Skip to main content

Kis Taraahan Shoor Kroo Kisy Yeeh Phir Kahu Maain Phuss Gaya Hoon Penciloon Kyy Siky Hii Ghuss Gayeee.. Urdu Ghazal By Faris Shafi

کس ترہن شور کرو

کسے یہ پھر کہو

میں پھس گیا ہوں ۔

پنسلوں کے سکے ہی گھس  گے

میں ٹھک گیا ہوں ۔



اک گیا ہوں

مسلے نہ مکتے


یہ بستی ہے ڈر کے مین چپ جاون میں کہنا

ان کے پنجے ہیں کبتے

چلتے ہیں مجرے

اور بندے ہیں تھکتے

کی گڑیوں کے بیچ میاں میں

داریوں کے پیچے ہیں گناہوں کے نیتجے

پہاڑیوں کے پیچے ۔

میں جھاڑیوں کے بیچ مین

چپہ پھرون آنٹی کی ساریوں کے نیکھے

میں آیاشیوں کےخواب دیکھوں

کافیوں کے ہسن کی کات لی مصیبتین

اوئے بند اپنی سیٹ بیلٹ

جھانک اپنے پیچے ۔

میں پھانک ہو گیا ہوں

دھوپ میں پھر کے میں اندھیرا ہو گیا دوپہر

چارسائیں پیشاب 2 پیک ہو گیا ہوں

اخلاق کھو گیا ہے، ہونٹ کالے ہو گئے ہیں۔

اس دوران پاکستان دھوپ میں سر رہا ہے۔

کتاب کہو مار رہا ہے اُدھر جھُوٹ اُبل رہا ہے۔

کون ہے گرل مین میرا شوٹ ٹو کل ہے؟

ڈھیلا کرل کتیا تیرے من مین بن ہے

ہا! تیرے دودھ پے بال ہیں

مو ہاتا لے یہ بو ہو مسال ہے زرہ

انتہا پاسند سے ہیں ہم سب

اور ہمارے انسانوں کے سارے

کیا ہے آکر کیا فساد کی جرح ہے؟

آخری دم تک پوچھوں کیا سوال یہ سب

میں بار بار؟ کِدھر مار گئی انسانیت

مین لاچار

کیا میں پھروں بم باندھ کے چار چار؟

ایمانداری ہر قاری بھول گیا ہے۔

یہ مار دھر ہی یہاں کے آسان ہیں۔

یہ بات چیت مزارات فضل ہیں۔

اور آج رات کو ہم سب کنفیوزڈ ہیں کے

کس کسم کے اشرف المخلوقات ہیں ہم

زرا آ کی بات سورج سے

کسی ترہان روک دے یہ پگھلپن

یہ کٹلو گھرات، بم

یہ بیکار کی جنگ

آرزی ٹاؤٹ پے بینڈ ہے پارٹی بیٹا

سب پیسہ کی گیم ہے یہ غالب

گلیاں مین دیتا پھروں آدتاں

اچھے دماغ نہ کر، تیری میں کو لن

کھرے، آرے بھئی پیسہ تو پھنک

چور یہ کتاب کو حرام کو حلال کو

یہ بات ساری ایک ہے تو دیکھ لے

ایمانداری پل تھلے سوت دے

ملک کو ہی بیچے دے

پلس کو تو دیکھ لے

ان کو ہی پوچھ لے حق العباد کے متلق

حق العباد کے متابک

پولیس کرائے ادر مترگشت ہی سیراف

پیارے غمگین بھائی

یہ جلتی ہوئی قوم ہے۔

روز روز درجاناں میں مارتی ہیں اور ایک کرتے ہیں۔

خواتین، چار، پنج

چے، آتھ، نوجواں تو روز جانبحق ہیں۔

کیون؟ نا کر یون

کوئی سے جواب دے X 2

 کوئی تو جواب دے دے تم

آرے

کوئی ایکس 8

کوئی تو جواب دے تو

کوئی تو جواب دے دے تم

آرے

کوئی   

 

Comments

Popular posts from this blog

Abb Chalakty Hoe Sagir Nhin Dakhy Jaty Tooba Ky Bad Ya Manzir Nhin Dakhy Jaty Urdu Ghazal By Ali Ahmed Jalili

  اب چھلکتے ہوئے ساغر نہیں دیکھے جاتے توبہ کے بعد یہ منظر نہیں دیکھے جاتے مست کر کے مجھے اوروں کو لگا منہ ساقی یہ کرم ہوش میں رہ کر نہیں دیکھے جاتے ساتھ ہر ایک کو اس راہ میں چلنا ہوگا عشق میں رہزن و رہبر نہیں دیکھے جاتے ہم نے دیکھا ہے زمانے کا بدلنا لیکن ان کے بدلے ہوئے تیور نہیں دیکھے جاتے علی احمد جلیلی  

Mat Qatal Kro Awazoon Ko Poem By Ahmad Faraz | Raaz Ki Batain | Khuwab Naak Afsane

مت قتل کرو آوازوں کو تم اپنے عقیدوں کے نیزے ہر دل میں اتارے جاتے ہو ہم لوگ محبت والے ہیں تم خنجر کیوں لہراتے ہو اس شہر میں نغمے بہنے دو بستی میں ہمیں بھی رہنے دو ہم پالنہار ہیں پھولوں کے ہم خوشبو کے رکھوالے ہیں تم کس کا لہو پینے آئے ہو ہم پیار سکھانے والے ہیں اس شہر میں پھر کیا دیکھو گے جب حرف یہاں مر جائے گا جب تیغ پہ لے کٹ جائے گی جب شعر سفر کر جائے گا جب قتل ہوا سر سازوں کا جب کال پڑا آوازوں کا جب شہر کھنڈر بن جائے گا پھر کس پہ سنگ اٹھاؤ گے اپنے چہرے آئینوں میں جب دیکھو گے ڈر جاؤ گے (احمد فراز)

Lyjati Hy Us Simat Hamy Gardish Doran Ay Dost Kharabat Sy Kia Kam Hamara Urdu Ghazal By Syed Abdul Hameed Adam

لے جاتی ہے اُس سمت ہمیں گردشِ دوراں اے دوست، خرابات سے کیا کام ہمارا کر لیتے ہیں تخلیق کوئی وجہِ اذیّت بھاتا نہیں خُود ہم کو بھی آرام ہمارا اے گردشِ دوراں یہ کوئی سوچ کی رُت ہے کمبخت ابھی دَور میں ہے جام ہمارا اِس بار تو آیا تھا اِدھر قاصدِ جاں خُود سرکار کو پہنچا نہیں پیغام ہمارا پہنچائی ہے تکلیف بہت پہلے ہی تُجھ کو اے راہ نُما، ہاتھ نہ اب تھام ہمارا اے قافلہء ہوش گَنوا وقت نہ اپنا پڑتا نہیں کُچھ ٹھیک ابھی گام ہمارا گُل نوحہ کُناں اور صنم دَست بہ سِینہ اللہُ غنی! لمحہء اَنجام ہمارا     سیّد عبدالحمید عدم