Dost Jitne The Naa Aashnaa Ban Gaye, Paarsaa Ban Gaye Jo Mere Saath Ruswa Sar E Aam Tha, Woh Teraa Naam Tha Urdu Ghazal By Qateel Shifayi
دوست جتنے نا آشنا بن گئے، پارسا بن گئے
جو
میرے ساتھ روسوا سر عام تھا، وہ تیرا نام تھا۔
گھم نے تاریکیو مجھے اچھالا مجھے، مار ڈالا مجھ سے
جس
کی جھنکار میں دل کا آرام تھا، وہ تیرا نام تھا
میرے
ہونٹوں پر راکسا جو ایک نام تھا، وہ تیرا نام تھا
مجھ
سے منصور تھی، ایک سے ایک نئی
خوشصورت
مگر جو ایک الزم تھا، وہ تیرا نام تھا۔
کسے
کرتا کسی اور کی گفتگو، یاد تھا سرف تو
مجھ
کو میرے جنوں کا جو انعام تھا، وہ تیرا نام تھا
سبھ
سے شام تک جو میرے پاس تھی، وہ تیری آس تھی
شام
تک جو کچھ لیب ای بام، وہ تیرا نام تھا۔
ایک
نئی چاندنی کا جو پائیگم تھا، وہ تیرا نام تھا۔
تیرے
ہی دم سے ہے یہ 'قتیل' آج بھی، شائری کا والی
ہم کی غزلوں میں کل بھی جو الہام تھا، وہ تیرا نام تھا
Comments
Post a Comment