جب سے قریب ہو کے چلے زندگی سے ہم
ہُد
اپنے آ۔نے کو لگے اجنبی سے ہم
کچھ
دور چل کے راستے سب ایک لگے
اچھے
برے کے فرق نے بستی اُجاڑ دی
مجبور
ہو کے ملیں گے ہر کس سے ہم
شائست
محفل کی فضاؤ میں زہر تھا ۔
زندہ
بچے ہیں ذہین کی آوارگی سے ہم
اچھی
اچھی تھی دنیا گوزارے کے واستے
جگل
میں دور تک کوئی دشمن نہ کوئی دوست
مانوس
ہو چلے ہیں مگر بمبا سے ہم
Comments
Post a Comment