تم آرزو تھی تجھے گل کے رو-با-رو کرتے ہم اور بلبلِ بیت گفتگو کرتے ہیں۔ میری تارہ سے مہ او مہر بھی ہے آوارہ ہمیشہ رنگ زمانہ بدلتا رہتا ہے۔ محفوظ رنگ ہین آہیر سیاہ مو کرتے ہیں۔ ہمیشہ میں نے غریب کو چاک چاک کیا جو دیکھتے تیری زنجیرِ زلف کا عالم بیازِ گارڈنِ جاناں کو سب کہتے ہیں جو ہم ستارہ سحری تکما-گلو کرتے تم کب سے نہ ہو، نسبتِ روحِ یار تم ہو سب نہیں مردے کو قبلہ رو کرتے سکھاتے نالہ شب گیر کو در اندازی ہم فراق کا ہمیں چارہ کو ادو کرتے ہیں۔ وو جانِ جان نہیں آتا تو موت ہی آتی دل او جگر کو کہنا تک بھلا لہو کرتے بارستی آگ جو باران کی آرزو کرتے ہیں۔
Raaz Ki Batain by Masoom Pathani