Soz E Humm Dy Ky Mjh Sy Hum Ny Irshad Kiya Haii Wohh Krny Bhi To Kunn Alfaaz Main Tera Shikwa Urdu Ghazal
سوزِ ہم دے کے مجھ سے ہم نے ارشاد کیا ہے۔
وو کرنے بھی تو کن الفاز میں تیرا شکوا
جن کو تیری نگاہ-لطف نے برباد کیا
دل کے چھوٹے سے کبھی کبھی چین سے رہنا نہ دیا ۔
جب چلی سرد ہوا میں نے تمہیں یاد کیا
پھر سے فارم اے کیا آپ نے ارشاد کیا
کیا رونا نہیں کیا تم نے کیا دل برباد
کیا ہم ہے کی بات ڈیر میں برباد کیا ہے۔
جھک کے میں نہیں تم کہنا مجھ سے کچھ ارشاد کیا
میری ہر سانس ہے بات کی شاہد ہے موت
میں نے ہر لطف کے موقے پر تجھے یاد کیا
مجھ کو تو ہوش نہیں تم کو پیار ہو شادی
لاگ کہتے ہیں کی تم نے مجھے برباد کیا ۔
کچھ نہیں ہے کے سیوا 'جوش' ہریفون کا کلام
وسل نہ شادی کیا حجر نے ناشاد کیا
ٹائر آنے کا دھوکا سا رہا ہے۔
دیا سا رات بھر جلتا رہا ہے۔
عجب ہے رات سے آنکھ کا عالم
تم دریا رات بھر چاہت راہ ہے
سنا ہے رات بھر برسا ہے بدل
مگر وو شہر جو پیاس راہ ہے
وہ کوئی دوست
تھا اچھے دن کا
جو پچھلی رات سے یاد آ رہا ہے۔
گلیوں میں 'ناصر' میں کسے ڈھونڈوگے
چلو اب گھر چلے دن جا رہا ہے
Comments
Post a Comment