دل دھڑکنے کا سب یاد آیا
وو
تیری یاد تھی اب یاد آیا
آج
مشکل تھا سنبھلنا آئی دوست
دن
گزارا تھا بڑی مشکل سے
تیرا
بھولا ہوا پیمان وفا
مار
رہے ہیں اگر اب یاد آیا
پھر
کا لاگ نظر سے گزرے
پھر
کوئی شہر تراب یاد آیا
حال
دل ہم بھی سناتے لیکین
جب
وو روہسات ہوا تب یاد آیا
بیت
کر سائے گل میں ناصر'
ہم
بہت رو
وو جب یاد آیا
دل
ہی تو ہے نہ سنگ و ہشت درد سے بھر نہ آیا کیوں
جب
و جمال دل فروز سورت مہر نیم روز
آپ
ہی ہو نظر سوز پردے میں مجھے چھپا۔
تیرا
ہی اکس-روح صاحب جیسے تیرے آے کیوں
موت
سے پہلے آدمی ہم سے نجات پائے
حسن
اور ہم پر حسن زان رہ گا بل حواس کی شرم
اپنے
پہ اعتماد ہے ہم کو آزمانا
راہ
میں ہم ملے کہاں بزم میں وو
'حلب' ہست کے باہیر کون سے کام بند ہے
روئی
زار زار کیا کیجیے ہاے ہاے کیواں
Comments
Post a Comment