Skip to main content

Posts

Showing posts from October, 2018

Poem, Operation Raddul Fasad By Muhammad Moghirah Siddique | Raaz Ki Batain | Masoom Pathani

اس نے مجھے میرے خوابوں میں یرغمال بنا رکھا ہے.  اس نے مجھے میرے خوابوں میں ڈرا رکھا ہے.  دھشت گردی کرتا ہے آکے  وہ میرے خوابوں میں.  جاگتے میں میں نے بھی اک پلان بنا رکھا ہے.  کہ پاک فوج نے بھی ملک میں  آپریشن ردالفساد شروع کر رکھا ہے.  اب کی بار میں بھی بلا ئونگا رینجرز والوں کو.  آکے وہ میرے خوابوں میں پکڑیں گے اسے.  ردافساد کی کی خاطر میں نے بھی اپنا نکاح رینجرز والوں کے ہاتھوں پڑھوانے  کا ارادہ بنا رکھا ہے. By: Muhammad Moghirah Siddique مانوذ  راز کی باتیں

Niyaz Ye Column Parho to Rabta karo, No-Kheziyaan, By Gul No Khaiz Akhtar | Masoom Pathani

نیاز!یہ کالم پڑھو تو رابطہ کرو نوخیزیاں/گل نوخیزاختر ..... نیاز تین چار سال پہلے میرا ڈرائیور تھا۔گاڑی بہت صاف رکھتا تھا‘ گھر کا چھوٹا موٹا پلمبرنگ کا کام بھی کردیتا تھا‘ خراب انرجی سیور بھی ٹھیک کرلیتا تھا‘ پانی والی موٹر کی ریپرئنگ بھی جانتا تھا۔۔۔الغرض ہر کام میں کچھ نہ کچھ ماہر تھا سوائے ڈرائیونگ کے۔اِس معاملے میں اُس کے اپنے ہی اصول تھے۔ مثلاً گاڑی ریورس کرتے ہوئے وہ شیشوں کی مدد لینے کا قائل نہیں تھا۔ جونہی ٹھاہ کی آواز آتی، خود ہی سمجھ جاتا کہ گاڑی اب مزید ریورس نہیں ہوسکتی۔اُس کے اکثر کام میرے ذمہ تھے۔ مثلاً شام کوکسی ڈنر میں جانے کے لیے خود ہی گاڑی لے کر نکل جاتا تو اکثر اُس کا میسج آجاتا’’سرجی! آتے ہوئے آدھی ڈبی سگریٹ لیتے آئیں‘‘۔ایک دفعہ میں رات کو دیر تک کام کرتے ہوئے مجھے بھوک لگ گئی۔ میں نے اسے تین سو روپے دے کر مارکیٹ بھیجا کہ دو برگر لے آؤ‘ ایک اپنے لیے ،ایک میرے لیے۔ موصوف نے واپسی پر ڈیڑھ سو روپے میرے ہاتھ پر رکھ دیے اور فرمایا’’اُس کے پاس صرف میرا ہی برگر بچا تھا‘ آپ کا نہیں ملا‘‘۔ نیاز کو بلاوجہ ہارن بجانے کی بیماری تھی۔ایک دفعہ مجھے شک گذر ا کہ اُس نے کافی...

Wohee Hain Jheel Ke Mazrar Wohee Kirnoon Ki Barsateen Shoer Urdu Poem By Mark King | Masoom Pathani Blogger

وہی ہیں جھیل کے منظر وہی کِرنوں کی برساتیں جہاں ہم تُم کیا کرتے تھے پہروں پیار کی باتیں تُجھے اِس جھیل کا خاموش درپن یاد کرتا ہے بے دردی بالما تُجھکو میرا من یاد کرتا ہے ۔ ۔ مارک کنگ

Hazaroon Larrkiyaan Aisi Keh Har Larrki Pe Damm Nikle, Beautiful Urdu Poem By Syed Salman Gilani Sahb | Masoom Pathani Blogger

