں جب دیکھو گے ڈر جاؤ گے (احمد فراز)

Ghubar Main Thori Bht Kami Hojye Tumhra Nam Bh Sun Lo To Roshni Hojye Urdu Ghazal By Shahzad Ahmed

  غبارِ طبع میں تھوڑی بہت کمی ہو جائے تمھارا نام بھی سُن لوں تو روشنی ہو جائے ذرا خیال کرو، وقت کس قدر کم ہے میں جو قدم بھی اُٹھا لوں ، وہ آخری ہو جائے   قیامتیں تو ہمیشہ گزرتی رہتی ہیں عذاب اُس کے لئے جس کو آگہی ہو جائے   گزر رہے ہیں مرے رات دن لڑائی میں میں سوچتا ہوں کہ مجھ کو شکست  ہی ہو جائے   عجیب شخص ہے تبدیل ہی نہیں ہوتا جو اُس کے ساتھ رہے چند دن وہی ہو جائے   مرا نصیب کنارہ ہو یا سمندر ہو جو ہو گئی ہے، تو لہروں سے دشمنی ہو جائے   تمام عمر تو دوری میں کٹ گئی میری نہ جانے کیا ہو؟ اگر اس سے دوستی ہو جائے   بس ایک وقت میں ساری بلائیں ٹوٹ پڑیں اگر سفر یہ کٹھن ہے تو رات بھی ہو جائے   میں سو نہ جاؤں جو آسانیاں میسر ہوں میں مر نہ جاؤں اگر ختم تشنگی ہو جائے   نہیں ضرور کہ اونچی ہو آسمانوں سے یہی بہت ہے زمیں پاؤں پر کھڑی ہو جائے   تمام عمر سمٹ آئے ایک لمحے  میں میں چاہتا ہوں کہ ہونا ہے جو ابھی  ہو جائے وہی ہوں میں وہی امکاں کے کھیل ہیں شہزادؔ   کبھی فرار بھی ممکن نہ ہو، کبھی ہ...

Lyjati Hy Us Simat Hamy Gardish Doran Ay Dost Kharabat Sy Kia Kam Hamara Urdu Ghazal By Syed Abdul Hameed Adam

لے جاتی ہے اُس سمت ہمیں گردشِ دوراں اے دوست، خرابات سے کیا کام ہمارا کر لیتے ہیں تخلیق کوئی وجہِ اذیّت بھاتا نہیں خُود ہم کو بھی آرام ہمارا اے گردشِ دوراں یہ کوئی سوچ کی رُت ہے کمبخت ابھی دَور میں ہے جام ہمارا اِس بار تو آیا تھا اِدھر قاصدِ جاں خُود سرکار کو پہنچا نہیں پیغام ہمارا پہنچائی ہے تکلیف بہت پہلے ہی تُجھ کو اے راہ نُما، ہاتھ نہ اب تھام ہمارا اے قافلہء ہوش گَنوا وقت نہ اپنا پڑتا نہیں کُچھ ٹھیک ابھی گام ہمارا گُل نوحہ کُناں اور صنم دَست بہ سِینہ اللہُ غنی! لمحہء اَنجام ہمارا     سیّد عبدالحمید عدم