ہر ایک بات پر کہتے ہو تم کی تم کیا ہے ۔
تم
کہو کی تم اندازِ گفتگو کیا ہے
کوئی
باتو کی وو شوہ ٹنڈ-ہو کیا ہے
تم
رشک ہے کی وو ہوتا ہے ہم سوہان تم سے
وگرنا
ہوفِ بدِ آموزِ عدو کیا ہے
جلا
ہے جسم جہاں دل بھی جل گیا ہوگا ۔
ہو
جو اب جب آنکھوں سے نہ تپکا تو پھر
لہو کیا ہے۔
وو
چیز جس کے لیے ہم کو ہو بہشت عزیز
سیوا
بدا گلفام مشک بو کیا ہے
پیون
شراب آگر ہم بھی دیکھ لو دو چار
تم
شیشہ او قضا اور کوزہ یا سب کیا ہے
راہی
نہ تختِ گفتار اور آگر ہو بھی
کس
امید پر کہیے کی آرزو کیا ہے؟
ہوا
ہے شاہ کا مصاحب پھر ہے سفر
واگرنا
شہر میں 'حلب' کی آبرو کیا ہے
Comments
Post a Comment