Skip to main content

Pakistan University Eye-catching revelations of the student A Public Message

 *“پاکستانی یونیورسٹی

*سابقہ یونیورسٹی طالبہ کے چشم کشا انکشافات۔۔!!!*

بہت سی خواتین کو ان پروفیسر صاحبان کی ان حرکتوں کی وجہ سے یونیورسٹی اور اپنی تعلیم چھوڑتے دیکھا ہے. کیونکہ جو پاک دامن اور خاندانی خواتین ہیں وہ تعلیم کیلئے اپنی عزت اور باپ کی دستار کا جنازہ کبھی نہیں نکالتی.. میں نے پروفیسر صاحبان کے منہ سے وہ وہ جملے سنے ہیں جو میں یہاں بیان نہیں کر سکتی… چند ایک کو حدود کے دائرے میں رہتے ہوئے بیان کرنے کی کوشش کروں گی..

یہ میری لیب ہے کوئی کوٹھا یا چکلا نہیں کہ جب مرضی آ جاؤ اور آ کر بستر پر لیٹ جاؤ”””””

مجھے کیا پتا تم دیر سے کیوں آ رہی ہو.. کوئی مجبوری تھی یا اپنے یار کے ساتھ رنگ رلیاں منا رہی تھی””””””

تین شادیاں کر چکا ہوں اور تمام بیگمات کو خوش اور مطمئن بھی رکھا ہوا ہے۔۔۔ آج کل کے نوجوان تو بس ایک باری لگاتے ہیں تو سر میں درد ہو جاتا ہے ان کے””””

یہ یونیورسٹیوں کے پروفیسر کسی سیاستدان سے کم بدمعاش نہیں ہیں… کیونکہ یہ سب بادشاہ سلامت ہیں… سب کچھ ان کے اختیار میں ہے… پیپر بناتے بھی خود ہیں، چیک بھی خود کرتے ہیں اور نتائج بھی خود بناتے ہیں… یہاں نہ تو کوئی فرضی رول نمبر کا چکر ہے… سامنے نام، ڈگری، سمسٹر اور ڈیپارٹمنٹ سب کچھ مینشن ہوتا ہے… مجھے اس یونیورسٹی سسٹم سے ہی اختلاف ہے جناب جہاں پروفیسر اپنی مرضی کا مالک ہے… سامنے کھڑا کر کے کہتا ہے… “تمہارا سوال سارا درست ہے.. یہ لو… کراس لگا کر کہتا ہے کہ جاؤ کر لو جو بھی کرنا ہے…” مطلب وہ اعلانیہ کہتا ہے کہ میری مرضی… مجھ سے پوچھنے والا کون ہے؟اور واقعی پوچھنے والا کوئی نہیں… جیسے پولیس والے پولیس والوں کے پیٹی بھائی ہیں.. جج وکیل کے پیٹی بھائی ہیں ٹھیک ایسے یہ پروفیسر بھی ایک دوسرے کے پیٹی بھائی ہیں…. تقریباً پروفیسر حضرات نے اپنی لیب کے سارے اختیارات کسی لڑکی کو سونپ رکھے ہوتے ہیں…. نوازشات ہوتی ہیں.. اپنی گاڑیوں میں پک اینڈ ڈراپ تک دے رہے ہوتے ہیں.. اگر کوئی شکایت درج کروا بھی دے تو کچھ نہیں ہوتا… برائے نام ایک انکوائری ہوتی ہے اور پروفیسر کو بے گناہ اور شریف قرار دے دیا جاتا ہے…. پہلی بات کہ انکوائری ہوتی ہی نہیں… اور ہماری یونیورسٹیوں میں وی سی صاحب تک رسائی حاصل کرنا وزیراعظم سے ملاقات کرنے کے برابر ہوتا ہے… سب سے پہلے اس سسٹم کو مضبوط کیا جائے.. شفاف کیا جائے… ورنہ تعلیم کے نام پر یہی کچھ چلتا رہے گا اور آگے آگے مزید تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا

 

Comments

Popular posts from this blog

Abb Chalakty Hoe Sagir Nhin Dakhy Jaty Tooba Ky Bad Ya Manzir Nhin Dakhy Jaty Urdu Ghazal By Ali Ahmed Jalili

  اب چھلکتے ہوئے ساغر نہیں دیکھے جاتے توبہ کے بعد یہ منظر نہیں دیکھے جاتے مست کر کے مجھے اوروں کو لگا منہ ساقی یہ کرم ہوش میں رہ کر نہیں دیکھے جاتے ساتھ ہر ایک کو اس راہ میں چلنا ہوگا عشق میں رہزن و رہبر نہیں دیکھے جاتے ہم نے دیکھا ہے زمانے کا بدلنا لیکن ان کے بدلے ہوئے تیور نہیں دیکھے جاتے علی احمد جلیلی  

Mat Qatal Kro Awazoon Ko Poem By Ahmad Faraz | Raaz Ki Batain | Khuwab Naak Afsane

مت قتل کرو آوازوں کو تم اپنے عقیدوں کے نیزے ہر دل میں اتارے جاتے ہو ہم لوگ محبت والے ہیں تم خنجر کیوں لہراتے ہو اس شہر میں نغمے بہنے دو بستی میں ہمیں بھی رہنے دو ہم پالنہار ہیں پھولوں کے ہم خوشبو کے رکھوالے ہیں تم کس کا لہو پینے آئے ہو ہم پیار سکھانے والے ہیں اس شہر میں پھر کیا دیکھو گے جب حرف یہاں مر جائے گا جب تیغ پہ لے کٹ جائے گی جب شعر سفر کر جائے گا جب قتل ہوا سر سازوں کا جب کال پڑا آوازوں کا جب شہر کھنڈر بن جائے گا پھر کس پہ سنگ اٹھاؤ گے اپنے چہرے آئینوں میں جب دیکھو گے ڈر جاؤ گے (احمد فراز)

Lyjati Hy Us Simat Hamy Gardish Doran Ay Dost Kharabat Sy Kia Kam Hamara Urdu Ghazal By Syed Abdul Hameed Adam

لے جاتی ہے اُس سمت ہمیں گردشِ دوراں اے دوست، خرابات سے کیا کام ہمارا کر لیتے ہیں تخلیق کوئی وجہِ اذیّت بھاتا نہیں خُود ہم کو بھی آرام ہمارا اے گردشِ دوراں یہ کوئی سوچ کی رُت ہے کمبخت ابھی دَور میں ہے جام ہمارا اِس بار تو آیا تھا اِدھر قاصدِ جاں خُود سرکار کو پہنچا نہیں پیغام ہمارا پہنچائی ہے تکلیف بہت پہلے ہی تُجھ کو اے راہ نُما، ہاتھ نہ اب تھام ہمارا اے قافلہء ہوش گَنوا وقت نہ اپنا پڑتا نہیں کُچھ ٹھیک ابھی گام ہمارا گُل نوحہ کُناں اور صنم دَست بہ سِینہ اللہُ غنی! لمحہء اَنجام ہمارا     سیّد عبدالحمید عدم