Wo Agr Ab Bh Koi Ehad Nibhana Chaiye Dil Ka Darvaza Khula Hy Jo Wo Ana Chay Urdu Ghazal By Fariha Naqvi
وہ اگر اب بھی کوئی عہد نبھانا چاہے
دل کا دروازہ کھلا ہے
جو وہ آنا چاہے
عین ممکن ہے اسے مجھ سے
محبت ہی نہ ہو
دل بہر طور اسے اپنا
بنانا چاہے
دن گزر جاتے ہیں قربت
کے نئے رنگوں سے
رات پر رات ہے وہ خواب
پرانا چاہے
اک نظر دیکھ مجھے!!
میری عبادت کو دیکھ!!
بھول پائے گا اگر مجھ
کو بھلانا چاہے
وہ خدا ہے تو بھلا اس
سے شکایت کیسی؟
مقتدر ہے وہ ستم مجھ پہ
جو ڈھانا چاہے
خون امڈ آیا عبارت میں،
ورق چیخ اٹھے
میں نے وحشت میں ترے خط
جو جلانا چاہے
نوچ ڈالوں گی اسے اب کے
یہی سوچا ہے
گر مری آنکھ کوئی خواب
سجانا چاہے
فریحہ نقوی
Comments
Post a Comment