Chalo Ik Bar Phir Apni Unhi Gabron Ki Janib Lot Jaen Hum Jahaan Es Hashr E Be Dawar Se Pehle Neend ki Sadyan Guzari Theen Hassan Akhter Jalil
مراجعت
چلو اک بار پھر اپنی انہیں قبروں کی جانب لوٹ جائیں ھم
جہاں اس حشر بے داور سے پہلے
نیند کی صدیاں گزاری تھیں
چلو پھر اپنے کفنوں میں لپٹ جائیں
لحد کی خاک چہروں پر بکھیریں اور سو جائیں
سوا نیزے پہ سورج ھے
مگر اب تک ھماری تشنہ کامی نے
میان عرصئہ محشر،کہیں بھی چشمئہ کوثر نہیں دیکھا
کہیں میزان کی تنصیب کا منظر نہیں دیکھا
کسی ظالم کے بائیں ھاتھ اعمال کا دفتر نھیں دیکھا
سوا نیزے پہ سورج ھے
مگر وہ عدل کا دن، داد خواہی کی
گھڑی اب تک نہیں آئی
چلو اک بار پھر اپنی انہیں
قبروں کی جانب لوٹ جائیں ھم
کہ وہ اک کاروبار خسروی تھا اور
ھم اسکو
کسی کے عہد یوم الدین کی تکمیل
سمجھے تھے
وہ اک دجال کی آواز تھی جس کو
ھم اپنی سادگی صور اسرافیل
سمجھے تھے
(حسن اختر جلیل)
Comments
Post a Comment