ہم خسارے کے سودے کر رہے ہیںنہ جانے کیوں ہمارے یہاں کسی کو بھی رات کو جلدی سونےکے لیے کہہ دو تو وہ چڑ جاتا ہے
ہم خسارے کے سودے کر رہے ہیں
نہ جانے کیوں ہمارے یہاں کسی کو بھی رات کو جلدی سونے کے لیے کہہ دو تو وہ چڑ جاتا ہے۔ بقول ان کے نو دس بجے سونے والے پینڈو ہوتے ہیں۔
اکثریت یہ کہتی ہے کہ اتنی جلدی بھی کوئی سوتا
ہے۔ ہمارے بڑوں نے ہمیشہ کہا کہ دن چڑھے تک سونا نحوست ہوتا ہے، ہم نے کبھی ان
چیزوں پر کان نہیں رکھے یہی کہا کہ کیسی نحوست، نیند تو نیند ہوتی ہے۔
ہم سب بڑے شوق سے نحوست earn کرتے ہیں،
اور پھر یہ کہتے ہیں کہ یار میرے کام نہیں بنتے، بے چینی سی ہے، کہیں دل نہیں
لگتا، سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر کہیں بھاگ جانے کو دل چاہتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ وہ تمام گھر
جہاں دن چڑھے سونے اور رات گئے تک جاگنے کا رواج ہے، میں نے ان میں کئی نفسیاتی
بیماریاں، مسائل اور اذیتیں دیکھی ہیں۔ یہ کوئی ایک گھر نہیں ہے،یہ بے شمار خاندان
ہیں، بے شمار لوگ ہیں۔ ایک پورے خاندان کو تباہ ہوتے دیکھا ہے، وہ لوگ فخر کرتے
تھے کہ ان کے یہاں بارہ بجے سے پہلے ناشتہ نہیں ہوتا۔اکثریت یہ کہتی ہے کہ صبح اٹھ
کر کریں کیا، کرنے کے لیے کچھ ہوتا ہی نہیں۔ وہ جو پرانے وقتوں کی خواتین ہوتی
تھیں، ان کے پاس کرنے کے لیے کیا ہوتا تھا؟ نہ فون……نہ کہیں آنا جانا……پھر وہ کیوں
صبح اٹھتی تھیں۔ اس لیے نہیں کہ وہ تمام کام ہاتھوں سے کرتی تھیں اور کام بہت ہوتے
تھے، اس لیے کہ دن چڑھے تک سونا نحوست مانا جاتا تھا۔
مسلہ یہ نہیں ہے کہ صبح
اٹھ کر کرنا کیا ہے، مسلہ یہ ہے کہ دن چڑھے تک سو کر کیا کرنا ہے؟
لوگ آگے سے بہت بحث
کرتے ہیں، میں کہتی ہوں کہ جو انسان اللہ کے بتائے ٹائم ٹیبل پر بحث کرے اسے دنیا
کا کوئی انسان کچھ نہیں سمجھا سکتا۔ رات گئے تک جاگنے والے اگر ٹین ایجر یا ینگ
ہیں تو ان میں بہت جلد نفسیاتی بیماریاں پیدا ہونے لگتی ہیں، اگر میچورڈ ایج کے
ہیں تو جسمانی بیماریاں پیدا ہونے لگتی ہیں۔ ان لوگوں کو خود معلوم نہیں ہوتا کہ ان
میں وہ بیماریاں آچکی ہیں۔ اداسی، بے چینی اور بے کلی تو عام ہوتی ہے۔کبھی سوچا ہے
کہ یہ ٹین ایجرز اتنا چڑتے کیوں ہیں؟ ہر وقت لڑنا، سر پکڑکر بیٹھنا، جلدی ہمت ہار
دینا۔
آپ موبائل پر ایک ویڈیو
دیکھتے ہیں تو موبایل کی بیٹری تیزی سے نیچے گرتی ہے، لیکن گیلری کی تصویریں
دیکھتے ہیں تو بیٹری اتنی تیزی سے نہیں گرتی۔ سمجھ لیں رات کا جاگنا آپ کی روحانی،
ذہنی، جسمانی بیٹری کو تیزی سے نیچے گرا دیتا ہے۔
٭آپ جلدی بوڑھے ہوں گے……
٭آپ کی یادداشت خراب ہو گی……
٭آپ کا امیون سسٹم کمزور ہو کر خراب ہو جائے
گا، آپ جلدی جلدی بیمار ہوں گے، انفیکشن جلدی جلدی ہوں گے۔
