Skip to main content

"پتہ ہے مرد عورت کے لئے کیا ہوتا ہے؟مرد عورت کے لئے ایک دروازہ ہوتا ہے اور دروازے کا کامراستہ دینا ہوتا ہے یا راستہ روکنا

 "پتہ ہے مرد عورت کے لئے کیا ہوتا ہے؟

مرد عورت کے لئے ایک دروازہ ہوتا ہے اور دروازے کا کام راستہ دینا ہوتا ہے یا راستہ روکنا

اور پتہ ہے اس دروازے نے میرا راستہ روک لیا ہے آگے جانے ہی نہیں دیتا میرا کیا ہر عورت کا رستہ روک دیا ہے آج تک آگے جانے نہیں دیا اسی لئے تو عورت پیغمبر ہوتی ہے نا ولی,وہ دروازہ کھولنے کی کوشش ہی نہیں کرتی وہیں اسی دروازے کی چوکھٹ پر بیٹھی رہتی ہے اسے ہی چومتی رہتی ہے سجدہ کرتی رہتی ہے دروازہ پھر رستہ کیوں نہ روکے"

پتہ ہے عورت بیل کی طرح ہوتی ہے اور مرد دیوار کی طرح بیل ساری عمر دیوار کو ڈھونڈتی رہتی ہے تاکہ اوپر جاسکے نظروں میں آسکے جہاں تک دیوار جاتی ہے بیل بھی بس وہیں تک جاتی ہے بیل کو لگتا ہے دیوار نہ ہوتی تو وہ ذمین پر رلتی رہتی لوگوں کے پیروں تلے آتی پر ان کی نظروں میں نہ آتی وہ ساری عمر دیوار کی مشکور رہتی ہے اسے سایہ دیتی ہے اپنے پھولوں سے سجاتی ہے سنوارتی ہے جب سوکھنے لگتی ہے تب بھی دیوار کے ساتھ چپکی رہتی ہے کسی چھپکلی کی طرح ختم ہونے کے بعد بھی اسے دیوار کا سہارہ چائیے اور دیوار اس کو کتنا فائدہ ہوتا ہے اس کا وجود بیل ڈھک دیتی ہے اس کے سامنے ایک آڑ بنا دیتی ہے ہر چیز سے اسے محفوظ کردیتی ہے اسے سایہ دیتی ہے رونق دیتی ہے سجاتی ہے اور خود ختم ہونے تک اس کی احسان مند رہتی ہے اور دیوار وہ تو بس سہارا دینے کا فائدہ اٹھاتی ہے صرف سہارا دینے کا.

پھر وہ مرد جب اسے مل جاتا ہے تو اسے لگتا ہے کہ اسے پوری دنیا مل گئی ہے ہر چیز جیسے اپنے ٹھکانے پر واپس آگئی سب کچھ جیسے مکمل ہوگیا اس کے لئے وہ مرد بس وہ مرد سب کچھ ہوتا ہے ان داتا مالک آقا سب کچھ اسے لگتا ہے زندگی میں اگر کچھ ملنا ہے تو اسی کے طفیل ملنا ہے اسی کے سہارے ملنا ہے اسی سے ملنا ہے اس کی زندگی کا مقصد اسے خوش کرنا ہوتا ہے وہ دن کو رات کہے تو رات کہتی ہے وہ آگ کو پانی کہے تو پانی کہتی ہے اسے لگتا ہے دنیا میں جو کچھ ہوتا ہے اس کے حکم سے ہوتا ہے اسی کے طفیل ہوتا ہے اللہ اس کے لئے کچھ نہیں ہوتا بس وہ مرد ہی سب کچھ ہوتا ہے آنکھ کان منہ ہاتھ پیر دل دماغ سب کچھ اسے لگتا ہے رزق اللہ نے نہیں اس مرد نے دینا ہے اور پھر جب اسے وہ مرد چھوڑ دیتا ہے ٹھوکر مار دیتا ہے تو اسے لگتا ہے سب کچھ ختم ہوگیا دنیا میں کچھ رہا ہی نہیں دنیا بس اس ایک مرد کی وجہ سے ہی تو قائم تھی وہ نہیں تو سارا نظام ختم ہوگیا اسے اللہ یاد نہیں آتا اسے یاد ہی نہیں آتا کہ اللہ نے اسے اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے مرد کی عبادت کے لئے نہیں اپنی چاہ کے لئے پیدا کیا ہے مرد کی چاہ کے لئے نہیں اور عورت ایک مرد کے لئے مرمٹتی ہے اللہ چھوڑ دے اسے پرواہ نہیں مرد چھوڑدے تو وہ مر جاتی ہے اللہ اسے محبت نہ کرے فکر نہیں مگر مرد محبت نہ کرے تو وہ ختم ہو جاتی ہےاللہ ناراض ہوجائے اسے دھیان نہیں آتا مرد ناراض ہوجائے تو وہ سولی پر لٹک جاتی ہے

مرد کو خوش رکھنے کے لئے کیا کیا کرتی ہے عورت اندر بدل دیتی ہے باہر بدل دیتی ہے دل بدل دیتی ہے وجود بدل دیتی ہے صرف اس لئے کہ وہ خوش رہے ناراض نہ ہو اس کی نظر نہ بدلے اور اللہ کو خوش کرنے کے لئے وہ باطن کیا ظاہر بدلنے پر تیار نہیں ہوتی

