Skip to main content

Saari Saari raat main jaagta Neend nai aati, baat nai maanta Main betha, akela Main bistar, main leta Main pasay, palat-ta Main khwabon, main sota, hoon Urdu Ghazal By Faris Shafi


 ساری ساری رات مین جاگتا

نیند نئی آتی، بات نئی مانتا

مین بیتھا، اکیلا

مین بستار، مین لیٹا

مین پاسے، پلاٹ

میں خواباں، مین سوٹا، ہوں



میری اپنے ساتھ ہے جو گفتگو

وو بھی نہیں میں کبھی سن سکا

کس کشمکش، مین گم پرہوں؟

کاش پہ کاش لگاؤ

میں سب کو سچ بتاؤں

آپ جا کے بھنڈ ماریں

میں کب سے تم پر ہوں

آپ سب کی سن سے راہ ہوں

یہ بومرانگ کی طرح ہے۔

ایک کان سے اندر ایک کان سے باہر

آپ سرے بندر آپ شائر کب سے بن گئے؟

آپ سرے لگتے نانگے۔

آپ سرے کرتے دھندے

آپ ساریاں چارہتے لن پہ

آپ ساریاں کتھے کام تھا ۔

آپ سرے کہاں کب ہے؟

سکھوں، کے پیچے کرو

آپ اس گیم، مین بک گئے

اور کیونکہ، جب میں پلاٹ تیار کرتا ہوں تو میں واضح کرتا ہوں۔

میں تھاپ کے ساتھ جھوم رہا ہوں۔

آپ جیب سے باہر ہیں میں دیکھ رہا ہوں

مین ماراسی۔ میں باری برسی کھٹن گیا سی

کھٹ کے لیاندا بہتا ہے، لکین افسوس

ہر کوئی میری چٹنی چاہتا ہے، اب جب مجھے آٹا ملا ہے۔

اوہ اب تم مزید چاہتے ہو؟

آپ پہلے کدھر تھا؟

میرے پیسے سے کدھر ہیں؟

میرے جیسے کدھر سے لاؤ گے؟

میرے سارے بکھر گئے شک کرنے والے

آپ کی ساری بڑی گئی بیٹیاں

یہ ساری سونگتی ہیں پاؤڈر

یہ ساری کھولتے بوتلیں۔۔۔

میں ساری رات کرو سجدے

میں ساریاں سات ہزار بکرے کرکے

آپ سب کے دون صدقے

کہیں نظر نہ لگ جائے ۔

کہیں نظر نہ لگ جائے، ہے!

کہیں نظر نہ لگ جائے تجھے پیارے!

کہیں نظر نہ لگ جائے ۔

کہیں نظر نہ لگ جائے، ہائے!

کہیں نظر نہ لگ جائے تجھکو

کہیں نظر نہ لگ جائے مجھکو

کہیں نظر نہ لگ جائے ۔

کہیں نظر نہ لگ جائے تجھکو

کہیں نظر نہ لگ جائے، ہے

کہیں نظر نہ لگ جائے پیارے!

کہیں نظر نہ لگ جائے بھائی!

ماں، پھکر، ابھی بھی وقت ہے

وقت کی کر لے تو قدر

وقت نہیں آتا ہے۔

کسے بنتا ہے تو غفل

اپنے کفیلے میں کسے بولتے ہیں۔

ایک دوسرا کو یہ کافر

کہیں نظر نہ لگ جائے سچ میں

میں کارون بے شمار سجدے

میں تو ہوں گے-مصال ٹیب سے، جب سے

لہو میرا ہے برسے۔

یہ کہون کے یہ سب گھپلے کرتے کرتے باتے بھرتے ہیں۔

یہ سہون کے بس اب چڑھ دے؟

یا لارون مین اب ان سب سے؟

کیا کہنا میں اب سب میں؟

یا کھاون بیتھے کے نیمکو؟

یا پیون بھانچوڈ ومتو؟

کے سم کو بلاک کرو

سب کو میں بلاک کرون مین

میں بات کرنا بھی نہیں چاہتا

میں کارون کو اس کیوں میں؟

میں کارون کو انکار میں

میں جا کے ناچون ڈسکو

کہیں نظر نہ لگ جائے خود کو   

کہیں بھرم نہ بھر جائے خود میں

کہیں نظر نہ لگ جائے سچ میں

میں کبر میں جا کے بلکے

شکائتیں لگاؤ ​​گا سب کی

میں سبر سے بیت کب سے

میں جیکر کے بیت سپنے اپنے

اپنی بات کہو اور چھوڑ دو

ریپ گیم کو ہی چھوڑ دیں۔

کے پائے کہندے ہو تسی ساری؟

میرے فون سے کنیکٹ نہیں ہو سکتا

آپ کو مجھے اکیلا چھوڑ دینا چاہیے۔

اپنا ٹی وی کر لے آن

میں تر او تزہ ہی رہتا ہوں ۔

میں گھروں باہر ہی رہتا ہوں

میں سڑک پر ہی بیت ہوں ۔

تم بس جا سکتے ہو!

