انگڑائی بھی وو لینا نہ پایا اٹھا کے ہاتھ
دیکھا
جو مجھے چھوٹ دیا مسکورا کے ہاتھ
کیا
مجھ پر ہم نے رکھ لیا آنکھے چورا کے ہاتھ
یہ
بھی نیا سیٹم ہے ہینا سے لگا
اور
ہمیں کی داد چاہتے ہیں مجھے دیکھ کے ہاتھ
تھوڑی
کے یہاں ہمیں نہ دھرا مسکورا کے ہاتھ
اور
پھر سنبھلنا وو دوپٹہ چھوڈا کے ہاتھ
اے
دل کچھ اور بات کی راہبت نہ دے مجھے
وو
کچھ کس کا کہ کے ستانا صدا مجھے
وو
کھنچ لینا پردے سے اپنا دیکھا کے ہاتھ
دیکھا
جو کچھ روکا مجھ سے کس تپاک سے
گارڈن
میں میری دال دیے آپ کے ہاتھ
پنڈت
سماج کے مجھ کو اور اپنا دیکھا کے ہاتھ
دینا
وو ہمیں کا ساگر مائی یاد ہے 'نظام'
روشن
جمال یار سے ہے انجمن تمام
دہکا
ہوا ہے آتش گل سے چمن تمام
دل
نے بھی تیرے سکھ لیے ہیں چلن تمام
اللہ
ربی جِسمِ یار کی حُوبی کی ہُدِ بِہُد
رنگینیاں
میں ڈوب گیا پیرہن تمام
دل
ہُوں ہو چکا ہے جگر ہو چکا ہے مشکل
دیکھو
سے چشم یار کی جدو نگہیاں
انجمن
تمام
ہے
ناز حسن سے جو فروزان جبین یار
لبریز
آب نور ہے چاہ ذقان تمام
شادیاں
نہ گھر لیا ہے چمن تمام
ہمیں
نازنین جب سے کیا ہے وہ قیام
گلزار
بن گیا ہے زمین دکن تمام
اچھا
ہے اہل جوڑ کیئے جانا
شورشِ
حبِ وطن تمام
سمجھے
ہیں اہل شرق کو شہید قریب مارگ
شیرینی
نسیم ہے سوز و گداز میر
'حسرت' طائر سوہان پر ہے لطفِ سُہان تمام
Comments
Post a Comment