Skip to main content

Angraii Bhii Wo Lyna Na Paya Utha Ky Haath Dekha Joo Mjhy Chot Diya Maskrwa Ky Haath Urdu Ghazal

 انگڑائی بھی وو لینا نہ پایا اٹھا کے ہاتھ

دیکھا جو مجھے چھوٹ دیا مسکورا کے ہاتھ



کیا مجھ پر ہم نے رکھ لیا آنکھے چورا کے ہاتھ

یہ بھی نیا سیٹم ہے ہینا سے لگا

اور ہمیں کی داد چاہتے ہیں مجھے دیکھ کے ہاتھ

تھوڑی کے یہاں ہمیں نہ دھرا مسکورا کے ہاتھ

اور پھر سنبھلنا وو دوپٹہ چھوڈا کے ہاتھ

 

اے دل کچھ اور بات کی راہبت نہ دے مجھے

وو کچھ کس کا کہ کے ستانا صدا مجھے

وو کھنچ لینا پردے سے اپنا دیکھا کے ہاتھ

دیکھا جو کچھ روکا مجھ سے کس تپاک سے

گارڈن میں میری دال دیے آپ کے ہاتھ

پنڈت سماج کے مجھ کو اور اپنا دیکھا کے ہاتھ

دینا وو ہمیں کا ساگر مائی یاد ہے 'نظام'

روشن جمال یار سے ہے انجمن تمام

دہکا ہوا ہے آتش گل سے چمن تمام

دل نے بھی تیرے سکھ لیے ہیں چلن تمام

اللہ ربی جِسمِ یار کی حُوبی کی ہُدِ بِہُد

رنگینیاں میں ڈوب گیا پیرہن تمام

دل ہُوں ہو چکا ہے جگر ہو چکا ہے مشکل

دیکھو سے چشم یار کی جدو نگہیاں

انجمن تمام

ہے ناز حسن سے جو فروزان جبین یار

لبریز آب نور ہے چاہ ذقان تمام

شادیاں نہ گھر لیا ہے چمن تمام

ہمیں نازنین جب سے کیا ہے وہ قیام

گلزار بن گیا ہے زمین دکن تمام

اچھا ہے اہل جوڑ کیئے جانا

شورشِ حبِ وطن تمام

سمجھے ہیں اہل شرق کو شہید قریب مارگ

شیرینی نسیم ہے سوز و گداز میر

'حسرت' طائر سوہان پر ہے لطفِ سُہان تمام

Comments

Popular posts from this blog

Abb Chalakty Hoe Sagir Nhin Dakhy Jaty Tooba Ky Bad Ya Manzir Nhin Dakhy Jaty Urdu Ghazal By Ali Ahmed Jalili

  اب چھلکتے ہوئے ساغر نہیں دیکھے جاتے توبہ کے بعد یہ منظر نہیں دیکھے جاتے مست کر کے مجھے اوروں کو لگا منہ ساقی یہ کرم ہوش میں رہ کر نہیں دیکھے جاتے ساتھ ہر ایک کو اس راہ میں چلنا ہوگا عشق میں رہزن و رہبر نہیں دیکھے جاتے ہم نے دیکھا ہے زمانے کا بدلنا لیکن ان کے بدلے ہوئے تیور نہیں دیکھے جاتے علی احمد جلیلی  

Mat Qatal Kro Awazoon Ko Poem By Ahmad Faraz | Raaz Ki Batain | Khuwab Naak Afsane

مت قتل کرو آوازوں کو تم اپنے عقیدوں کے نیزے ہر دل میں اتارے جاتے ہو ہم لوگ محبت والے ہیں تم خنجر کیوں لہراتے ہو اس شہر میں نغمے بہنے دو بستی میں ہمیں بھی رہنے دو ہم پالنہار ہیں پھولوں کے ہم خوشبو کے رکھوالے ہیں تم کس کا لہو پینے آئے ہو ہم پیار سکھانے والے ہیں اس شہر میں پھر کیا دیکھو گے جب حرف یہاں مر جائے گا جب تیغ پہ لے کٹ جائے گی جب شعر سفر کر جائے گا جب قتل ہوا سر سازوں کا جب کال پڑا آوازوں کا جب شہر کھنڈر بن جائے گا پھر کس پہ سنگ اٹھاؤ گے اپنے چہرے آئینوں میں جب دیکھو گے ڈر جاؤ گے (احمد فراز)

Lyjati Hy Us Simat Hamy Gardish Doran Ay Dost Kharabat Sy Kia Kam Hamara Urdu Ghazal By Syed Abdul Hameed Adam

لے جاتی ہے اُس سمت ہمیں گردشِ دوراں اے دوست، خرابات سے کیا کام ہمارا کر لیتے ہیں تخلیق کوئی وجہِ اذیّت بھاتا نہیں خُود ہم کو بھی آرام ہمارا اے گردشِ دوراں یہ کوئی سوچ کی رُت ہے کمبخت ابھی دَور میں ہے جام ہمارا اِس بار تو آیا تھا اِدھر قاصدِ جاں خُود سرکار کو پہنچا نہیں پیغام ہمارا پہنچائی ہے تکلیف بہت پہلے ہی تُجھ کو اے راہ نُما، ہاتھ نہ اب تھام ہمارا اے قافلہء ہوش گَنوا وقت نہ اپنا پڑتا نہیں کُچھ ٹھیک ابھی گام ہمارا گُل نوحہ کُناں اور صنم دَست بہ سِینہ اللہُ غنی! لمحہء اَنجام ہمارا     سیّد عبدالحمید عدم