آپ کو جنم دن مبارک ہو!

یہ لو کپ، آپ کے پاس دو دو ہیں۔

لے لے اپنی یہ توئیچ

وہ میری طرف نئی لہر دیکھتے ہیں۔

وہ مجھ سے جڑتے ہیں۔

میں صرف نفرت پھیلانا نہیں چاہتا!

کہیں نظر نہ لگ جائے ۔

کہیں نظر نہ لگ جائے ۔

کہیں نظر نہ لگ جائے، ہے!

کہیں نظر نہ لگ جائے، پیارے!

کہیں نظر نہ لگ جائے تجھکو

کہیں نظر نہ لگ جائے ۔

کہیں نظر نہ لگ جائے ۔

کہیں نظر نہ لگ جائے

Comments

Popular posts from this blog

Abb Chalakty Hoe Sagir Nhin Dakhy Jaty Tooba Ky Bad Ya Manzir Nhin Dakhy Jaty Urdu Ghazal By Ali Ahmed Jalili

  اب چھلکتے ہوئے ساغر نہیں دیکھے جاتے توبہ کے بعد یہ منظر نہیں دیکھے جاتے مست کر کے مجھے اوروں کو لگا منہ ساقی یہ کرم ہوش میں رہ کر نہیں دیکھے جاتے ساتھ ہر ایک کو اس راہ میں چلنا ہوگا عشق میں رہزن و رہبر نہیں دیکھے جاتے ہم نے دیکھا ہے زمانے کا بدلنا لیکن ان کے بدلے ہوئے تیور نہیں دیکھے جاتے علی احمد جلیلی  

Mat Qatal Kro Awazoon Ko Poem By Ahmad Faraz | Raaz Ki Batain | Khuwab Naak Afsane

مت قتل کرو آوازوں کو تم اپنے عقیدوں کے نیزے ہر دل میں اتارے جاتے ہو ہم لوگ محبت والے ہیں تم خنجر کیوں لہراتے ہو اس شہر میں نغمے بہنے دو بستی میں ہمیں بھی رہنے دو ہم پالنہار ہیں پھولوں کے ہم خوشبو کے رکھوالے ہیں تم کس کا لہو پینے آئے ہو ہم پیار سکھانے والے ہیں اس شہر میں پھر کیا دیکھو گے جب حرف یہاں مر جائے گا جب تیغ پہ لے کٹ جائے گی جب شعر سفر کر جائے گا جب قتل ہوا سر سازوں کا جب کال پڑا آوازوں کا جب شہر کھنڈر بن جائے گا پھر کس پہ سنگ اٹھاؤ گے اپنے چہرے آئینوں میں جب دیکھو گے ڈر جاؤ گے (احمد فراز)

Jany Na Jany Ghull Hi Na Jany Batt Sy Sara Jana Hai Lagny Na Dy Bs Ho Hamain Ky Ghor Ghosh Ko Baly Tk Urdu Ghazal

  جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے بات سے سارا جانا ہے۔ لگنے نہ دے بس ہو ہمیں کے گوہر گوش کو بالے تک ہم کو فلک چشمِ مہ و حور کی پوتلی کا تارا جانا ہے کب موجود ہُودا کو وو محرورِ ہُود آرا جانا ہے عاشق سا سے ساڈا کوئی اور نہ ہوگا دنیا میں جی کے ضیاء کو عشق میں ہم کو اپنا وار جانا ہے چرگڑی بےماری دل کی رسم شہرِ حسن نہیں ورنا دلبر نادان بھی ہے درد کا چارہ جانا ہے کیا ہی شکار فریبی پر مہر ہے وو سید بچہ مہر وفا یا لطف و عنایت ایک سے واقف میں نہیں اور تو سب کچھ تنز اے کنایا رمز اے عشرہ جانا ہے کیا کیا فٹنے سر پر ہمیں لاتا ہے مشوق اپنا جِس دل ہو تب و تواں کو عشق کا مارا جانا ہے رہنوں سے دیور چمن کے منہ کو لے ہے چھپا یانی سورہوں کے تک رہنے کو سو کا نظر جانا ہے میں تشنہ ہے اپنا کتنا 'میر' بھی ندان تلہی کاش دام دار آبِ تہہ کو ہمارے لیے اب گوارا جانا ہے عجب عزت اور بے ادبی کے دارمیاں ہے زندگی اور کے مجھے جنتا کوئی اور ہے تو قریب آ تجھے دیکھ لو تو وہ ہے یا کوئی اور ہے توجھے دشمنوں کی ہبر نہ تھی مجھے دوستو کا پتہ نہیں تیرِ دستان کوئی اور تھی میرا حق۔ کوئی ...