کیا بہانے سے مگر دیکھ لی دنیا ہم نے
سب
کا سوال وہ ہے جو ہمارا ہے آج
تم
الگ بات کی شکوا کیا
ہُد پشیمان ہوئے نہ
استعمال شرمندہ کیا
عشق
کی آواز کو کیا ہوب نبھایا ہم نے
کون
سا قاہر یہ آنکھوں پر ہوا ہے نازیل
عمر
بھر سچ ہے کہا سچ کے سیوا کچھ نہ کہا
منزل
کے لیے دو گام چلو اور وقت منزل آ جاؤ
ہمیں
وقت مجھ سے چونک دینا جب رنگ پہ محفل آ جائے
اے
رہبر کامل چلیں کو طیار سے ہوا پر یاد رہے
ہمیں
وقت مجھ سے بھٹکنا دینا جب وقت منزل آ جائے
ہان
یاد مجھے تم کر لینا آواز مجھے تم دے لینا
ہے
راہِ محبت میں کوئی درپیش جو مشکل آ جائے
اب
کیوں دھونڈ وو چشمِ کرم ہونے دے سیٹم بالائے
کیا
جزبہ دل کے بارے میں ایک مشوارہ تم سے دیتا ہوں
ہمیں
وقت مجھ سے کیا لازیم ہے جب تجھے میرا دل آ جا۔
Comments
Post a Comment