٭کسی مشکل،مصیبت پر ہمت کی صلاحیت کم ہو جائے
گی، ایک وقت ایسا آئے گا کہ آپ بالکل ہاتھ پیر چھوڑ دیں گے۔
٭آپ کی قوت فیصلہ کمزور ہو جائے گی، غلط
فیصلے کرنے لگیں گے۔
انسان جب سوتا ہے تو اس
کا لاشعور اس کے لیے بہت کام کرتاہے جو ذہنی وقت بڑھاتا ہے۔ رات کی ایک خوبی ہے،
بلکہ رات کی کئی خوبیاں ہیں یہ انسان کو heal کرتی ہے۔ رات کی
healing اللہ نے انسان کے لیے رکھی ہے۔ آپ کمرا بند کر
کے، لائٹس آف کر کے اللہ والی رات پیدا نہیں کر سکتے۔ یہ اپنے ساتھ ہی ایک کھلا
مذاق ہے۔
٭یا آپ جانتے ہیں کہ خودکشی کرنے کا رسک رات
کے وقت سب سے زیادہ ہوتا ہے۔
٭اور کیا آپ یہ جانتے ہیں کہ یہ رسک…… رات کے
پہلے پہر سے رات دو ڈھائی بجے تک سب سے زیادہ ہوتاہے۔
٭اور کیا آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ انہی وقت
میں خودکشیاں ہوئی ہیں۔
راہ نور میں طلال کو
نیند نہیں آتی، کیونکہ وہ suicidal
ہوتا ہے، ڈاکٹر اپنی پوری کوشش سے اسے میڈیسن کے زیر اثر
سلاتے ہیں۔ طلال کی آدھی بیماری اس وقت چلی جانی تھی جس وقت وہ قدرتی نیند سو
جاتا۔ اور یہ قدرتی نیند اسے کہاں ملتی ہے؟
٭یہ نیند اس بھاء کی حویلی میں ملتی ہے، جب
بھاء اس کے ساتھ چند ٹرک کرتاہے۔
نیند صرف نیند نہیں ہے
اس کے پیچھے لاشعور کی زبردست قوت موجود ہے۔سائنس دان اور ماہرین لاشعور کی طاقت
کو جانتے ہیں، اسی لیے تمام عقل مند لوگ یہ پریکٹس کرتے ہیں کہ وہ رات کے پہلے اور
دوسرے پہر کو سو کر گزارتے ہیں۔ ہمارے ذہن کی ایک یونیورسل کلاک ہے، یہ اسی طرح کام
کرے گی جیسے اللہ نے اسے سیٹ کیا ہے۔ یہ بحث کرنا کہ اگر لاشعور نیند میں کام کرتا
ہے تو پھر دن کی نیند میں کیوں نہیں کرتا۔دن کی نیند نہیں ہوتی صرف قلولہ ہوتا ہے۔
نیند صرف رات کی ہوتی
ہے اور وہ ایک بجے والی نہیں ہوتی۔بہت ا ایمانداری سے بتاؤں گی مجھے ان گھروں سے
گھبراہٹ ہوتی ہے جہاں دن ایک بجے ناشتہ ہو رہا ہوتا ہے، اور رات گئے تک دن کا
ماحول ہوتا ہے۔ یہ کھلم کھلا ضد ہے،خسارے کے سودے ہیں۔
٭آپ کی انگلی پر کٹ لگا، آپ وقت پر سوجائیں،
صبح وہ زخم تقریبا بھر چکا ہو گا۔ یہ کام کیسے ہوا؟
یہ کام نیند کے دوران
ہو، وہ نیند جو وقت پر لی گئی۔ اب ہمارے زخم بھر کیوں نہیں رہے، اب ہمارے ڈپریشن
کیوں بڑھ رہے ہیں۔ اب ہمارے دل توٹتے ہیں تو جلدی جڑتے کیوں نہیں ہیں؟کیونکہ ہمارے
لاشعور کا جو ایمرجنسی سسٹم ہے ہم اسے کام کرنے کا موقع ہی نہیں دیتے۔ اس کے پاس
جادوئی طاقتیں ہیں، وہ ہمارے لیے بہت کام کر سکتا ہے لیکن ہم اسے ”چانس“ نہیں
دیتے۔ ہم اس صدی کی عقل مند ترین جنریشن ہیں اور یہ عقل مند جنریشن سارے خسارے کے
سودے کر رہی ہے۔(رات کی ڈیوٹی والوں کا مع
Comments
Post a Comment