جان لو تم، تو پھر خسارہ نہیں
کیا تمہارا ہے، کیا
تمہارا نہیں
جس طرح سے گذر رہی ہے
مری
اس طرح سے مرا گذارا
نہیں
ابھی سے بے رخی یہ ہے
کیونکر
ابھی ہم نے تمہیں پکارا
نہیں
تو جو سمجھا ہے ٹھیک
سمجھا ہے
ویسے تیری طرف اشارہ
نہیں
عمر بھر کا نچوڑ ہے
میری
زندگی آنکھ ہے نظارہ
نہیں
زیست ، نصف النہار ہے
ابر
سرمئی شام کا نظارہ نہیں
اتباف ابرک
Comments
Post a Comment