ہزاروں لڑکیاں ایسی کہ ہر لڑکی کا دم نکلے  بیوٹئ پارلر سے ہو کہ جب تیار ہم نکلے اگرچہ مولوی ہیں ہم مگر پھر بھی یہ دعوی ہے اگر ہم شیو کروا دیں تو کترینہ بھی کم نکلے ۔ ہمیشہ دیر کر لیتے ہیں ہم کڑیوں کےچکر میں  اگرچہ وقت سے پہلے ہی اپنے گھر سے ہم نکلے لگاتے ہو جو تم غوطے میرے دل کے سمندر میں  تو دھک دھک کی بجائے دل سے آواز گھڑم نکلے. دو نمبر کام حج کے بعد بھی ہم نے نہیں چھوڑے . ہم اپنے اس روئیے میں بہت ثابت قدم نکلے. تو اک شاعر ہے "گیلانی"مگر حلیے سے خطرہ ہے. نجانے تیری جیکٹ سے غزل نکلے کہ بم نکلے. . شاعر .سید سلمان گیلانی

Message to Prime Mister of Pakistan Chief Minister Punjab, and Ministry of Health Pakistan and Punjab By PDA

بخدمت جناب وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان صاحب وفاقی وزیرصحت پاکستان جناب عامرمحمود کیانی صاحب جناب وزیراعلی پنجاب جناب عثمان بزدارصاحب وزیرصحت پنجاب محترمہ یاسمین راشد صاحبہ ڈسپنسروں پر سابقہ حکومت کی محدود پریکٹس پر لگائی گئی پابندیاں اورتحریک انصاف کی حکومت کی طرف سے اس کا ازسرنو جائزہ لیئے بغیر ان پر من وعن عمل کرنا تحریک انصاف کی حکومت کا تاریک ترین باب ہے۔ ہیلتھ کیئر کمیشن کا قاتل ایکٹ 2010 نے لاکھوں الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کو صرف کونسل نہ ہونے پر اتائی بنا دیا گیا، حالانکہ کونسل بنانا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، اس کی ذمہ داری الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز پر ڈال کر اتائی بنا د یا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے لاکھوں الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز بے روزگار ہوگئے ہیں اور انکے بچے جو میڈیکل، انجینئرنگ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم تھے، اپنی تعلیم جاری نہ رکھ سکے۔ Allopathic System (Prevention of  MissUse West  Pakistan) Rules 1968 جس میں ڈسپنسروں کو محدود پریکٹس کی اجازت تھی اور وہ وفاقی حکومت کا بنایا ہوا قانون تھا اس کو غیرقانون طریقے...

Story Of Mark King, By Mark King..... Raaz Ki batain, By Masoom Pathani

ابا بیمار تھے اور گھر کے اخراجات مُجھ سے سنبھالے نہیں جا رہے تھے وجہ تھی میری کم آمدنی ایک دن اماں نے کہا مارکیہ میں بھی کسی جگہ نوکری تلاش کر لیتی ہوں کسی کے گھر کے برتن دھو لُوں گی تو چند روپوں سے تجھے بھی آسانی مِل جائیگی دوستو اُس وقت میں زندگی کے مُشکل ترین دوراہے پر کھڑا تھا ۔ نہ بھائی کا ساتھ نہ باپ کی آمدنی کا آسرا مگر میں نے اماں سے کہا اماں تُجھے مُجھ پر کِتنا یقین ہے  ؟ تو اماں نے کہا بچے میرا تو سب کُچھ تُو ہے تو تجھ پر کیسے یقین نہ کرونگی میں تو بس تیرا ساتھ دینا چاہتی ہوں میں نے کہا بس پھر مُجھ پر ترس کھا اور یہ بات دوبارہ نہ کہنا ورنہ تیری قسم جس دن تُو نے اس اِرادے سے قدم گھر سے باہر نکالے اُس دن میرے بجائے میری لاش گھر پہنچے گی اور یاد رکھ میں تیری جُھوٹی قسم نہیں کھاتا اور پھر میں نے اپنے ماں باپ کو خُوش اور خوشحال رکھنے کے لیئے اپنی اوقات سے زیادہ محنت کی اور کامیاب بھی رہا میری زندگی کی شاید سب سے بڑی اور واحد اچیومنٹ یہی ہے کہ میں نے اپنے ماں باپ سے کیا ہر وعدہ پُورا کیا آج ایک عزیز کی بُوڑھی ماں کو نوکری سے آتا دیکھ کر دِل کٹ سا گیا مگر چُو...