Shaam E FiraQ Naa Puch aorr Aky Taal Gahh Dil Tha Ki Phirr Bahal Gaii Jan Thi Ki Phir Sunmbhal Gaii Urdu Ghazal
شامِ فراق اب نہ پوچھ آ اور آ کے تال گا
دل
تھا کی پھر بہل گئی جان تھی کی پھر سنبھل گئی
بزمِ حیال میں طائر حسن کی شام جل گئ
درد کا چاند سمجھ گیا ہجر کی رات ڈھال گیا
جب تجھے یاد کر لیا سب مہک مہک اٹھی۔
دل سے تو ہر موملا کر کے چلے صاف ہم
کہنے میں ان کے ساتھ بات بدل گئ
احر شب کے ہم سفر 'فیض' نہ جانے کیا ہوا
ہم
عاشقی سے کہ دو راہِعام تک نہ پہونچے
مجھے
پیار ہے تم توہمت ٹائر نام تک نہ دیکھو
مین
نظر سے پی رہا تھا تو تم دل نے بد دعا دی
تیرا
ہاتھ زندگی بھر کبھی جام تک نہ پہونچے
وو
نوائے مزمل کیا نہ ہو جس میں دل کی دھڑکن
وو
صدا اہل دل کیا جو عام تک نہ پہونچے
میرے
تِیرِ نفاس کو نہیں بُہبان سے رنگیش
میل
گھر میں اب او دانا تو تم دام تک نہ پہونچے ۔
سب
پر نظر ہے مگر یہ بھی در ہے
مگر
ایسی ہو روہی کیا کے سلام تک نہ پہونچے
جو
نقب روضہ دیا تو آپ قائد بھی لگا دی
ہر
نگاہ لکھنے کو کوئی بام تک نہ پہونچے ۔
میرا
دل سے مل رہا ہے
وہ
ایک ہموش نہہمہ ہے 'شکیل' جانِ ھستی
Comments
Post a Comment