Tary Jo Kabhi Eshq Fashani Sy Niklty Hum Chand Uthaye Hoe Pani Sy Niklty Urdu Ghazal By Saleem Kausar
تارے جو کبھی اشک فشانی سے نکلتے
ہم چاند اٹھائے ہوئے پانی سے نکلتے
خاموش سہی مرکزی کردار تو ہم تھے
پھر کیسے بھلا تیری کہانی سے نکلتے
مہلت ہی نہ دی گردش افلاک نے ہم کو
کیا سلسلۂ نقل مکانی سے نکلتے
اک عمر لگی تیری کشادہ نظری میں
اس تنگئ داماں کو گرانی سے نکلتے
بس ایک ہی موسم کا تسلسل ہے یہ دنیا
کیا ہجر زدہ خواب جوانی سے نکلتے
وہ وقت بھی گزرا ہے کہ دیکھا نہیں تم نے
صحراؤں کو دریا کی روانی سے نکلتے
شاید کہ سلیمؔ امن کی صورت نظر آتی
ہم لوگ اگر شعلہ بیانی سے نکلتے
سلیم
کوثر
Comments
Post a Comment