قضا لے چلی چلے۔
اپنی
ہمشی نہ آئے
ہو
عمرِ حضر بھی تو ہو ماعلم وقتِ مرگ
ہم
کیا رہے یہاں ابھی ابھی چلے
ہم
سے بھی ہے بساط پر کام ہوں گے بدقمر
جو
چل ہم چلے تو نھایت پوری چلے
بہتر
تو ہے یہ کی نہ دنیا سے دل لگے
دانش
تیری نہ کچھ میری دانش واری چلے
دنیا
نے کس کا راہ فنا میں دیا ہے ساتھ
تم
بھی چلے چلو جب تک چلی چلے
جاتے
ہوا شوق میں ہیں چمن سے ذوق
اپنی
بالا سے بد سبھا اب کبھی چلے
Comments
Post a Comment