Skip to main content

Tu Hm Ky Sher Main Kuch Din Ther Ky Daikhty Hain Tu Apny App Ko Barbad Krky Daikhty Hain Urdu Ghazal

  تو ہم کے شہر میں کچھ دن تہڑ کے دیکھتے ہیں۔

تو اپنے آپ کو برباد کر کے دیکھتے ہیں۔




سنا ہے درد کی گاہک ہے چشمِ ناز ہمیں

تو ہم بھی ہمیں کی گلی سے گزر کے دیکھتے ہیں۔

سنا ہے ہم کو بھی ہے شیر و شاری سے شف

تو ہم بھی مو.عجیزے اپنے ہنر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھاڑتے ہیں

آپ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں۔

سنا ہے رات استعمال کرنا چانڈ تکتا رہتا ہے۔

ستارے بام فلک سے اتار کے دیکھتے ہیں

سنا ہے رات کو جگنو تہڑ کے دیکھتے ہیں

سنا ہے حشر ہے ہمیں کیا ہزال سے آنکھے

سنا ہے ہم کو ہیران دشت بھر کے دیکھتے ہیں ۔

سنا ہے رات سے بڑھ کر ہیں کاکولے ہمیں کی

سنا ہے شام کو سا. گوزر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے ہمیں کی سیاہ چشمگی قیامت ہے۔

تو ہم کو سورما فروش آہ بھر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے ہمیں کے لبوں سے گلاب جلتے ہیں

سنا ہے آ.نا تسال ہے جبین ہمیں کی

جو ساڈا دل ہے استعمال پابندی سے سنوار کے دیکھتے ہیں۔

مزاج اور ہی لال یا گوہر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے چشمِ تساوور سے دشتِ امکان میں

سنا ہے ہمارے لیے بدن کی تراش ایسی ہے۔

کی ہمیں شجر پہ شگوفے سمر کے دیکھتے ہیں

بس ایک نگاہ سے لوٹا ہے قافلہ دل کا

تو راہ-رواں-تمنا بھی در کے دیکھتے ہیں

سنا ہے ہمیں کے شبستان سے متصل ہے بہشت

چلے ہم کو زمانے تہار کے دیکھتے ہیں

کسے نصیب کے ہوتے ہیں استعمال دیکھتے ہیں۔

کبھی کبھی ڈار او دیوار گھر کے دیکھتے ہیں

آگر وو حواب ہے تبیر کر کے دیکھتے ہیں

اب ہمیں کے شہر میں تیرے کی بات کر جاؤں گی۔

'فراز' آو ستارے سفر کے دیکھتے ہیں

Comments

Popular posts from this blog

Abb Chalakty Hoe Sagir Nhin Dakhy Jaty Tooba Ky Bad Ya Manzir Nhin Dakhy Jaty Urdu Ghazal By Ali Ahmed Jalili

  اب چھلکتے ہوئے ساغر نہیں دیکھے جاتے توبہ کے بعد یہ منظر نہیں دیکھے جاتے مست کر کے مجھے اوروں کو لگا منہ ساقی یہ کرم ہوش میں رہ کر نہیں دیکھے جاتے ساتھ ہر ایک کو اس راہ میں چلنا ہوگا عشق میں رہزن و رہبر نہیں دیکھے جاتے ہم نے دیکھا ہے زمانے کا بدلنا لیکن ان کے بدلے ہوئے تیور نہیں دیکھے جاتے علی احمد جلیلی  

Mat Qatal Kro Awazoon Ko Poem By Ahmad Faraz | Raaz Ki Batain | Khuwab Naak Afsane

مت قتل کرو آوازوں کو تم اپنے عقیدوں کے نیزے ہر دل میں اتارے جاتے ہو ہم لوگ محبت والے ہیں تم خنجر کیوں لہراتے ہو اس شہر میں نغمے بہنے دو بستی میں ہمیں بھی رہنے دو ہم پالنہار ہیں پھولوں کے ہم خوشبو کے رکھوالے ہیں تم کس کا لہو پینے آئے ہو ہم پیار سکھانے والے ہیں اس شہر میں پھر کیا دیکھو گے جب حرف یہاں مر جائے گا جب تیغ پہ لے کٹ جائے گی جب شعر سفر کر جائے گا جب قتل ہوا سر سازوں کا جب کال پڑا آوازوں کا جب شہر کھنڈر بن جائے گا پھر کس پہ سنگ اٹھاؤ گے اپنے چہرے آئینوں میں جب دیکھو گے ڈر جاؤ گے (احمد فراز)

Lyjati Hy Us Simat Hamy Gardish Doran Ay Dost Kharabat Sy Kia Kam Hamara Urdu Ghazal By Syed Abdul Hameed Adam

لے جاتی ہے اُس سمت ہمیں گردشِ دوراں اے دوست، خرابات سے کیا کام ہمارا کر لیتے ہیں تخلیق کوئی وجہِ اذیّت بھاتا نہیں خُود ہم کو بھی آرام ہمارا اے گردشِ دوراں یہ کوئی سوچ کی رُت ہے کمبخت ابھی دَور میں ہے جام ہمارا اِس بار تو آیا تھا اِدھر قاصدِ جاں خُود سرکار کو پہنچا نہیں پیغام ہمارا پہنچائی ہے تکلیف بہت پہلے ہی تُجھ کو اے راہ نُما، ہاتھ نہ اب تھام ہمارا اے قافلہء ہوش گَنوا وقت نہ اپنا پڑتا نہیں کُچھ ٹھیک ابھی گام ہمارا گُل نوحہ کُناں اور صنم دَست بہ سِینہ اللہُ غنی! لمحہء اَنجام ہمارا     سیّد عبدالحمید عدم