اللہ کہتا ہے سر ڈھانپو مرد کہتا ہے سر مت ڈھانپو میری بیوی ماڈرن ہو وہ اللہ کی نہیں سنتی مرد کی سنتی ہے اللہ کہتا ہے زینتوں کو چھپاؤ پردے میں چلو مرد کہتا ہے ایسا مت کرو میرے ساتھ چلتی پھرتی اچھی لگو وہ اللہ نہیں مانتی مرد کی مانتی ہے کہتی ہے مرد کے ساتھ رہنا ہے زندگی بسر کرنی ہے اس کی نہیں مانیں گے تو کس کی مانیں گے

مرد کی تو بیوی ہے یہ رشتہ کبھی بھی ٹوٹ سکتا ہے اللہ کی تو مخلوق ہے یہ رشتہ کبھی نہیں ٹوٹ سکتا وہ دائمی رشتے کی فکر نہیں کرتی ساری عمر عارضی رشتوں کو روتی رہتی ہے.

 

Comments

Popular posts from this blog

Harrr Aikk BAtt Pr Khety Ho TumM Ki Kia Haye TuM Kahu Kii AndAz GhuftoGo KIA Hye Urdu Ghazal

  ہر ایک بات پر کہتے ہو تم کی تم کیا ہے ۔ تم کہو کی تم اندازِ گفتگو کیا ہے کوئی باتو کی وو شوہ ٹنڈ-ہو کیا ہے تم رشک ہے کی وو ہوتا ہے ہم سوہان تم سے وگرنا ہوفِ بدِ آموزِ عدو کیا ہے جلا ہے جسم جہاں دل بھی جل گیا ہوگا ۔ ہو جو اب جب آنکھوں سے نہ تپکا تو پھر لہو کیا ہے۔ وو چیز جس کے لیے ہم کو ہو بہشت عزیز سیوا بدا گلفام مشک بو کیا ہے پیون شراب آگر ہم بھی دیکھ لو دو چار تم شیشہ او قضا اور کوزہ یا سب کیا ہے راہی نہ تختِ گفتار اور آگر ہو بھی کس امید پر کہیے کی آرزو کیا ہے؟ ہوا ہے شاہ کا مصاحب پھر ہے سفر واگرنا شہر میں 'حلب' کی آبرو کیا ہے

KuchH Syy HoVa Bhi SarD Thi Kucchh Tha Tera Hawal Bh Dil Ko KHushi Ky Sath Sath Ho Tar Ha Milal Bhi Urdu Ghaza;l

  کچھ سے ہوا بھی سرد تھی کچھ تھا تیرا ہوال بھی دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی بات وو آدھی رات کی رات وو پوری چانڈ کی چاند بھی عین بات ہے ہمیں تیرا جمال بھی سب سے نظر بچا کے وو مجھ کو کچھ ایسا دیکھتا ہے۔ ایک دفا سے رکو گا. گارڈیش-ماہ-سال بھی دل سے چمک سکوں گا کیا پھر بھی تراش کے دیکھ لینا شیشہ گران شہر کے ہاتھ کا یہ کمال بھی ہم کو نہ پا کے جب دل کا آجیب حال تھا۔ اب جو پلٹ کے دیکھئے بات تھی کچھ محل بھی میری طالب تھا ایک شاہس وو جو نہیں ملا تو پھر ہاتھ دعا سے یون گرا بھول گیا سوال بھی گاہ قریب شاہ راگ گاہ بعید وہم واحباب پر روح کے اور جال بھی شام کی نا سماج ہاوا پوچھ رہی ہے ایک پتا

Sar Mainn Sodaa Bhi Nahin DiL Mainn Tamnaa Bhi Nahin Lakin Tak E Muhabat Ka Bhrosa Bhi Nahin Haii Urdu Ghazal

  سر میں سودا بھی نہیں دل میں تمنا بھی نہیں لیکِن ترکِ محبت کا بھروسہ بھی نہیں ہے۔ لیکن ہمیں جلوہ گاہ ناز سے اٹھا بھی نہیں مہربانی کو محبت نہیں کہتے ہیں دوست آہ اب مجھ سے تیری رنگیش-بیجا بھی نہیں ہے۔ اور ہم بھول گئے ہیں تمھیں ایسی بھی نہیں آج حفلت بھی ان انکھوں میں ہے پہلے سے سیوا آج ہی ہشتیرِ بیمار شکیبہ بھی نہیں بات یہ ہے کہ سکھوں دل وحشی کا مقام کنجِ زنداں بھی نہیں وُس۔اتِ سحر بھی نہیں ہیں سید ہمین گل ہیں ہمین بلبل ہیں۔ تم نے کچھ نہیں سنا بھی نہیں دیکھا بھی نہیں۔ آہ یہ مجمع احباب یہ بزمِ ہموش آج محفل میں 'فراق' سُہان آرا بھی نہیں تم بھی سچ ہے کی محبت پہ نہیں میں مجبور تم بھی سچ ہے کہ تیرا حسین کچھ ایسا بھی نہیں فطرتِ حسن سے عالم ہے تجھے ہمدم چرا ہی کیا ہے با جوز صبر تو ہوتا بھی نہیں مجھ سے ہم اپنے بورے سے نہیں کہتے کہ 'فراق ' ہے تیرا دوست مگر آدمی ہے اچھا بھی نہیں احزاب کیا ٹائر وڈے پہ احتساب کیا ۔ تمام رات قیام کا انتظار کیا ۔ کسی تارہ جو نہ ہم پر نہ احتساب کیا ۔ میری وفا نہ مجھ سے ہوب شرمسار کیا ہنسا ہنسا کے شب وصل اش